سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

عورت کی شادی کے بعد پرورش کا حق

کیا دوسری شادی کرنے سے، حضانت (بچے کی سرپرستی اور نگہداشت) کا حق ساقط ہونے میں، نکاح متعہ یا نکاح دائم (شادی) میں کوئی فرق ہے ؟ اور اگر عورت دوسرے شوہر سے طلاق لے لے، کیا بچہ کی سرپرستی کا حق(حضانت) جو دوسری شادی کرنے سے، ساقط ہوگیا تھا ، اس کو دوبارہ حاصل ہو جائے گا ؟

جواب:۔ شادی کرنے کی صورت میں ، بچے کی سرپرستی کا حق (حضانت) ساقط ہو جاتا ہے، خواہ نکاح دائم کرے یا نکاح متعہ، مگر یہ کہ نکاح متعہ کی مدّت بہت کم ہو تو اس صورت میں ساقط نہیں ہوگا اور دوسرے شوہر سے طلاق لے لے تب بھی حضانت (سرپرستی) کا حق واپس نہیں آئے گا اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس سلسلہ میں شوہر، بیوی رضایت دیں اور مصالحت کریں .

دسته‌ها: بچه کی سرپرستی

شکار شدہ جانور کے حلال کرنے کا طریقہ

جو جانور شکار کے نتیجہ میں جان دیدے وہ کس صورت میں حلال ہے ؟

جواب :جب اس جانور تک پہونچنے اور ذبح کرنے کے لئے وقت کافی نہ ہو اور گولی نے اس کے بد ن کو زخمی کر دیا ہو اور اس سے خون نکل گیا ہو اس صورت میں حلال ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ تمام شرائط جیسے شکار کرتے وقت اللہ کا نام لینا، شکار کرنے والے شخص کا مسلمان ہونا ، بھی اس میں موجود ہیں اور اگر اس جانور کو ذبح کرنے کے لئے وقت تھا اور ذبح کرنے میں کوتاہی کرے تو اس صورت میں حرام ہے ۔

دسته‌ها: اسلحه سے شکار

مرد میں مقاربت کی صلاحیت نہ ہونا

اگر کوئی شخص شادی سے پہلے ہی مجا معت کرنے سے عاجز ہو اور رخصتی کے بعدد لہن سمجھ جائے اور فوراً عقد نکاح کو فسخ (توڑ) کر کے شوہرسے جدا ہوجائے تو کیا اس صورت میں وہ خاتون بغیر طلاق کے دوسری شادی کرسکتی ہے ؟

ایسے موارد میں ، عورت کو حاکم شرع کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور حاکم شرع مرد کو ایک سال کی مہلت دے گا ، اگر علاج ہوگیا تو ، شادی باقی رہے گی ورنہ عورت نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، اور طلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، لیکن اگر فسخ کرنے کے بعد مردٹھیک ہوجاتاہے تو دوبارہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے مگر نئے عقد کے ذریعہ ۔

موطوئہ( جس کے ساتھ انسان نے وطی کی ہو) جانور

ایک شخص نے مسألہ نہ جاننے کی وجہ سے ،ایک جانور سے بد فعلی کی اور اب مسئلہ کی طرف متوجہ ہو گیا ہے اور احتمال دیتاہے کہ بھیڑ کے مالک نے اس بھیڑ کو فروخت کر دیاہے یا وہ بھیڑ تلف ہو گئی ہے ،کیا اس شخص پر واجب ہے کہ ایک بھیڑ کو ذبح کر ے اور اس کو جلائے ؟ اور اس پر واجب ہونے کی صورت میں ، اگر بعض علتوں کی وجہ سے ایسا کرنا اس کے لئے ممکن نہ ہو اور وہ شخص توبہ کرے تو کیا اس صورت میں وہ شخص بھیڑون کے دودھ اور گوشت سے استفادہ کر سکتاہے اور یہ شخص جس کے لئے بھیڑ کو ذبح کرنا اور اس کو جلانا (جب کہ وہ اس بھیڑ کے موجود ہونے کا احتمال دیتاہو) ممکن نہیں ہے ، کیا شخص عادل ہے؟

جواب: جب اس کو یقین ہو جائے کہ وہ گوسفند تلف ہوگئی ہے یا کسی اور شخص کو فرخت کر دی گئی ہے جو اس کی دسترس سے باہر ہے ، تو اس موجودہ حالت میں اس پر کوئی وظیفہ نہیں ہے ، اسے چاہیئے کہ اپنے س فعل سے واقعی طور پر توبہ کرے اور کلی طور پر اپنے ماضی سے الگ ہو جائے ،اس کے بعد جب بھی ،اس کے اندر خد ا ترسی اور عدالت کا ملکہ حاصل ہو جائے تو امام جماعت بن سکتاہے ،اور اگر احتمال دیتاہے کہ ابھی بھی وہ بھیڑ اس گلہ میں موجود ہے تو قرعہ کشی کرے ،اس ترتیب کے ساتھ کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ،اور ان پر قرعہ ڈالے پھر دوبارہ جدھر قرعہ نکلے ان بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے اور پھر قرعہ ڈالے یہاں تک کہ آخر کا ر ایک بھیڑ بچ جائے ، تب اس کو ذبح کرے گا اور اس کے گوشت کو جلا دے گا ،اور اگر اس کی ذاتی بھیڑ نہیں ہے تو اس کے مالک سے خریدے مگر یہ کہ یہ کام مہم مشکلات اور مہم مخدور و اشکالات کا باعث ہو

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت