مطلّقہ بیوی کی بھانجی سے شادی
کیا ، مطلقہ بیوی جو ابھی عدت میں ہے اس کی اجازت کے بغیر اس کی بھانجی سے شادی کرنا جائزہے ؟
اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے ، مگر عدت گذرنے کے بعد ۔
اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے ، مگر عدت گذرنے کے بعد ۔
دو صورتوں میں ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ، ایک یہ کہ شادی کرے اور دخول بھی کرے اگرچہ جہل اور نادانی کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو ، دوسرے یہ کہ مسئلہ جانتے ہوئے شادی کرے اگر دخول نہ بھی کرے ۔
یہ شادی جائز ہے لیکن آہستہ آہستہ اس کو واجبات پر عمل کرنےکی دعوت دینا چاہئے ۔
یہ شادی جائز ہے لیکن آہستہ آہستہ اس کو واجبات پر عمل کرنےکی دعوت دینا چاہئے ۔
اگر پہلا عقد نکاح ، مرضی سے ہوا تھا اور صحیح تھا اور شوہر دار عورت سے زنا ہوا ہے تو اس صورت میں وہ عورت کے اوپر زانی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ( احتیاط واجب کی بنا پر) ۔
اگر فاعل ( لواط کرنے والے ) کے بالغ ہونے میں شک ہو تو اس صورت میں اس لڑکے کی بہن ، بیٹی اور ماں اس پر حرام نہیں ہوگی ۔
اگر فاعل ( لواط کرنے والے ) کے بالغ ہونے میں شک ہو تو اس صورت میں اس لڑکے کی بہن ، بیٹی اور ماں اس پر حرام نہیں ہوگی ۔
جائز ہے اور کوئی بھی حرام ہونے کا قائل نہیں ہے ۔
جائز ہے اور کوئی بھی حرام ہونے کا قائل نہیں ہے ۔
اگر اس کے منحرف ہونے کا خوف نہ ہو تو اس صور ت میں کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر عقیدہ میں منحرف ہونے کا امکان ہو تو جائز نہیں ہے ۔
اگر اس کے منحرف ہونے کا خوف نہ ہو تو اس صور ت میں کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر عقیدہ میں منحرف ہونے کا امکان ہو تو جائز نہیں ہے ۔
جائز ہے اور آئمہ علیھم السلام کے زمانے میں ایسا بہت زیادہ ہوا ہے لیکن اگر جھگڑے کا خطرہ ہو تو ایسا کرنے سے صرفِ نظر کریں۔
اگر عقد نکاح کے وقت عورت شرط رکھے کہ اگر شوہر سفر کرنے یا نشہ آور چیزوں کا عادی ہوجائے یا اس کو خرچ نہ دے ، تو اس ( عورت ) کو طلاق کا اختیار ہونا چاہئے ،تو یہ شرط باطل ہے لیکن جب یہ شرط رکھے کہ وہ شوہر کی جانب سے وکیل ہوگی کہ جب بھی یہ کام انجام دے تو بیوی خود کو طلاق دیدے یہ وکالت صحیح ہے اور اس طرح کے موارد میں اس کو حق حاصل ہوگا کہ خود کو طلاق دیدے ۔