مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

اس شخض سے طلاق لینا جس کو پھانسی کا حکم ہوگیا ہو

ایسی خاتون کی طلاق کی کیا صورت ہے جس کا شوہر نشہ (ہیروئین ، گانجا وغیرہ کے استعمال ) کاعادی ہے اور کچھ عرصہ سے لاپتہ ہے نیزاسک کو پھانسی کا حکم بھی ہو گیا ہے ؟

جواب:۔چنانچہ فرار ہو گیا ہے اور اس کے واپس آنے کی بھی امید نہیں ہے اور زوجہ شدید عسر وحرج اور مشقت میں ہے نیز ایسے شخص کے ساتھ زندگی گذارنا اس کیلئے مقدور ، ممکن نہیں ہے، تو حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے، لیکن اگر صبر کرسکتی ہو اور اس کے واپس آنے کا امکان نیز اس کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا امکان پایا جاتا ہو تو اس کا حکم طلاق نہیں ہے .

گمشدہ شوہر سے طلاق

ایسی خاتون جس کس شوہر کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فلاں حادثہ میں جاں بحق ہوگیا ہے یا لاپتہ ہے ، اور چار سال کے عرصہ سے اس کی کوئی خبر نہیں ہے، کیا یہ خاتون کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے ؟

جواب:۔ دوسرے شخص سے شادی نہیں کرسکتی ، مگر یہ کہ اس کے مرنے کا یقین ہو جائے، یاپھر حاکم شرع کے پاس رجوع کرے تاکہ وہ اُس شخص کے بارے میں تفتیش کا حکم دے اور شرعی مراحل طے کرنے کے بعد اس خاتون کو طلاق دیدے .

طلاق سے انکار اور زوجہ کو ایسے ہی چھوڑے رکھنا

اس شخص کا حکم کیا ہے ، جو زوجہ کے بارے میں، اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا اور اس کو طلاق دینے پر بھی حاضر نہیں ہوتا ؟

جواب:۔اس شخص کو اپنے وعدوں اور معاہدات پر عمل کرنا چاہیےٴ اور اگر زوجہ کو ایسے ہی بلا تکلیف چھوڑ دے اور اس کے سلسلے میں اپنے شرعی وظیفوں پر عمل کرنے پر بھی تیار نہ ہو، حاکم شرع اس کو طلاق دینے پر مجبور کرے گا ارو طلاق نہ دینے کی صورت میں، زوجہ کی درخواست پر ، حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .

ظہار کا کفارہ

میں٢٤سال سے اپنی اہلیہ کے ساتھ زندگی بسر کر رہا ہوں ، ہمارے چھ بچے ہیں ، اس مدت میں اپنے ساس سسر اور سالے کی مستقیم مداخلت کا سامنا رہا اور میں نے ایک تلخ زندگی گذاری ہے ، یہاں تک کہ کچھ عرصہ پہلے بات برداشت سے باہر ہو گئی اور میںنے اپنی زوجہ سے جدا ہونے کا فیصلہ کر لیا اور چونکہ اپنے ارادے میں مصمم تھا لہٰذا میں نے چند نشستوںمیں فارسی زبان میں کہا: میری زوجہ میرے لئے میری ماں بہن کی طرح ہے ،لیکن اب میری اہلیہ اپنے کئے پر پشیمان ہو گئی ہے اور وعدہ کررہی ہے کہ پہلے کی طرح اپنے رشتہ داروں کے چڑاھا ئے میں نہیں آئے گی اور میں بھی اس کو دوبارہ موقع دینا اور اس کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتاہوں ، کیا میں اس کے ساتھ میاں بیوی کے عنوان سے زندگی بسر کر سکتاہوں؟

جواب: چنانچہ اگرآپ نے یہ بات اس حالت میں کہی ہے جب دو عادل گوہ موجود تھے ،اور وہ خاتو ن بھی، عادت (حیض)میں نہیں تھی ، نیز اس کے پاک ہونے کے بعد ،اس کے ساتھ مقاربت بھی نہیں کی تھی ،تو کفارہ لازم ہے اور اس کا کفارہ دو مہینہ روزے رکھنا ہیں وہ بھی اس طرح کہ اکتیس روزے پے در پے ہوں ،اور اگر روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں ، لیکن اگر دو عادل گواہ موجود نہیں تھے تو اس صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے اور ہر بات بے اثر تھی ، البتہ توجہ رہے کہ کفارے کے لازم ہونے کی صور ت میں ،جب تک کفارہ نہیں دو گے ،وہ حلال نہیں ہوگی۔

جنگ میں لاپتہ لوگوں کی بیویوں کا وظبفہ

ایران و عراق کی جنگ میں لا پتہ ہونے والے لوگوں کی بیویاں ، جنہیں کئی سال سے اپنے شوہروں کی کوئی خبر نہیں ہے، کس صورت میں دوسری شادی کر سکتی ہیں ؟

جواب : اگر ان کے مرنے کا یقین ہو جائے تو اس صورت میں شادی کرنا جائز ہے اور اس کے علاوہ اگر اس حال میں رہنا ان کے لئے عسر و حرج اور شدید مشقت کا باعث ہو ، تو حاکم شرع ان کو طلاق دے سکتا ہے اور اس صورت کے علاوہ حاکم شرع کے حکم کے مطابق چار سال تک ان کے بارے میں چھان بین ہونا چاہئے ، اگر تب بھی ان کی کوئی خبر نہ ملے تو حاکم شرع ان کو طلاق دید ے گا۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی