سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

سفر کام ہے اور سفر میں کام ہے دونوں میں کیا فرق ہے

میری ڈیوٹی کا شہر بندر عباس ہے جب کہ وطن شیراز ہے ، چھٹیوں کے موقع پر دونوں شہر( شیراز اور بندر عباس ) میں ، میری نمازوں کی کیاکیفیت ہو گی ؟

جواب:۔ آپ بندر عباس اور شیراز میں نمازوں کو کامل پڑھیں اور روزہ بھی رکھیں لیکن دونوں کے درمیانی راستہ میں آپ کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔

اقسام: وطن حکمی

عزاداری کے غلط طریقے

آستارا کے مقام پر ایک رسم ہے اور لوگ اس پر مضبوط و محکم عقیدہ رکھتے ہیں ،مسئلہ اس طرح ہے کہ کہ محرم کی نویں تاریخ اور عاشورہ کے دن ایک علم جو تمام علاقہ میں رائج ہے مخسوس لوگوں کے ہاتھوں میں دیتے ہیں کہ شکص عمدار اپنے مخسوص طریقے سے کبھی مردوں اور عورتوں پر حملہ آور ہونے اور بچوں ڈرانے یا لوگو ں کی زبان میں کہا جائے کہ علم کو جوش میں لاتے ہیں اورامام حسین (ع) کی طرف اس کی نسبت دیتے ہیں لوگ علم کے ارد گرد جمع ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں علم شخس کو اپنے پیچھے لے جاتا ہے جب علم بعض افراد کو زخمی کر دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ زخمی شخص برا آدمی ہے اور اس نے علم کو شک کی نگاہ سے دیکھا ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسا لوگوں کے ہاتھوں میں جوش میں لایا جاتا ہے کہ جن کے حالات معلوم ہیں اور کبھی کبھی دیندار اور محترم لوگوں کو زخمی کر دیا جاتا ہے اس سلسلے میں آپ کا نظریہ مطلوب ہے ؟

جواب۔حضرت خامس آل عبا (ع) کی عزاداری کی تقویت کے مہم اسباب میں سے ہے لیکن اس کو اس طرح لیکن اس کو اس طرح کے غلط کاموں میں آلودہ نہیں کرنا چاہئے کہ عزاداری کی اذیت آزار اور آبرو دار شخاص میں ہتک حرمت کا باعث ہو جائے

اقسام: عزاداری

فرار مجرموں کے گھر کی قرقی کا حکم

کیا ملک چھوڑ کر بھاگ جانے والے افراد کے گھر کی قرقی کرنا جایز ہے؟ کیا صرف ملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہی قرقی کے جواز کے لیے کافی ہے؟

رقی، صرف کسی فقہی عنوان کے تحت ہی کی جا سکتی ہے اور صرف ملک چھوڑ دینا یا فرار ہو جانا قرقی کا جواز نہیں بن سکتا بلکہ قرقی شرعی اعتبار سے ثابت ہونا چاہیے مثلا یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے سارا مال نا جایز طریقے سے ہتھیایا ہے اور مجہول المالک (جس مال کا مالک معلوم نہ ہو) کے حکم میں آ جائے۔

ایک دوسرے سے چپکے ہوئے جڑواں لوگوں کی شادی

دو جڑواں بچے جو ایک دوسرے سے چپکے ہوئے ہوں، ان کی شادی کا حکم بیان فرمائیں ؟

جواب:۔ اگر شادی کو ترک اور احتیاط پر عمل کرسکتے ہوں نیز شدید مشقت کا شکار نہ ہوں تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ شادی کرنے سے صرف نظر کریں لیکن اگر شادی کرنے پرمجبور ہوں تو اُن دولڑکیوں کی نمبروار یکی بعد دےگری ایک مرد سے شادی کردیں اس ترتیب کے ساتھ کہ پہلے وہ مرد، ان میں سے ایک لڑکی سے شادی کرے اور بعد میں اُسےطلاق دینے اور اس کے عدت گذارنے کے بعد دوسری سے شادی کرے (البتہ باربار طلاق کی مشکل سے بچنے کیلئے نکاح متعہ سے استفادہ کرسکتا ہے) دو جڑواں لڑکوں کےسلسلے میں بھی احتیاط یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو شادی نکریں، اور ضرورت کی صورت ایک وقت میں ایک لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے لیکن اوپر بیان کیےٴ گئے طریقہ کے مطابقایک عورت سے شادی کرسکتے ہیں ، بہر حال چونکہ اس طرح کے اشخاص بہت ہی کم ہوتے ہیں لہذا، ان شرعی احکام کا بیان بھی، اگر عجیب نظر آئے تو بحث و گفتگو کی جگہ نہیں ہے

رات کے وقت گھر میں گھسنے والے کا قتل

ایک شخص آدھی رات کے وقت ایکگھر میں داخل ہوتاہے ، اس وقت مکان مالک اپنی بیوی کے ساتھ کہیں پر گیا ہوا ہوتا ہے جبکہ گھر میں اس کی اولاد میں سے چار نفر موجود ہہوتے ہیں مکان مالک کا اٹھارہ(۱۸) سالہ ایک لڑکا آواز سننے کے بعد نیند سے بیدار ہوجاتا ہے اور سیدھا باورچی خانہ میں جاتا اور چاقو اٹھالیتا ہے، تاریکی شب میں حمام کے بند ہونے کی آواز سن کر خوف کے عالم میں چاقو لئے ہوئے حمام کی طرف بڑھتا ہے وہاں پہنچ کر پتہ چلتا ہے کہ کوئی حمام میں چھپ رہا ہے اور دروازے کو بند کرنے کی کوشش کررہا ہے وہ دروازہ کو اندر کی طرف دھکا دےتا ہے تاکہ دروازہ کھل جائے ، اسی اثنا میں اچانک دوروازہ کھل جاتا ہے اور ایک ۲۹ سالہ شخص فرار کے قصد سے حمام سے نکلتا ہے اسی وقت مالک مکان کے لڑکے ہاتھ فضا میں لہرتاہے اور چاقو سیدھا اس شخص کے دل کے پار ہوجاتا ہے اور اس طرح اس شخص کی موت واقع ہوجاتی ہے اس مسئلہ کا حکم کیا ہے؟نیز اگر قاتل کی بہن مقتول سے کوئی رابطہ رکھتی تھی اور اس کے بلانے پر وہ آیا تھا، جبکہ قاتل اس امر سے بے خبر تھا تو اس مسئلہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس صورت میں جبکہ قاتل کا تصور یہ تھا کہ وہ شخص حملہ آور ہے، اس نے اپنے اور اپنے دوسرے بہن بھائیوں سے کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے اس کو قتل کردیا تو مقتول کا خون ہدر ہے۔

عمدا ترک کی گئی نماز

اگر ماں باپ کی قضا نماز اور روزے بہت زیادہ ہوں یا انہوں نے بعض اوقات خدا کی نا فرمانی کے نتیجہ میں قضا کئے ہوں ، تو ان کے بچوں کاکیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر نافرمانی اور عمداً قضا کئے ہیں بڑے بیٹے پر ان کی قضا واجب نہیں ہے ، لیکن بہتر ہے کہ انجام دے اور جس قدر عذر ( بیماری وغیرہ) کی بنا پر قضا ہوئے ہیں ، انہیں ، بڑے بیٹے پر اپنی طاقت و وسعت کے اعتبار سے انجام دینا واجب ہے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت