اس مجروح کی دیت کہ جس کا خطا کار فوت ہوگیا ہو
ایک ایکسیڈینٹ کی وجہ سے میرا بایاں پاؤں اور دایاں ہاتھ ٹوٹ گیا ہے، ایک سال سے گھر میں بیٹھا ہوں، کیونکہ پاؤں میں گھٹنے کے حصے میں پلاٹینم کی راڈ ڈالنے کی وجہ سے پاؤں مڑتا نہیں ہے اور ہاتھ میں بھی پلاٹینم کی راڈ پڑنے کی وجہ سے میری انگلیاں حرکت نہیں کرتیں، طبیب حضرات کہتے ہیں کہ دو سال تک پلاٹینم کی راڈیں میرے بدن میں رہنا چاہیے ، جس شخص نے میرا ایکسیڈینٹ کیا ہے وہ فوت ہوچکا ہے ٹریفک پولیس کے ماہرین نے اسی کو خطاوار ٹھہرایا تھا، لہٰذا حضور فرمائیں:۱۔ کیا فوت ہوجانے والا شخص ضامن ہے؟۲۔ اگر مرنے والے کے پاس کوئی جائداد یا میراث ہوتو کیا وارثین اس کو دیت کے عنوان سے ادا کرسکتے ہیں؟۳۔ کیا وارثین بھی ضامن ہیں؟۴۔ میرے نقصانات کی کیا مقدار ہے؟۵۔ دیت کے علاوہ اب تک جو پیسہ میں خرچ کرچکا ہوں کیا اس کو بھی لے سکتا ہوں؟
ایک سے لے کر ۵/ تک : اگر ٹریفک پولیس کے متدین اور قابل وثوق ماہرین کی تشخیص کے مطابق مرنے والا ہی خطاوار تھا تو پاؤں کے ٹوٹنے کی دیت اس کے ترکہ سے ادا کریں اور اگر علاج کا ضروری خرچ دیت سے زیادہ ہو تو وہ بھی ادا کریں اور اگر مرنے والے کے پاس کوئی مال نہیں تھا تو آپ کی نسبت اس کے وارثین پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، مفلوج ہونے کی دیت اُس عضو کا ۳/۱ ہوتا ہے لہٰذا اگر ۸۰/ فیصدفلج ہوا ہے ، اسی نسبت سے حساب لگایا جائے گا اور اگر قلج برطرف ہوجائے تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے ، بلکہ ارش ہے کہ جو متدین اور آگاہ ماہرین کے ذریعہ معین ہوگا۔