سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

کافروں کے ہاتھوں سے لی ہوئی غذائیں

کافروں کے ہاتھوں سے حاصل کی گئی غذا (کھانے) کا کیا حکم ہے ؟

جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔

کافروں کے ہاتھوں سے لی ہوئی غذائیں

کافروں کے ہاتھوں سے حاصل کی گئی غذا (کھانے) کا کیا حکم ہے ؟

جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔

کافر کی قسمیں

کافر کی رائج تقسیم، کافر حربی اور کافر ذمّی، جس میں کافر غیر ذمّی کو حربی جانتے ہیں، کے مطابق، کیا اس پر ذمّی کے تمام احکام جاری کئے جاسکتے ہیں تاکہ جو کفار اسلامی جمہوریہ ایران میں رہتے ہیں وہ کافر ذمّی اور باقی کفّار خواہ دنیا کے کسی گوشہ میں ہوں، کافر حربی سمجھے جائیں، اور کافر حربی سے مخصوص تمام اقدامات، ان کے بارے میں کیا جانا جائز ہوجائے یا نہیں بلکہ کافر حربی مخصوص ہے اس حالت سے جب وہ جنگ کی حالت میں ہوں اور حالت جنگ کے علاوہ، کفار کی تیسری قسم ہوتی ہے جو نہ ذمّی ہوتے ہیں اور نہ حربی، نیز کیا ان کفار کی جان، مال اور عزّت وآبرو محترم ہے جو حالت جنگ میں نہیں ہیں؟

کافر کی تیسری اور چوتھی قسم بھی ہے، اس کی تیسری قسم ”کافر معاہد“ ہے، دور حاضر کے وہ بہت سے ممالک ، جن سے ہمارے سیاسی تعلقات ہیں اور وہ ہمارے ساتھ جنگ کی حالت میں نہیں ہیں، اس (تیسری قسم) کا مصداق شمار ہوتے ہیں اور جب تک کسی طرح سے بھی وہ ممالک، مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی حالت میں داخل نہ ہوں، اُن کی تمام چیزیں، جان اور ان کا مال، محترم ہے، اس لئے کہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کے قوانین کے اعتبا رسے ان کے ساتھ ہمارے سیاسی تعلقات ہوگئے ہیں، اس وجہ سے وہ سب، تیسری قسم یعنی ”کافر معاہد“ کے دائرے میں شمار ہوں گے، نیز توجہ رہے کہ کافر معاہد کا وقت محدود نہیں ہوتا جیسا کہ بعض حضرات نے کہا ہے، ہماری نظر میں ایسا نہیں ہے اور کافر معاہد ، اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں کافروں کو شامل ہے (یعنی کافر کی تیسری قسم (کافر معاہد) میں اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں شامل ہیں) اور قابل توجہ یہ بات بھی ہے کہ اہل کتاب کو اس وقت کافر ذمّی کا عنوان دیا جائے گا جب وہ اسلامی ممالک کے اندر زندگی بسر کرتے ہوں، لہٰذا جو اہل کتاب کفار اپنے اپنے ممالک میں رہتے ہیں وہ فقط ”کافر معاہد“ ہوسکتے ہیں، ان کے بارے میں کافر ذمّی کے معاہدہ کا کوئی مطلب نہیں ہے (مگر یہ کہ کوئی کافر نشین ملک خود کو اسلامی ممالک کی پناہ میں دیدے) اس لئے کہ کافر ذمّی کے احکام میں بہت سے ایسے قرینہ موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ احکام، اسلامی ممالک کے اندر رہنے والے، اقلّیتی مذہب والوں سے متعلق ہیں ۔چوتھی قسم، وہ کفار ہیں جو نہ کفار ذمّی کا حصّہ ہیں نہ کافر معاہد اور نہ کفار حربی میں شامل ہیں، حقیقت میں وہ مسلمانوں کے لحاظ سے بالکل بے طرف اور غیرجانبدار ہیں، ان کو غیر حانبدار کا نام دیا جاسکتا ہے، قرآن مجید کی دو آیتوں میں ان کی وضعیت اور صورتحال کی طرف اشارہ ہوا ہے ، سورہٴ ممتحنہ کی آیت ۸ میں ارشاد ہوتا ہے: اور سورہٴ نساء کی آیت ۹۰ میں کفار کی طرف اشارہ کرنے کے بعد ارشاد ہوتا ہے: لہٰذا اس بناپر ”القای سلم“ سے مراد، مسالمت آمیز راستہ ہے، معاہدہ صلح نہیں، اس لئے کہ القای سلم کی عبارت، ان ہی معنی سے مناسب ہے اور بعد کی آیت بھی اسی آیت پر شاہد ہے، بہرحال غیرجانبدار کافر کی جان، مال، عزّت آبرو بھی محترم اور محفوظ ہے، اور کفار کی چار قسموں کے متعلق اس سے زیادہ وضاحت کرنے کے لئے، نسبتاً تفصیلی بحث کی ضرورت ہے (جس کا یہاں پر موقع نہیں ہے

اقسام: کافر

قبرستان کی زمین میں شخصی عمارت بنانا

کاشان میں آران نامی جگہ پر امامزادہ محمد ہلال بن علی - کا مزار، ملک کے دیگر امامزادوں کے مزار کی طرح ایک کمیٹی کے ذریعہ، ادارہ ہوتا ہے، اس امامزادہ کی کمیٹی نے ابتداء سے مزار کے مخارج اور تعمیراتی خرچ کو پورا کرنے کے لئے اطراف کی زمینوں کو فروخت کرنے کا اقدام کیا تھا، اس جگہ کے ساکنین نے اپنے قالین بُنّے کی محنت سے کمائی ہوئی رقم کے ذریعہ زمین کے ایک حصہ کو قبروں کے لئے اپنی ضرورت کے مطابق خریدلیا تھا اور اس زمانے میں نوبت یہ تھی کہ قبروں کو فقط نذورات کے عوض خریداروں کے سپرد کیا جاتا تھا، حال حاضر میں مزار کو توسعہ دینے اور نئے طریقے سے بنانے کا پلان اپنے اجرائی مراحل میں ہے، مذکورہ مزارمحمد ہلال بن علی کی کمیٹی نے پہلے خریدی ہوئی قبور کو بغیر اصلی صاحبان قبور کی رضایت کے دوبارہ سے دوسرے خریداروں کے ہاتھ بیچنا شروع کردیا ہے، جب کمیٹی کے سامنے قبروں کے اصلی مالکین کے اعتراض پیش ہوئے تو جواب میں کہنے لگے کہ مزار کا اپنا ایک خرچ ہے اس کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان قبروں کو بیچاجائے، اس کے علاوہ یہ کہ پہلے معاملوں کا کوئی اعتبار نہیں رہا، اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے دیے گئے سوالات کا جواب عنایت فرمائیں:۱۔ صاحبان اصلی کی رضایت کے بغیر قبروں کے بیچنے کا کیا حکم ہے؟۲۔ ان قبروں کے بیچنے کی رقم سے مزار کے خرچ کے پورا کرنے یا تعمیراتی مخارج یا دوسرے مصارف میں صرف کرنے کا کیا حکم ہے؟۳۔ صاحبان اصلی کی عدم رضایت کی صورت میں اس مزار کے صحن میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟۴۔ دوبارہ خریدی ہوئی قبروں میں نئے مالکین کی طرف سے سپردخاک کئے گئے مردوں کا کیا حکم ہے؟۵۔ کیا مزار کی کمیٹی کا صرف یہ دعویٰ کہ قبروں کو چند طبقوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے (حالانکہ پہلی فروخت کے وقت طبقوں کی کوئی محدودیت نہیں تھی) کچھ قبروں کو پہلے خریداروں سے لے لینے کی شرعی دلیل بن جاتا ہے؟

جواب: پہلے سے آخری سوال تک: وقف کی خرید وفروش جائز نہیں ہے، لیکن پہلے اگر کچھ پیسہ اباحہٴ دفن کے عوض لے لیا گیا تھا، اس پر کوئی اور چیز نہیں بڑھائی جاسکتی۔

ایکسیڈینٹ کی وجہ سے متعدد نقصانات پہنچنا

کار حادثہ میں ایک شخص کو قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق، مندرجہ ذیل نقصانات پہنچے:۱۔ گردن کے پانچوے مہرے کا ٹوٹنا جس کی وجہ سے وسیع پیمانہ پر نقصان پہنچا ہے اور ۹۰/ فی صد گردن ٹوٹ گئی ہے۔۲۔ پورے طور سے مجامعت کی طاقت ختم ہوگئی ہے۔۳۔ اعصاب کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے پیشاب پر کنٹرول ختم ہوچکا ہے۔۴۔ پاخانہ اور ریح کو روکنا ناممکن ہوگیا ہے۔۵۔ دونوں ہاتھ تقریباً ۷۰/ فی صدمفلوج ہوگئے ہیں۔۶۔ دونوں پاؤں تقریباً ۹۵/ فی صد مفلوج ہوگئے ہیں۔اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ دوسرے بند سے چھٹے بند تک تمام گردن کے مہرے ٹوٹنے کے سبب ، مذکورہ بالا نقصانات کی دیت کتنی ہوگی؟

مجامعت کی طاقت ختم ہوجانے اور پیشاب یا پاخانے پر اختیار کے ختم ہوجانے پر ایک کامل دیت ہوگی، چونکہ ہاتھ اور پاؤں کے کامل طور سے مفلوج ہوجانے کی دیت ، کامل دیت کی ۳/۲ ہوتی ہے، اسی اعتبار سے نسبت کا میزان لگایا جائے گا کہ وہ کتنے فیصد مفلوج ہوئے ہیں اسی حساب سے دیت کو معین کیا جائے گا اور گردن کے ایک مہرہ کے ٹوٹنے کے لئے ارش ہے۔

جلاٹین (gelatine) کا حکم

ژلاٹین(Gelateen) ایک ایسا مادہ ہے جو اسیڈ (acid)یا بعض کیمیکل کو ایک خاص طریقے سے استعمال کرکے گائے یا خنزیر کی ہڈیوں اور کھال سے حاصل کیا جاتا ہے ، اس مادہ کو حاصل کرنے کے اعتبار سے ہڈیوں اور کھال کو ایک ایسے کپڑے سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جو مختلف قسم کے دھاگوں سے بُنا گیا ہو، اور اس میں ایک خاص طریقے کو بر روئے کار لا کر اُون کو الگ کیا جاسکتا ہو۔ یہ مادہ کھانے کی چیزوں ، دوائیوں ، فیلم کی ریل اور گوند جیسی مصنوعات بنانے میں استعمال ہوتا ہے ، موجودہ زمانے میں مغربی ممالک اس مادہ کو بناتے ہیں اور پوری دنیا کی مارکیٹ کو سپلائی کرتے ہیں! ۔الف) (Gelatine)کے ہڈی اور کھال سے حاصل کرنے کے طریقے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا اسے استحالہ کی ایک قسم کہا جا سکتا ہے؟ب) نیز یہ کہ ملک کی ضرورت اس وقت بیرونی ممالک اور خاص طور پر مغربی ممالک کے ذریعہ سے پوری ہورہی ہے اور اس کے بنانے والے مادے کی طرف توجہ رکھتے ہوئے، اس کے استعمال کاکیا حکم ہے؟

جواب:الف) شک کے مواقع پر کہ جہاں معلوم نہ ہو کہ کس مادے سے حاصل کیا گیا ہے تو وہ حلیت اورطہارت کا حکم رکھتا ہے، اس کے بارے میں جستجو اور تحقیق بھی لازم نہیں ہے۔ب) اگر یقین ہو کہ حرام اور نجس مادے سے حاصل کیا گیا ہے تو اس پر استحالہ صادق نہیں آتا ، لیکن اس کے حلال اور پاک ہونے کے دوسرے طریقے موجود ہیں۔

لاپتہ مالک کے مال سے استفادہ

ڈیڑھ سال پہلے میری گاڑی میں کسی مسافر کا ایک بیگ رہ گیا تھا ، اس پر کوئی نام یا پتہ درج نہیں تھا، میں ان مقامات پر کئی سڑک اور گلی کوچوں میں اس کی گمشدگی کے پوسٹر بھی چسپاں کرائے کہ جہاں پر مسافر کے اترنے کا امکان پایا جاتا تھا ، نیز ایک اخبار میں بھی اطلاعیہ دیا ،ا س وضاحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے جو میں نے تحریر کی ہیں ، میرا شرعی دظیفہ کیا ہے یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ وہ کل رقم ، مبلغ ٣٠٨٠٠٠ریال ہیں جن میں سے ٤٥٠٠٠ریال اخبار میں اطلاعیہ دینے اور مبلغ ١٠٠٠٠ریال ایک شخص کو دیکر در و دیوار پر پوسٹر چسپاں کرانے میں ، خرچ کیئے ہیں اور باقی رقم میں ایک جوان کی شادی کرنے میں خرچ کر دیئے ہیں جو جوان خواد میرا بھائی ہے اب میرا وظیفہ کیا ہے ؟

جواب: جو رقم آپ نے شادی میں دی ہے اگر وہ جوان نیاز مند تھا تو اس رقم کے سلسلہ میں ہم اجازت دیتے ہیں اور کوئی اشکال نہیں ہے ، اور رہی وہ رقم جو آپ نے پوسٹر و غیرہ میں خرچ کی ہے ، اس کے بار ے میں اگر آپ یقین تھا کہ اس سلسلہ میں اس رقم کا مالک راضی ہے تو اس میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن اگر اس کی رضایت ثابت نہیں ہے تو اس رقم کی بابت آپ مقروض ہیں اور احتیاط یہ ہے کہ اس رقم کے برابر ، رقم کسی مستحق کو دیدیں

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت