سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

فقہی مسائل کی ابواب بندی کا نظریہ

میں اصفہان یونیورسٹی میں حساب (میتھ) کا طالب علم ہوں، دینی اور حوزوی تعلیم سے شدید عشق کی بناء ہر میں اپنے دروس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے پا رہا ہوں، میرا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

بہتر ہوگا کہ آب راسخ عزم اور قوی ارادہ کے ساتھ اپنی یونیورسٹی کے کورس کو مکمل کریں اور اس کے بعد مزید بصیرت اور معرفت کے ساتھ آپ حوزہ اور دینی ادارے میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔

مریض کی عیادت کرنا

ہفتہ کے کن ایام میں مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے؟

روایات میں ذکر ہوا ہے کہ روزانہ مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے بلکہ ایک دن کا ناغہ اور فاصلہ رکھ کر اس کام کو انجام دینا چاہیے اور اگر بیماری لمبی ہو جائے تو مستقل عیادت کرنا ضروری نہیں ہے مگر اس مقدار بھر جو بیمارکو ناگوار نہ ہو بلکہ اس کے لیے صحت اور بہتری کا سبب ہو۔ اور یہ کہ کس دن عیادت کے لیے جانا چاہیے اور کس دن نہیں، معتبر روایات میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔

مریض کی عیادت کرنا

ہفتہ کے کن ایام میں مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے؟

روایات میں ذکر ہوا ہے کہ روزانہ مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے بلکہ ایک دن کا ناغہ اور فاصلہ رکھ کر اس کام کوانجام دینا چاہیے اور اگر بیماری لمبی ہو جائے تو مستقل عیادت کرنا ضروری نہیں ہے مگر اس مقدار بھر جو بیمارکو ناگوار نہ ہو بلکہ اس کے لیے صحت اور بہتری کا سبب ہو۔ اور یہ کہ کس دن عیادت کے لیے جانا چاہیے اور کس دن نہیں، معتبر روایات میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔

دسته‌ها: معاشرت

کام کرنے والے طلاب کے وظیفہ لینے کا حکم

کیا کام کرنے والے طلبہ کے لیے شہریہ (وظیفہ) لینا جایز ہے؟ اب تک جو شہریہ لے چکے ہیں ان کیا حکم ہے؟

اگر شہریہ دینے والے مراجع حضرات نے شہریہ میں دینی اور حوزوی تعلیم جاری رکھنے کی شرط رکھی ہو تو ان طلبہ کے لیے اس کا لوٹانا ضروری ہے اور اگر ایسی کوئی شرط نہیں تھی تو وہ ضامن نہیں ہیں۔ شک کی صورت میں مراجع کے دفاتر سے سوال کیا جا سکتا ہے۔

امام زمانہ علیہ السلام کے چار خاص نواب

امام زمانہ علیہ السلام کے نواب اربعہ اور شیعہ علما کی توہین کرنے والوں کے مقابلہ میں ہمارا کیا فریضہ ہے؟

نواب اربعہ اور شیعہ علماء کی توہین اور ان کی شان مین گستاخی کرنے والوں لوگ یقینا گمراہ ہیں اور ایسے لوگ قطعا ہم میں سے نہیں ہو سکتے، اگر وہ نصیحت اور امر بالمعروف کے ذریعہ اصلاح ہو سکتے ہوں تو انہیں نصیحت کی جائے ورنہ اسن سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ شیعہ جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ فرقہ پرست طاقتیںان کی درمیان تفرقہ ڈالنے میں کامیاب نہ ہو سکیں اور دشمنوں سے مقابلہ کے لیے متحد و متفق رہیں اور مکتب اھل بیت علیہم السلام کی بصیرت اور معرفت، جس مین علماء کی حیات اور سیرت بھی شامل ہے، معتبر کتابوں سے مطالعہ کریں تا کہ دشمن انہیں بہکانے اور پروپیگنڈہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

دسته‌ها: امام زمانہ (عج)

فرار مجرموں کے گھر کی قرقی کا حکم

کیا ملک چھوڑ کر بھاگ جانے والے افراد کے گھر کی قرقی کرنا جایز ہے؟ کیا صرف ملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہی قرقی کے جواز کے لیے کافی ہے؟

رقی، صرف کسی فقہی عنوان کے تحت ہی کی جا سکتی ہے اور صرف ملک چھوڑ دینا یا فرار ہو جانا قرقی کا جواز نہیں بن سکتا بلکہ قرقی شرعی اعتبار سے ثابت ہونا چاہیے مثلا یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے سارا مال نا جایز طریقے سے ہتھیایا ہے اور مجہول المالک (جس مال کا مالک معلوم نہ ہو) کے حکم میں آ جائے۔

دسته‌ها: مصادره اموال

سرکاری نوکری کی عدالتی حیثیت

سرکاری نوکری کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں؟ اس بات کے مد نظر کہ ان کی تنخواہیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہیں اور ریٹائرمینٹ کے وقت حکومت انہیں کارکردگی کے حساب سے فنڈ اور پنشن دیتی ہے؟

سرکاری نوکری طاہرا عقد اجارہ کے ضمن میں آتی ہے۔ نوکری کے دوران انجام دی جانے والی خدمات،ان کے اوقات اور تنخواہ کے عوض میں پیدا یونے والے معاملات سے اس عقد اجارہ میں کوئی مشکل پیش نہیں آتیں، انہیں ان دو طریقوں سے سمچھا جا سکتا ہے:الف: وکالت کے طور پر، نوکری کرنے والا خود کو نوکری کے آغاز سے مثلا تیس سال کی مدت، معین تنخواہ اور مقرر اوقات میں سرکار کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور یہ عقد اجارہ (تحریر شدہ شکل میں یا عملی طور پر) دونوں فریق میں ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حکومت اور سرکار کو اپنی مطلقہ وکالت دے دیتا ہے جس کے مطابق اگر حکومت چاہے تو مثلا پچیس سال یا اس سے کم و بیش مدت کے بعد اس قرارداد اور سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور وہ حکومت کو اس بات کی وکالت بھی دے دیتا ہے کہ وہ کام کے اوقات، تنخواہ کے تعین اور دوسری سہولتوں میں اپنے بنائے ہوئے قانون کے مطابق رد و بدل کر سکتی ہے اور جدید قرارداد اور اگریمینٹ نئے اصول و ضوابط اور ضرورتوں کے تحت تنظیم کر سکتے ہیں۔ حکومت ان معاملات میں جس طرح سے مالک کی حیثیت رکھتی ہے اسے طرح سے وکالت بھی رکھتی ہے۔ب۔ اس عرصہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں کو شرط ضمن عقد کے تحت بھی حل کیا جا سکتا ہے، اس معنا میں کہ پہلی قرارداد میں یہ شرط ہوگی کی حکومت جب چاہے گی (قانون کے مطابق) اس سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور اسے ریٹائر یا مستعفی کر سکتی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ نوکری کرنے والا یہ شرط رکھے کہ اسے تنخواہ کے علاوہ مزید پیسا دیا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔واضح رہے کہ یہ شراءط بہت واضح نہیں یوتے مگر اس حد تک ضرور واضح ہوتے ہیں کہ ان پر عمل ہو سکے۔

دسته‌ها: حکومتی قوانین

ریٹائرمینٹ کی سرکاری حیثیت

ریٹائرمینٹ کی شرعی حیثیت اور دونوں فریق کے حقوق کے بارے میں توضیح دیں؟

ریٹائرمینٹ کے مسائل کو بھی دو طریقوں سے حل کیا جا سکتا ہے:الف: پہلی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اسے اصل قرارداد کے ضمن میں ایک نئے عقد کا عنوان دیا جائے، جس میں عقد کی تمام شرطوں کا لحاظ کیا گیا ہو جیسے دونوں فریق بالغ ہوں، عاقل ہوں۔ ریٹارمینٹ کے مسائل کے باب میں جو ابھامات پائے جاتے ہیں جسیے یہ کہ اس عقد میں سفاہت کے حکم نہیں لگ سکتے، اس لیے کہ اس کا عقلی حکم واضح ہے اور یہ بات اس عقد کے صحیح ہونے میں مانع نہیں ہے۔ در حقیقت یہ عقد اور قرارداد بیمہ کے عقد اور قرارداد کی طرح ہے جو ایک مستقل عقد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس آیہ کرہمہ (اوفوا بالعقود) کے ضمن میں آتا ہے۔ مذکورہ عقد میں ادا کی جانے والی کل رقم کے واضح نہ ہونے اور اس جیسے پیش آنے والے دوسرے مسائل سے اصل عقد پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح سے ربا کا مسئلہ نہ ہی عقد بیمہ میں جاری ہو سکتا ہے اور نہ ہی ریٹائرمینٹ کے عقد میں۔ب۔ یہ مسئلہ اپنی تمام خصوصیات اور قوانین و ضوابط کے ساتھ شرط ضمن عقد کی صورت میں قرارداد میں شامل کیا جائے گا اور اس میں جو ابھامات یا شکوک پائے جاتے ہیں وہ اس کے صحیح ہونے کی راہ میں مانع نہیں بنتے۔ جیسا کی اوپر بیان کیا گیا۔

دسته‌ها: آخرت

ریٹائرمینٹ کی سرکاری حیثیت

ریٹائرمینٹ کی شرعی حیثیت اور دونوں فریق کے حقوق کے بارے میں توضیح دیں؟

ریٹائرمینٹ کے مسائل کو بھی دو طریقوں سے حل کیا جا سکتا ہے:الف: پہلی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اسے اصل قرارداد کے ضمن میں ایک نئے عقد کا عنوان دیا جائے، جس میں عقد کی تمام شرطوں کا لحاظ کیا گیا ہو جیسے دونوں فریق بالغ ہوں، عاقل ہوں۔ ریٹارمینٹ کے مسائل کے باب میں جو ابھامات پائے جاتے ہیں جسیے یہ کہ اس عقد میں سفاہت کے حکم نہیں لگ سکتے، اس لیے کہ اس کا عقلی حکم واضح ہے اور یہ بات اس عقد کے صحیح ہونے میں مانع نہیں ہے۔ در حقیقت یہ عقد اور قرارداد بیمہ کے عقد اور قرارداد کی طرح ہے جو ایک مستقل عقد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس آیہ کرہمہ (اوفوا بالعقود) کے ضمن میں آتا ہے۔ مذکورہ عقد میں ادا کی جانے والی کل رقم کے واضح نہ ہونے اور اس جیسے پیش آنے والے دوسرے مسائل سے اصل عقد پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح سے ربا کا مسئلہ نہ ہی عقد بیمہ میں جاری ہو سکتا ہے اور نہ ہی ریٹائرمینٹ کے عقد میں۔ب۔ یہ مسئلہ اپنی تمام خصوصیات اور قوانین و ضوابط کے ساتھ شرط ضمن عقد کی صورت میں قرارداد میں شامل کیا جائے گا اور اس میں جو ابھامات یا شکوک پائے جاتے ہیں وہ اس کے صحیح ہونے کی راہ میں مانع نہیں بنتے۔ جیسا کی اوپر بیان کیا گیا۔

دسته‌ها: حکومتی قوانین

سرکاری نوکری کی عدالتی حیثیت

سرکاری نوکری کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں؟ اس بات کے مد نظر کہ ان کی تنخواہیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہیں اور ریٹائرمینٹ کے وقت حکومت انہیں کارکردگی کے حساب سے فنڈ اور پنشن دیتی ہے؟

سرکاری نوکری طاہرا عقد اجارہ کے ضمن میں آتی ہے۔ نوکری کے دوران انجام دی جانے والی خدمات،ان کے اوقات اور تنخواہ کے عوض میں پیدا یونے والے معاملات سے اس عقد اجارہ میں کوئی مشکل پیش نہیں آتیں، انہیں ان دو طریقوں سے سمچھا جا سکتا ہے:الف: وکالت کے طور پر، نوکری کرنے والا خود کو نوکری کے آغاز سے مثلا تیس سال کی مدت، معین تنخواہ اور مقرر اوقات میں سرکار کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور یہ عقد اجارہ (تحریر شدہ شکل میں یا عملی طور پر) دونوں فریق میں ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حکومت اور سرکار کو اپنی مطلقہ وکالت دے دیتا ہے جس کے مطابق اگر حکومت چاہے تو مثلا پچیس سال یا اس سے کم و بیش مدت کے بعد اس قرارداد اور سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور وہ حکومت کو اس بات کی وکالت بھی دے دیتا ہے کہ وہ کام کے اوقات، تنخواہ کے تعین اور دوسری سہولتوں میں اپنے بنائے ہوئے قانون کے مطابق رد و بدل کر سکتی ہے اور جدید قرارداد اور اگریمینٹ نئے اصول و ضوابط اور ضرورتوں کے تحت تنظیم کر سکتے ہیں۔ حکومت ان معاملات میں جس طرح سے مالک کی حیثیت رکھتی ہے اسے طرح سے وکالت بھی رکھتی ہے۔ب۔ اس عرصہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں کو شرط ضمن عقد کے تحت بھی حل کیا جا سکتا ہے، اس معنا میں کہ پہلی قرارداد میں یہ شرط ہوگی کی حکومت جب چاہے گی (قانون کے مطابق) اس سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور اسے ریٹائر یا مستعفی کر سکتی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ نوکری کرنے والا یہ شرط رکھے کہ اسے تنخواہ کے علاوہ مزید پیسا دیا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔واضح رہے کہ یہ شراءط بہت واضح نہیں یوتے مگر اس حد تک ضرور واضح ہوتے ہیں کہ ان پر عمل ہو سکے۔

