شرعی نکاح سے پہلے منگیت ر سے مقاربت کرنا
شرعی عقد سے پہلے، منگیتر کے ساتھ، دبر میں مجامعت کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر دخول حاصل ہوجائے تو اس پر زنا کی حد (سزا) جاری ہوگی ۔
اگر دخول حاصل ہوجائے تو اس پر زنا کی حد (سزا) جاری ہوگی ۔
زناء محصنہ کی سزا، سنگسار کرنا ہے، لیکن بعض حالات میں کہ جب سنگسار کرنے کی وجہ سے کچھ مہم مشکلات سامنے آئیں، تب اس کو دوسرے طریقے سے قتل کیا جاسکتا ہے اور اقرار کرنے کی صورت میں، گڈھے سے فرار کرنے کے حکم کے مشابہ حکم یہاں پر بھی جاری ہوگا ۔
سر مونڈھنا اور جلاوطن کرنا، لازم ہے اور دخول پر قادر ہونے کی شرط نہیں ہے مگر بیوی، طویل مدّت تک شوہر کے مجبور کرنے کی وجہ سے، شوہر سے جدا رہی ہو ۔
مسئلہ کے فرض میں، جبراً اور زور زبردستی والے زنا کا حکم جو سزائے موت ہے، عورت کے بارے میں جاری نہیں ہوگا، فقط اس کی حد (سزا) جاری ہوگی (سنگسار یا کوڑے جیسا مورد ہوگا ویسی ہی سزا دی جائے گی
جواب: الف) نکاح کرنے یا ولی کی رضایت لینے سے، حد زنا، ساقط نہیں ہوگی، البتہ یہ مسئلہ اگر حاکم شرع کے سامنے، (گواہوں کے ذریعہ نہیں بلکہ) ان کے اقرار کے ذریعہ ثابت ہوجائے، تو حاکم شرع اس کی مصلحتوں کو ملاحظہ کرتے ہوئے، اسے معاف کرسکتا ہےب) کوئی اشکال نہیں ہے، دوسرا مرد اس سے شادی کرسکتا ہے، حد اور سزا کا حکم وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا ہے، اور اس کام کے ذریعہ (حد زنا) ساقط نہیں ہوگی
اگر اپنی زوجہ (اور عورت ہونے کی صورت میں اپنے شوہر) سے، قابل ملاحظہ اور کافی حد تک دور ہوگیا ہے اور وہ ”یغدوویروح یعنی صبح وشام کا مصداق نہ ہو یعنی عملی طور پر اس کی زوجہ اس کے اختیار میں نہ ہو، تب اس صورت میں زنا محصنہ شمار نہیں ہوگا
اگر زانی اور زانیہ، شریعت کی رو سے بالغ ہوگئے ہوں، اس صورت میں اُن کے بارے میں حکم جاری ہوگا، چاہے ولی راضی ہو یا نہ ہو، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ یہ موضوع، حاکم شرع کے سامنے، کافی دلائل وشواہد کے ذریعہ ثابت ہوگیا ہو ۔
ان دونوں کے ساتھ زنا کرنے کا حکم، نَسَبِی محرم کے زنا کاحکم نہیں ہے لیکن خود زنا کی سزا ثابت ہے ۔
اگر ان کو نقصان پہنچا ہو تو اپنے نقصان کے برابر جرمانہ لے سکتے ہیں ۔
۱۔۲:ہر ایک سبب جس مقدار میں بھی حادثہ کے وجود میں آنے میں موثر واقع ہو ا ہو اسی مقدار ضامن بھی ہے اور اس صورت میں جب تاثیر کی مقدار معین نہ ہوتو پہلے مورد اطمینان ماہر کی طرف رجوع کیا جائے گا، اگر پھر بھی مشخص نہ ہوسکے، خسارت کو ان کے درمیان بطور مساوی تقسیم کیا جائے گا۔
جواب:اس صورت میں جب دونوں کی طرف نسبت دی جاس کے، جس قدر نسبت دی جائے اسی قدر ضامن ہے۔
اگر وہ اس چیز کو اپنے اس دوست سے خرید سکتا ہو اور اسے اس کے مالک کے پاس خود یا کسی کے ذریعہ پہچوا سکتا ہو تو پہچوا دے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو اس کی قیمت کو مالک کے اکائونٹ میں ڈال دے یا پھر اجنبی بن کر اس کے پتہ پر پوسٹ کر دے۔
ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ جتنا انہوں نے آلودگی پھیلانے کی راہ میں کوشش کی تھی اتنی ہی اسے صاف اور پاک کرنے میں کوشش کریں۔
جواب: اگر کسی بھی طرح مقتول کو مشخص نہ کیا جاسکتا ہو تو دیت کو ان کے وارثوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہئے۔