طنزیہ پروگراموں میں دوسروں کا مذاق اڑانا
طنز ومزاح کے تفریحی پروگراموں میں دوسروں کی توہین کرنے یا مذاق اُڑانے کا کیا حکم ہے؟
اگر واقعاً توہین ہو تو جائز نہیں ہے ۔
اگر واقعاً توہین ہو تو جائز نہیں ہے ۔
جواب: الف :اگر اس کے جدّی اور واقعی نہ ہونے پر قرینہ پایا جاتا ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔جواب:ب : اگر واقعاً توہین ہو تو جائز نہیں ہے ۔جواب:ج: اگر ان علاقوں کے ساکنان کی توہین کا باعث ہو تو جائز نہیں ہے ۔جواب:د: اس فرض کی بنیاد پر اشکال نہیں ہے ۔
دینی طنز وہ ہے کہ جس میں سب سے پہلے تو صحیح مقصد مضمر ہو، اور دوسرے یہ کہ خلاف شرع باتوں سے خالی ہو۔
اگر ان سے فقط وقت کی تضییع ہو تو یہ کوئی اچھا کام نہیں ہے، لیکن اگر ان میں بدآموزی اور خلاف شرع باتیں ہوں تو جائز نہیں ہے ۔
اس کا معیار شرعی موازین کی رعایت، اور حلال کو حرام سے جدا کرنا ہے ۔
یہ چیز اسلامی تواریخ اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم اور معصومین علیہم السلام کی سیرت میں، دیکھنے میں آئی ہے ۔
جب تک غلط باتوں سے خالی ہو اور اس میں معاشرے کے سدھارنے کی غرض ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
کامل طور سے اس کا امکان ہے؛ بشرطیکہ اس کے مضمون میں زیادہ دقّت سے کام لیا جائے ۔
کامل طور سے اس کا امکان ہے؛ بشرطیکہ اس کے مضمون میں زیادہ دقّت سے کام لیا جائے ۔
یقیناً فحشا اور فساد کے آلات کو نابود کیا جاسکتا ہے اور یہ کام ضمان کا سبب بھی نہیں ہےن لیکن لوگوں کو یہ اجازت نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے یہ کام کریں؛ کیونکہ اس صورت میں ہرج ومرج لازم آئے گا، بلکہ منصوبہ بندی اور قوانین کے تحت، اور حاکم شرع اور مربوطہ حکّام کی ریز نگرانی انجام دیا جائے ۔
یقیناً فحشا اور فساد کے آلات کو نابود کیا جاسکتا ہے اور یہ کام ضمان کا سبب بھی نہیں ہےن لیکن لوگوں کو یہ اجازت نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے یہ کام کریں؛ کیونکہ اس صورت میں ہرج ومرج لازم آئے گا، بلکہ منصوبہ بندی اور قوانین کے تحت، اور حاکم شرع اور مربوطہ حکّام کی ریز نگرانی انجام دیا جائے ۔
یہ کام عورتوں کے شایان شان اور ان کی شخصیت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔
جھوٹ جائز نہیں ہے؛ مگریہ کہ اس کے واقعی ہونے پر کوئی قرینہ موجود ہو، یا اس کے مجازی معنی مراد لئے گئے ہوں ۔