دسته‌ها: آخرت

شمشیر کےساتھ قیام کرنے کے معنی

تلوار کے ساتھ قیام اور جنگ کرنے کے کیا معنا ہیں جیسا کہ امام مہدی علیہ السلام کے قیام کے بارے میں روایات میں وارد ہوا ہے؟

ممکن ہے کہ تلوار کے ساتھ قیام کرنا، فوج اور قدرت کی طرف اشارہ ہو۔ اس لیے کہ عام طور سے تلوار قدرت اور قلم علم کے لیے کنایہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے دور میں آج کے جدید اسلحے کام نہ کریں اور ان ہی جیسے سرد اسلحوں سے کام لیا جائے۔ اس لیے کہ آج کے سنگین اور خطرناک گرم اسلحوں، میزائلوں اور بموں سے بے گناہ اور گناہگار سب ختم ہو جاتے ہیں۔

دسته‌ها: امام زمانہ (عج)

مشہد رضا علیہ السلام کا قبلہ ہفتم ہونا

کیا سبب ہے کہ بعض حضرات آٹھویں امام علی رضا علیہ السلام کی قبر کو قبلہ ہفتم کہتے ہیں؟

اس لیے کہ معصومین علیہم السلام کے آٹھ روضے ہیں:۱۔ مدینہء منورہ، جہاں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دفن ہیں۔ ۲۔ قبرستان جنت البقیع۔ ۳۔ نجف اشرف۔ ۴۔ کربلاء معلی۔ ۵۔ کاظمین۔ ۶۔ سامرا۔ ۷۔ مشھد مقدس۔ اسی وجہ سے امام رضا علیہ السلام کے روضہ کو بعض افراد قبلہء ہفتم کہتے ہیں۔ البتہ یہاں قبلہ سے مراد نماز کا قبلہ نہیں ہے، قبلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کی طرف لوگ توجہ کریں۔

دسته‌ها: زیارت

تفسیر علی بن ابراہیم قمی

تفسیر علی بن ابراہیم قمی کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

علی بن ابراہیم ثقہ اور معتبر افراد میں ہیں۔ جبکہ ان کی تفسیر کے سلسلہء سند میں جن رجال کا ذکر ہوا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی جدا اور مستقل تحقیق اور جستجو ضروری ہے۔ اس لیے کہ اس تفسیر میں مختلف حضرات سے مختلف باتیں بیان ہوئی ہیں۔

دسته‌ها: قرآن مجید

حق المارۃ (راستہ کے درخت سے کھانا) جایز ہے

کیا حق المارہ (راستہ میں پڑنے والے پیڑ سے کھا لینا) جایز ہے؟

ہاں، راستہ میں پڑنے والے درختوں سے ضرورت بھر پھل یا میوہ توڑ کر کھانا جایز ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ اسی کام کی غرض سے گھر سے نہ نکلا ہو اور اپنے کھانے کے ساتھ اپنے ساتھ نہ لے جائے اور اس کا پھل کھانا کسی لڑائی چھگڑے کا سبب بہ بنتا یو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر یقین ہو کہ اس کا مالک راضی نہیں ہوگا تو پرھیز کرنا چاہیے۔

دسته‌ها: راه گیر کا حق

امام زمانہ علیہ السلام سے ملاقات سے مشرف ہونا

کیا امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہو سکتا ہے؟

بہت سے بزرگان جو اس بات کی شایستگی اور سعادت رکھتے تھے وہ آپ کی زیارت سے مشرف ہو چکے ہیں۔ البتہ کسی کو امام علیہ السلام کی طرف سے کوئی پیام نقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

دسته‌ها: امام زمانہ (عج)
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی