ایسے بینک میں کام کرنا جس کے معاملات فرضی ہوں
میں جنابعالی کا مقلِّد ہوں اور ایک بینک میں کام کرتا ہوں ، افسوس کہ سن ۱۳۷۳ ھ ش کے بعد بینکوں کے سود لینے اور کھاتے میں باقی ماندہ رقم کی بنیاد پر سہولیتیں فراہم کرنے سیایت سبب ہوئی کہ عقود اسلامی پر نظارت نہ ہو ۔ لہذا بہت سے معاملات عمداً یا سہواً با اطلاع یا بغیر اطلاع خانہ پُری کے عنوان سے انجام پاتےہیں ، اور اس کا وضعی اثر ہماری زندگی میں نمایاں ہے ۔ اب اس وقت کہ جب میں جنابعالی کو خط لکھ رہا ہوں مجھے یقین ہے بینکوں کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہے اور ہماری تنخواہ بھی انھیں سہولتوں سے دی جاتی ہے ۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے نزدیک کوئی بھی چیز رضائے پروردگار سے مہم نہیں ہے ، یہاں تک کہ میں اس تخواہ لینے سے بھی کراہت رکھتا ہوں اور ملازمت کو باقی رکھنے پر آمادہ نہیں ہوں ، لہٰذا میرے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں۔۱۔ کیا یہ صحیح ہے کہ میں ان حالات میں اپنی ملازمت کو باقی رکھوں ؟۲۔ ان سوسائٹیوں میں کام کرنے کا کیا حکم ہے جو بینکوں کی نظارت میں ہیں اور ان کا خرچ کسی دوسری جگہ مہیّا ہوتا ہے ؟
جواب: بینک کے اس شعبے میں کام کرنا کہ جو عقود کی خانہ پری کے عنوان سے سود لیتے ہیں ، جائز نہیں ہے ؛ لیکن دوسرے شعبوں میں کام کرنے میں اشکال نہیں ہے اور آپ کی تنخواہ اگر حلال کام کے عوض میں ہے اور آپ کو اس کے عیناً حرام ہونے بھی یقین نہ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