سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

مریض کے مفلوج ہو جانے کے احتمال کے باوجود آپریشن کرنا

ایسا مریض، جو شدید روانی اور عصبی بیماریوں کا شکار ہو، اور ڈاکٹر کے پاس معاینہ کے لیے جاتا ہے تو ڈاکٹر بھی اس کے علاج کو آپریشن پر منحصر قرار دیتا ہے ۔ اور آپریشن میں اس بات کا بھی احتمال ہو کہ وہ ہمیشہ کے لیے ذہنی توازن کھو دے اور مفلوج ہو جائے تو کیا ایسے حالات میں ڈاکٹر آپریشن کر سکتا ہے؟

جواب: اگر اس کی روانی بیماری اور آپریشن کے بعد اس کے صحیح ہو جانے کا احتمال اس حد تک ہو کہ عقلاء آپریشن کو منطقی و معقول قرار دیں تو آپریشن کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہاں اس کے ضمن میں مریض (اگر وہ ان حالات کو سمجھ سکتا ہو) یا اس کے ولی (اگر مریض حالات کو درک نہ کر سکتا ہو) سے اجازت لینا ضروری ہے ۔

اجنبی عورت کا تخمدان لگانا

اگر کسی عورت کا رحم (گردے کے پیوند کی طرح) کسی دوسری عورت کو حاملہ ہونے کے لیے لگایا جائے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ الف۔ کیا اس کی دیت واجب ہے؟ ب۔ کیا رحم قابل فروخت ہے؟ ج۔ جس عورت کو دیا جا رہا ہے اس کی اولاد کا کیا حکم ہوگا؟ د۔ جس عورت کا رحم تھا اسے ماں کا حق ملے گا یا نہیں؟

جواب: اگر بہت اہم ضرورت کا تقاضا نہ ہو تو اس کام سے صرف نظر کرنا چاہیے لیکن اگر واقعا ضرورت ہو تو پیوند دینے اور اس کے بدن میں لگانے کے بعد وہ اس کے بدن کا حصہ ہوگا اور بچہ اس سے متعلق ہوگا اور اس فرض میں دیت بھی واجب نہیں ہے اور اس کی خرید و فروش جائز ہے، اگر چہ بہتر یہ ہے کہ پیسے کو اجازت کے عوض کے طور پر لیا جائے، عضو کے نہیں۔

اجنبی عورت کا تخمدان لگانا

اگر کسی عورت کا رحم (گردے کے پیوند کی طرح) کسی دوسری عورت کو حاملہ ہونے کے لیے لگایا جائے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ الف۔ کیا اس کی دیت واجب ہے؟ ب۔ کیا رحم قابل فروخت ہے؟ ج۔ جس عورت کو دیا جا رہا ہے اس کی اولاد کا کیا حکم ہوگا؟ د۔ جس عورت کا رحم تھا اسے ماں کا حق ملے گا یا نہیں؟

جواب: اگر بہت اہم ضرورت کا تقاضا نہ ہو تو اس کام سے صرف نظر کرنا چاہیے لیکن اگر واقعا ضرورت ہو تو پیوند دینے اور اس کے بدن میں لگانے کے بعد وہ اس کے بدن کا حصہ ہوگا اور بچہ اس سے متعلق ہوگا اور اس فرض میں دیت بھی واجب نہیں ہے اور اس کی خرید و فروش جائز ہے، اگر چہ بہتر یہ ہے کہ پیسے کو اجازت کے عوض کے طور پر لیا جائے، عضو کے نہیں۔

کرایہ کی رحم

کسی عورت کا رحم کسی سبب کی بناء پر حمل کے ٹھرنے کے قابل نہیں ہے، حمل اس میں ساقط ہو جاتا ہے ۔ اس کے اور شوہر کے نطفہ کو مشین میں جمع کرکے کسی ایسی عورت، جس کا شوہر نہیں ہے، اور جسے جانشین ماں (سروگیٹ مادر) کہا جاتا ہے، اس کے رحم میں منتقل کرنے کا کیا حکم ہے؟ جس میں بچہ رشد کرتا ہے اور معین وقت پر پیدا ہوتا ہے، اس کے بدلہ میں وہ جانشین ماں پیسا لیتی ہے اور بچہ ان کے والدین کے حوالہ کرتی ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: بذات خود اس کام میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اس کے ضمن میں بعض حرام مسائل موجود ہیں جیسے لمس و نظر حرام، لہذا اگر یہ کام کسی محرم کے ذریعہ سے انجام پائے جیسے سوہر خود اپنی اور دو بیویوں میں سے ایک کی منی کو ترکیب دے اور دوسری بیوی کے رحم میں ڈال دے ۔ (اگر چہ وہ بیوی وقتی ہی کیوں نہ ہو) تو یہاں کوئی حرام فعل واقع نہیں ہوگا، اس کے علاوہ کو صورت میں اس کام کے جائز ہونے کے لیے اس کے ضمنی حرام گوشوں پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ آیا ایسا کرنا واقعی ضرورت کے تحت ہے یا نہیں؟

مصنوعی انعقاد نطفہ کا شرعی حکم

کسی شادی شدہ عورت کے رحم میں کسی اجنبی مرد کا نطفہ ڈالنا کیا حکم رکھتا ہے؟ اسی طرح سے اس کے رحم میں اس کے شوہر کا نطفہ تلقیح کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: عورت کے رحم میں کسی غیر مرد کا نطفہ ڈالنا جائز نہیں ہے اور شوہر کا نطفہ ڈالنا اگر حرام لمس و نطر کا باعث ہو تو صرف ضرورت کے وقت جائز ہے ۔

آبادی کھٹانے کے لیے برتھ کنٹرول کا رایج کرنا

ایرانی مسلمانوں کا جمعیت کو کم اور کنٹرول کرنے کے لیے ثقافتی، اقتصادی و سماجی ارتقاء کے عنوان اور اھداف کے پیش نظر، ممبروں سے دینی محافل میں اس امر کی تبلیغ و ترویج کرنا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟ کسی کے کہے بغیر اپنی فردی رای سے کیا ایسا کرنا خلاف شرع ہے؟

جواب: اگر دیندار ماہرین اور جانکار حضرات اس بات کا تعین کریں کہ آبادی کا کنٹرول کرنا ایک سماجی ضرورت ہے تو شرعا وقتی طور پر اس کی موافقت کی جا سکتی ہے اور لازم ہونے کی صورت میں ایک معین پروگرام کے تحت اس کی تبلیغ و ترویج کی جا سکتی ہے، اس ضمن میں یہ بات بھی پیش نظر ہونی چاہیے کہ نسل کا بڑھانا کسی بھی عقیدہ سے تعلق رکھنے والے کے نزدیک جزء واجبات نہیں ہے، اس سبب سے اس کا محدود کرنا حرام نہیں ہے ۔ مگر ایسے علاقوں میں جہاں جمعیت کا تناسب مسلمین یا شیعوں کے لیے زیان کا سبب ہو، ایسی جگہوں پر آبادی کے کنٹرول کے مسئلہ پر عمل نہیں ہونا چاہیے ۔ اس ضمن میں جمعیت کنٹرول کے سلسلے میں تعداد بڑھانے سے زیادہ بہتر کیفیت کا بڑھانا ہے، تا کہ زیادہ پڑھے لکھے اور مفید مسلمان اسلامی معاشرہ کے حوالے کئے جا سکیں اور ان سے اسلام و مسلمین کی عزت و عظمت بڑھے، مزید اس بات پر بھی توجہ ہونی چاہیے کہ ان موارد میں جہاں ماہرین اور جانکار حضرات نے آبادی کنٹرول کا تعین کیا ہے وہاں پر اس امر کے لیے حتما جائز وسائل سے استفادہ ہونا چاہیے نہ کہ غیر شرعی وسائل سے جیسے سقط کرانا وغیرہ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت