سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

س انڈے کا کھانا جسمیں خون کا دھبہ آگیا ہو

مندرجہ ذیل اشیاء کا کھانا کیا حکم رکھتا ہے؟۱ ۔بھیڑ، بکری، گائے کا جگر۔۲۔ بھیڑ، بکری، گائے کی دم۔۳۔ حلال گوشت حیوانات کی صورت کاگوشت۔۴۔ وہ انڈا جس کی زردی میں سرخ رنگ کا دھبَّہ آجائے۔

جواب: کسی بھی حیوان کی دم حلال نہیں ہے اور اگر انڈے میں سرخ رنگ کا دھبَّہ یقینا خون ہو تو اس کا کھانا اشکال رکھتا ہے، مگر یہ کہ خون زردی کے باہر ہو اور زردی کو ایسے دھوئی جائے کہ پھٹنے نہ پائے تو بقیہ حصے کا کھانا ممانعت نہیں رکھتا ہے۔

ڈاکٹر شرعی اعتبار سے کیسے بری ہو سکتا ہے

مندرجہ بالا مسئلہ کے مطابق کیا ڈاکٹر کو ہر مریض کے ساتھ ایسی شرط رکھنی پڑے گی اور اس سے متعلق فارم بھروانا یا اطلاعیہ لگانا ہوگا جس کا مطلب یہ ہوگا کہ مراجعہ کرنے والے مریض، ان شرایط کو قبول کرتے ہیں، یا یہ کہ ایسی خبر کے شایع کرنے کے ساتھ اس بات کی اطلاع دی جائے کہ آپ کا فلاں ہاسپیٹل یا ڈاکٹر کو دکھانا یہ شرایط رکھتا ہے جس کے بعد وہ شرعی طور پر بری الذمہ ہو جائے گا؟ لیکن اگر آپریشن سے پہلے بیمار کو اس طرح کے شرایط کے ساتھ ساءن کرنا پرے جس کے مطابق آپریشن ناکام ہونے کی صورت میں ہاسپیٹل یا ڈاکٹر پر کوئی الزام نہ آئے تو کیا کسی بھی طرح کے اختلال میں ڈاکٹر یا آپریشن میں شامل گروہ ذمہ دار نہیں ہوگا؟

ڈاکٹروں کی اس مشکل کا سب سے مناسب اور معقول حل، شرعی اعتبار سے یہ ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعہ اس بات کا اعلان کر دیں کہ ہم علاج میں اپنی طرف سے پوری سعی و کوشش و دقت کرتے ہیں لیکن امکانات و وسائل کی کمی یا مریض کے جسمانی و روحانی اختلال یا احتمالی خطا جو انسانی طبیعت کا حصہ ہے جس کی وجہ سے وہ جایز الخطا ہے ، ممکن ہے کہ کوئی عارضہ لاحق ہو جائے جس کے لیے ڈاکٹر قصور وار نہیں ہوتا، اس کے پاس علاج کے لیے آنے کا مطلب ان باتوں سے بری الذمہ ہونا ہے ۔ البتہ اگر سہل انگاری کے سبب کچھ ہوتا ہے تو ڈاکٹر اس کے لیے ذمہ دار ہے ۔ اس طرح کے اعلان کو تمام ہاسپیل اور مطب میں لگا دینا چاہیے تاکہ سب کے لیے واضح رہے اور مہم اور بڑے آپریشن سے پہلے براءت والا فارم بھروا لینا چاہیے ۔

لڑائی جھگڑے سے وجود میں آئے ڈر ودہشت کی وجہ سے مرجانا

ممکن ہے جھگڑے کے طرفین میں سے کوئی ایک جھگڑے سے وجود میں آئے دل کے ہیجان کی وجہ سے سکتہ قلبی (ہارٹ اٹیک) کا شکار ہوکر فوت ہوجائے، اس غرض سے کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد دقیق معائنہ کیا جائے شاید قلبی بیماری کے نقع میں یا جدید یا قدیم سکتہ قلبی کے نقع میں کچھ علامتیں مل جائیں، قاضی معمولاً مقدَّمہ کی فائل کو، مربوطہ ڈاکٹروں کے کمیشن کے پاس بھیجتا ہے اور ان کی نظر کو جھگڑے کی وجہ سے وجود میں ہیجان اور خوف کی تاثیر کو بیماری کے شدید ہونے اور اس کے جلدی مرنے کے سلسلے میں، دریافت کرتا ہے، لہٰذا حضور فرمائیں:ایک: جب بھی کوئی جھگڑے سے وجود میں آئے ہیجان کی وجہ سے فوت کرجائے، کیا قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کی صورت میں، جھگڑے کے ذمہ دار کو دیت کے اوپر محکوم کیا جاسکتا ہے؟دو: کیا جھگڑے کا ذمہ دار کہ جو مرنے والے کے غصّہ اور سکتہ قلبی کا سبب ہوا ہے قتل میں مباشر ہے یا یہ کہ(قانونی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق) تاثیر عمل کے برابر دیت ادا کرے؟

جواب: اگر جھگڑے اور روحی فشار کا ذمہ دار خود متوفی تھا، یا بیرونی عوامل موٴثِّر تھےتو کوئی بھی ضامن نہیں ہے ؛ لیکن اگر حسّی قرائن اور اہل خبرہ کے قول سے معلوم ہوجائے کہ طرف مقابل اس کام کا عامل تھا تو وہ ہی تاثیر کی نسبت ضامن ہے۔

بعض درختوں کے تقدس کا عقیدہ

ملک کے بعض علاقوں میں کچھ درختوں جیسے گز اور انگور کی بیلوں میں دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ ان کے سُوتوں میں گرہ لگاتے ہیں اور ان کے تقدس، ان سے شفا حاصل کرنے، یا ان سے حاجتوں کی برآوری ، یا بعض اوقات ان سے شفاعت کے معتقد ہیں اور کہتے ہیں: ”ان درختوں پر شک کرنے یا کج اعتقادی سے بہت سے ناگوار حادثات پیش آجاتے ہیں“ کچھ لوگ مذکورہ درختوں کو حضرت علی علیہ السلام یا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام یا دیگر اولیاء الٰہی سے منسوب جانتے ہیں اور کہتے ہیں: ”ہم ان درختوں کے معتقد ہیں ، اور ان سے توسل کرتے اور حاجت پاتے ہیں اور جنھوں نے ان درختوں کو جلایا ہے تو ان پر یا ان کی اولاد پر یا ان کے رشتہ داروں پر کوئی نہ کوئی مصیبت ضرور آئی ہے، یا وہ بیمار ہوئے ہیں“ لہٰذا حضور سے گذارش ہے کہ فرمائیں:۱۔اس طرح کے درختوں کے تقدس کا عقیدہ صحیح ہے یا باطل؟۲۔ ان درختوں کے سوتوں میں گرہ لگانا، یا ان درختوں پر کپڑا باندھنا اور ان سے حاجت طلب کرنا جائز ہے؟۳۔ ان خرافات سے مقابلے کی خاطرکیا ایسے درختوں کا جلانا یا کاٹنا، جلانے والوں یا ان کے رشتہ داروں کے لئے مشکلات اور مصیبتوں کا باعث ہوگا؟

یہ اعتقادات قطعاً خرافات ہیں، اور ان سے حاجت طلب کرنا ایک طرح کا شرک ہے اور سب پر واجب ہے کہ نہی عن المنکر کریں، اور اپنی جزاء کو خداوندعالم سے طلب کریں ۔

اقسام: خرافات

کن مسائل میں مردہ مجتہد کی تقلید پرباقی رہ سکتے ہیں

مقلدین کن مسائل میں مردہ مجتہد کی تقلید پر باقی رہ سکتے ہیں ؟

جن مسائل میں مردہ مجتہد کی زندگی میں عمل کیا تھا ، ان پر باقی رہ سکتے ہیں اور باقی مسائل میں ہمارے فتوے پر عمل کریں ، پس جن مسائل پر پہلی مرتبہ عمل کرتے ہیں مثلا پہلی مرتبہ حج یا عمرہ پر جاتے ہیں تو ان مسائل میں ہمارے فتوی پر عمل کریں ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت