شادی کی تقریبات میںدائرہ بنا کر گھومنا و گا نا وغیرہ
شادی کی تقریب یا دیگر محفلوں میں دائرہ کی شکل میں گھوم کر نغمہ سرائی کرنا کیسا ہے ؟(بعض عرب اور ایران کے کچھ علاقوں میں مرسوم ہے کہ شادی کے موقع پر مرد ای دائرے کی شکل میں گھوم کر اور سب ملکر کچھ گاتے ہیں یا آواز نکالتے ہیں )
جواب : دائرہ بنانے کا حکم موسیقی کے تمام آلات کا حکم ہے اور شادی تقریب یا دیگر تقریب میں کوئی فرق نہیں ہے (احتیاط واجب کی بنا پر)
خواتین کا خواتین کے لئے گانا
عورت کا خواتین کے لئے یا اپنے شوہر کے لئے غنا کی صورت میں یا غنا کے علاوہ گانا کیسا ہے ؟
جواب : اپنے شوہر اور تمام خواتین کے لئے غنا اور لہو فساد کی سرتال کے بغیر ہو (یعنی اس میںغنا اور لہو و فساد کی سرتال نہ ہو)تو اس صورت میں اشکال نہیں ہے
مقامی اور غیر مقامی موسیقی (قدیمی اور مقامی موسیقی اور جدید طرز کی موسیقی )
محلی و غیر محلی موسیقی و غنا کا کیا حکم ہے ؟
جواب : جو طرز مجالس لہو اورفساد کے مناسب ہے وہ حرام ہے اور اس کے علاوہ اشکال نہیں ہے
ایرانی ٹیلیویژن سے نشر ہونے والی موسیقی
ٹیلیویژن کی بعض موسیقی وہی مغربی موسیقی ہے فقط اس کا گانا ختم کر دیا ہے اس کو نشر کرنا اور سننا کیسا ہے ؟
جواب : اگر ہمارے ماحول میں بھی اس کا شمار لہو و فساد کی محافل کے مناسب موسیقی میں ہوتا ہے تو حرام ہے
بانسری بجانا
بانسری بجانا اگر فساد کا باعث نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اگر لہو وفساد کی نشستوں ہی کی طرح سے ہو تو حرام ہے
اءمہ (ع) کی طرف منسوب تصاویر کا حکم
بعض گھروں، راستوں، فیلموں میں بعض فوٹو دیکھنے میں آتے ہیں جن کی نسبت ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف دی جاتی ہے، فیلموں یا ڈراموں میں آپ حضراتکے نورانی شکل و شمائل کو پیش کیا جاتا ہے، بعض مذھبی و حوزوی محافل میں یہ تبصرہ ہوتا ہے کہ ائمہ اطہار علیہم السلام کے چہرہ مبارک کو دکھایا جا سکتا ہے کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ ابھی تک کسی فیلم میں مکمل طور پر آپ حضرات کے چہرے کو دکھایا نہیں گیا ہے مگر ممکن ہے کہ آءندہ اس طرح کے کام ہوں، چونکہ اس دور میں آج کے دور کے کیمرے نہیں تھے اور ان کی شخصیت ان باتوں سے بلند ہے، معصومین اللہ کے مقرب بندے ہیں، جناب کی نظر اس بارے میں کیا ہے؟
ان تصویروں کا قطعی طور پر نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یا ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف نسبت دینا جایز نہیں ہے۔ احتمالی طور پر نسبت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ عکس مناسب ہو اور فیلموں کا تقاضا یہ ہے کہ ان حضرات کے احترام کو خاطر میں رکھتے ہوئے ان کے چہرہ کو واضح اور آشکار نہ دکھایا جائے، البتہ ان کی موجودگی کو دکھایا جا سکتا ہے۔
قانون وکالت کے بند نمبر ۵۵ کی شرعی حقیقت
درج ذیل صورت میں قانون وکالت کے خصوصاً بند نمبر ۵۵ کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں: ”وہ وکیل جس کی وکالت کسی چیز پر موقوف ہے یا وہ اشخاص جنھیں وکالت کرنے کی اجازت نہیں یا کلی طور پر ہر وہ شخص جس کے پاس وکالت کی سند نہیں ہے، اس کے لئے وکالت کے کام میں کسی طرح کی بھی دخل اندازی کرنا منع ہے ۔ خواہ وہ کوئی جعلی پیشہ جیسے غیر قانونی مشیر وغیرہ اختیار کرے یا یہ کہ عقد شرکت یا عقود اسلامی میں سے کسی بھی عقد کی بنیاد پر اقتصادی سوسائیٹیوں میں اپنے آپ کو اصلی دعوے دار ظاہر کرے ۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ایک سے چھ مہینہ تک کی سزائے قید دی جائے گی“
ان لوگوں کے لئے جنھیں وکالت کی اجازت نہیں ہے، مذکورہ حکم تعزیری سزا کا پہلو رکھتا ہے، البتہ وکالت میں اجازت کی قید لگانا، عنوان ثانوی کی بناپر ہے، اس لئے کہ موجودہ حالات میں وکالت کو آزاد قرار دینا، سوء استفادہ اور عظیم نقصانات کا باعث ہوگا لہٰذا یہاں بیان شدہ مطلب کی بناپر مذکورہ بند کا جائزہونا، بعید نظر نہیں آتا ۔
بیہوشی کی وجہ سے وکالت کا ختم نہ ہونا
کیا مریض آدمی کے وکلاء، ڈاکٹر کے ذریعہ بیہوش ہونے کے بعد، معزول ہوجائیں گے ؟
بیہوشی، وکالت کے معزول ہونے کا باعث نہیں ہے ۔
موٴکل کا وکیل کو معزول کرنے کا حق ختم کردینا
چنانچہ کوئی موٴکل، عقد وکالت سے علیحدہ ایک عقدلازم کے ضمن میں اپنے وکیل کو معزول کرنے کا حق پچاس سال کے لئے ختم کردے کیا اس طرح سے اپنے حق کو ختم کرنا (جو عام طور پر سرکاری وکالت نامہ میں درج ہوتا ہے) معتبر اور نافذ ہوگا؟
موٴکل وکیل کو معزول کرنے کے بارے میں اپنا حق ختم نہیں کرسکتا، لیکن عقد وکالت سے علیحدہ ایک عقد لازم کے ذیل میں یہ شرط کرسکتا ہے کہ عملی طور پر اس کو معزول نہیں کرے گا، اس صورت میں اُسے اپنی قبول کی ہوئی شرط پر عمل کرنا چاہیے ۔
مؤکل کے مرنے کے بعد وکالت کا باطل ہو جانا
کیا موکل کے مرنے کے بعد، وکالت باطل ہو جاتی ہے اور وکیل کو موکل کے مرنے کے بعد اس کے مال کے فروخت کرنے کا حق ہے ؟
موکل کے مرنے سے وکالت باطل ہو جاتی ہے ، لہذا اس بنا پر وکیل کو موکل کے مرنے کے بعد اس کے مال کو فروخت کرنے کا حق نہیں ہے ۔
فروخت کرنے والے کا خریدار سے رابطہ کرانے میں وکالت
دنیا میں بعض ادارے بنے ہیں جو فروخت کرنے والے شخص کا خریدار سے رابطہ کراتے ہیں، یہ ادارے، خریداری کی وکالت میں اس کے ذریعہ خریدی ہوئی چیزں کی قیمت، فروخت کرنے والے کو ادا کرتے ہیں البتہ اس کی موافقت کی صورت میں، پھر ان شرائط کی بناپر جو وکالت نامہ کے ذیل میں طے ہوئے ہیں، اس قیمت کو خریدار سے وصول کرلیتے ہیں، ان اداروں کی آمدنی عام طور پر قیمتوں میں چھوٹ دینے سے ہوتی ہے جو مال بیچنے والا انھیں اس لئے دیتا ہے کہ وہ خریدار کی جانب سے قیمت ادا کرتے ہیں، جنابعالی کی نظر میں کیا اس قسم کی وکالت اور رابطہ کرانا جائز ہے ؟
اس طرح کا رابطہ کرانے میں کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن اگر سلسلہ وار رابطہ کرانے کی صورت اختیار کرلے (جیسے الماس اور گولڈ کوئیسٹ کمپنیاں) تو حرام ہے ۔
وکیل کا اپنے مؤکل کے مدّ مقابل شخص کی رہنمائی کرنا
چنانچہ کوئی وکیل انسانیت کا لحاظ کرتے ہوئے ، اور موکل کے مد مقابل کے حق کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ، مد مقابل کی راہنمائی اور اس کو مشورہ دینے کے اقدامات کرے اور یہ احساس کرے کہ اپنے موکل کی وکالت سے استعفیٰ دینے کی صورت میں ، وکالت دوسرے وکیل کو دیدی جائے گی جس کے نتیجہ میں مدمقابل کا شرعی حق ، نا حق ضائع ہو جائے گا وہ بھی ایسے کہ اس کی زندگی کی پوری کمائی برباد ہو جائے گی اس صورت میں اس وکیل کا اپنے موکل کے سلسلہ میں نیز اس کے مد مقابل کے بارے میں کیا وظیفہ ہے ؟
مظلوم کی راہنمائی ہر شخص کے لئے جائز بلکہ مذکورہ واقعہ میں شاید واجب ہو اور (مد مقابل کو مشورہ دینا اور اس کی راہنمائی کرنا ) خیانت میں شمار نہیں ہوگا ( اگرچہ بظاہر موکل قانون کے مطابق بات کر رہا ہے ) لیکن اس طرح موقعوں پر موکل سے اپنے کام کی اجرت نہیں لے سکتا ہے۔