وہ برتن جس میں سور نے کھایا ہو
اس برتن کا کیا حکم ہے جس سے خنزیر نے کچھ پیا ہو، اسی طرح وہ برتن کہ جس کے اندر جنگلی چوہا گرگیا ہو؟
جواب:وہ برتن کہ جس میں خنزیر نے کوئی بہنے والی چیز پی ہو تو اسے سات مرتبہ پانی سے دھویا جائے ، مٹی سے مانجھنا لازم نہیں ، اسی طرح اگر خنزیر بر تن کو چاٹے یا جنگلی چوہا مرجائے تو بھی احتیاط واجب کی بناء پر سات مرتبہ دھویا جائے ۔
سور کی ہڈیوں سے بنی ہوئی جلاٹین (gelatine) (۵۔۳ )
اس جلاٹین(gelatine) (ایک چپ چپاہٹ والا مادہ)کا حکم کیا ہے جو سور یا گائے کی ہڈیوں سے لیا گیا ہو ؟ شایان ذکر ہے کہ بیشتر مواد کہ جسمیں ویٹامین ہوتا ہے اور بیشتر دوائیں کہ جو امریکا میں تیار کی جاتی ہیں یہاں تک کہ بعض مٹھائیاں بھی اس مادے سے بنائی جاتی ہیں ۔
جواب : ضرورت کے وقت ایسے مواد کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جلاٹین (gelatine) کا حکم
ژلاٹین(Gelateen) ایک ایسا مادہ ہے جو اسیڈ (acid)یا بعض کیمیکل کو ایک خاص طریقے سے استعمال کرکے گائے یا خنزیر کی ہڈیوں اور کھال سے حاصل کیا جاتا ہے ، اس مادہ کو حاصل کرنے کے اعتبار سے ہڈیوں اور کھال کو ایک ایسے کپڑے سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جو مختلف قسم کے دھاگوں سے بُنا گیا ہو، اور اس میں ایک خاص طریقے کو بر روئے کار لا کر اُون کو الگ کیا جاسکتا ہو۔ یہ مادہ کھانے کی چیزوں ، دوائیوں ، فیلم کی ریل اور گوند جیسی مصنوعات بنانے میں استعمال ہوتا ہے ، موجودہ زمانے میں مغربی ممالک اس مادہ کو بناتے ہیں اور پوری دنیا کی مارکیٹ کو سپلائی کرتے ہیں! ۔الف) (Gelatine)کے ہڈی اور کھال سے حاصل کرنے کے طریقے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا اسے استحالہ کی ایک قسم کہا جا سکتا ہے؟ب) نیز یہ کہ ملک کی ضرورت اس وقت بیرونی ممالک اور خاص طور پر مغربی ممالک کے ذریعہ سے پوری ہورہی ہے اور اس کے بنانے والے مادے کی طرف توجہ رکھتے ہوئے، اس کے استعمال کاکیا حکم ہے؟
جواب:الف) شک کے مواقع پر کہ جہاں معلوم نہ ہو کہ کس مادے سے حاصل کیا گیا ہے تو وہ حلیت اورطہارت کا حکم رکھتا ہے، اس کے بارے میں جستجو اور تحقیق بھی لازم نہیں ہے۔ب) اگر یقین ہو کہ حرام اور نجس مادے سے حاصل کیا گیا ہے تو اس پر استحالہ صادق نہیں آتا ، لیکن اس کے حلال اور پاک ہونے کے دوسرے طریقے موجود ہیں۔
سور کی ہڈیوں سے بنی ہوئی جلاٹین (gelatine)
اس جلاٹین(gelatine) (ایک چپ چپاہٹ والا مادہ)کا حکم کیا ہے جو سور یا گائے کی ہڈیوں سے لیا گیا ہو ؟ شایان ذکر ہے کہ بیشتر مواد کہ جسمیں ویٹامین ہوتا ہے اور بیشتر دوائیں کہ جو امریکا میں تیار کی جاتی ہیں یہاں تک کہ بعض مٹھائیاں بھی اس مادے سے بنائی جاتی ہیں ۔
جواب : ضرورت کے وقت ایسے مواد کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حیوان سے لے گئے ژولاتین کا حکم
کلزین جو مادہ جانوروں کی ہڈی ، جوڑ اور کھال سے نکلتا ہے اگر اسی کو گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے تو پروٹین بنتی ہے جب اس کو دھیمی آگ پر چھوڑ دیا جاتا ہے تو بغیر ذائقہ ، بو اور رنگ کے ژولاتین بن جاتی ہے اسی کو جب پھلوں ، کھانے کے رنگوں یا میٹھی چیزوں سے تیار کیا جاتا ہے تو اس سے ایک اور چیز بنتی ہے جو چاکلیٹ ، میٹھائی ، آئیس کریم اوربیسکوٹ وغیرہ میں پڑتی ہے ۔ اکثر چیزوں میں ژولاتین گائے یا بھیڑ ہی ہوتی ہے جو کلزین سے بنتی ہے ۔ البتہ اس سلسلے میں امکان ہے کہ حرام گوشت کے جانور کے علاوہ غیر ذبیحہ سے بھی ژولاتین بنائی جاتی ہو لہذا کلزین استحالہ ہوکر ژولاتین ہوئی جس کو دنیا والے کھانے کی چیزوں میں ڈال رہے ہیں ، مذکورہ صورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ژولاتین کا کھانا کیسا ہے ؟
پہلے : جس چیز میں شک ہو کہ وہ کس چیز سے بنی ہے اس کا حکم پاک اور کھانا حلال ہے اس سلسلے میں زیادہ تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ دوسرے : اگر علم ہو کہ حرام گوشت کے جانور یا غیر ذبیحہ سے چیز بنی ہے لیکن تغیرات کے بعد کافی فرق آگیا ہو تو یہ استحالہ کے حکم میں ہے جو پاک اور اس کا کھانا حلال ہے اگر ایسا نہیں ہے تو حالت مجبوری کے علاوہ کھانا حرام ہے ۔
کھانے کے علاوہ دیگر استعمال کے لئے حرام گوشت دریائی جانوروں کا حکم
جیسا کہ ہمیں اس بات کی اطلاع ہے کہ مجتہدین کرام حفظہم الله کے نظریہ کے مطابق دریائی جانوروں میں سے جن کے کرن ہوتی ہیں ان کا گوشت حلال اور جن کے کرن نہیں ہوتی ان کا گوشت حرام ہے، کیا جن جانوروں کے کرن نہیں ہوتی ان سے ہر طرح کا استفادہ کرنا حرام ہے یا کھانے کے علاوہ دیگر استفادہ کرنا یا غیر مسلم لوگوں کو استعمال کے لئے دینے میں کوئی اشکال نہیں ہے؟ اگرچہ انھیں فروخت کرنے ای دوسری چیز سے بدلنا یا نقد رقم کے عوض یا کسی چیز کے بدلے، اُن سے استفادہ کرنے کے حق کو دوسروں سے مخصوص کرنے کے عنوان سے ہی کیوں نہ ہو، اس مسئلہ میں جنابعالی کا کیا نظریہ ہے؟
اگر اس قسم کے دریائی جانوروں کو ایسے لوگوں کو فروخت کیا جائے جو انھیں حلال سمجھتے ہیں یا کھانے کے علاوہ کسی دوسرے استعمال کے لئے فروخت کریں تب کوئی اشکال نہیں ہے ۔
کیکڑے کی خرید و فروش
خرچنگ (کیکڑے)کے گوشت کی خرید وفروخت واستعمال کی کیا صورت ہے؟
جواب: جائز نہیں ہے لیکن اس کو غیرمسلم کو بیچا جاسکتا ہے۔
بیرون ملک سے وارد هونے والی غدائیں
گوشت سے تیار شدہ غذائی اشیاء جو بیرون ملک سے وارد کی جاتی ہیں ، ان کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
جواب: گوشت سے تیار شدہ اشیاء کے جو غیر مسلم ملک سے لائی جاتی ہیں، حرام ہیں۔
دوسرے ملکوں سے گوشت کی در آمد
وہ گوشت جو غیر مسلم ممالک سے خریدا جاتا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: اگر مسلمانوں کے بازار اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے خریدا جائے اور احتمال دیا جائے کہ خریدار نے تحقیق کی ہے، پاک اور حلال ہے۔
غیر ممالک سے آنے والا سوسےس ( گوشت اور دال وغیرہ کو پےس کربنایا جانے والا مخصوص کھانا)
غیر ممالک سے جو سوسیس (ایک مخصوص کھانا) بر آمد ہوتاہے ،اس کا کیا حکم ہے آیا حرام ہے یا حلال ؟
جواب :وہ کھانے کی اشیاء جن کے اندر غیر اسلامی ذبیحہ استعمال کیا گیاہے حرام ہیں۔
الکل مشروبات کو اپنے ےہاں رکھنا
آپ کی مبارک نظر میں ، الکلی مشروبات کا رکھنا (اس کی نگہداشت کرنا)کیساہے؟
جواب: حرام ہے اور تعزیر کا باعث ہے ، مگر ان موقعوں پر جب کوئی مھم غرض ہو یا س کو سرکہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہوں۔
غیر ممالک سے آنے والا سوسےس ( گوشت اور دال وغیرہ کو پےس کربنایا جانے والا مخصوص کھانا)
غیر ممالک سے جو سوسیس (ایک مخصوص کھانا) بر آمد ہوتاہے ،اس کا کیا حکم ہے آیا حرام ہے یا حلال ؟
جواب :وہ کھانے کی اشیاء جن کے اندر غیر اسلامی ذبیحہ استعمال کیا گیاہے حرام ہیں۔
وہ پینے والی چیزیں جن میں الکحل ہوتا ہے
کھانے پینے کے ان اشیاء کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ جن میں فطری طور سے الکحل بہت کم مقدار میں موجود ہوتا ہے جیسے سرکہ، خالص جو کا پانی بغیر الکحل وغیرہ کے۔
جواب: جب بھی ان پرالکحلی مشروبات صادق نہ آئے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
الکحلی مشروبات کا کم مقدار میں استعمال کرنا
طبی نقطہ نظر سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ الکحلی مشروبات کم مقدار میں استعمال کرنا نہ صرف بدن کے لئے مضر ہے بلکہ دوسری مشروبات کی طرح مفید ہے، نیز الکحلی مشروبات خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اشکال رکھتا ہے کہ اس کا استعمال مثبت اور مفید پہلو کے لئے دوسری نعمات خداوندی کی طرح شرائط ومعین مقدار کے ساتھ کیا جائے؟اگر کوئی شخص تزکیہٴ نفس کے ذریعہ اپنے نفس پر اس درجہ تسلط حاصل کرلے جو محدود مقدار میں، الکحلی مشروبات کے کم استعمال سے نہ تو اس کا عادی بنے اور نہ مستی کی حد تک پہنچے کیا اس صورت میں اس کے لئے کم اور محدود مقدار میں الکحلی مشروبات کا استعمال جائز ہے؟
جواب: اوّلاً کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے کہ الکحلی مشروبات کم اور محدود مقدار میں استعمال کرنا مضر نہیں ہے بلکہ کم مقدار کا ضرر کم ہوتا ہے، ثانیاً: جب بھی ایسی اجازت لوگوں کو دے دی جائے تو یہ کسی بھی صورت کنٹرول میں نہیں رہے گی اور بہت جلدی پورا معاشرہ اس سے آلودہ ہوجائے گا، اسی وجہ سے شریعت نے اس کو بطور کلی ممنوع قرار دیا ہے، ثالثاً: قانون، عمومی پہلو رکھتا ہے اور یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ مختلف افراد کو مختلف بہانوں کے ذریعہ حکم سے جدا کیا جائے ، سعی کریں کہ انشاء الله ایسے شیطانی وسوسوں کا آپ شکار نہ ہوں۔