سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

امام زمانہ عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف سے ملاقات کی شرط

کیا امام زمانہ(علیه السلام) سے ملاقات کی شرط علم اورتقویٰ ہے یا مصلحت اور زمان ومکان ہے؟

امام زمانہ(علیه السلام) سے ملاقات کی لیاقت کی اصلی شرط عالی درجہ کا تقویٰ ہے ، لیکن کبھی کبھی آپ اسلام اورمسلمین کی مصلحت کی خاطر اپنے نورانی چہرے کی غیرلائق حتّیٰ کہ غیر شیعہ اور غیر مسلمان افراد کو بھی زیارت کرادیتے ہیں ۔

امام زمانہ (عج) کے منتظران کا وظیفہ

انتظار کرنےں والوں کا سب سے مہم وظیفہ کیا ہے، ان کوکیا کرنا چاہیے؟

امام زمانہ حضرت مہدی عج الله تعالیٰ فرجہ الشریف کے انتظار کرنے والوں کا سب سے مہم وظیفہ واجبات کی ادائیگی، محرّمات کا ترک اور آپ کی مدد کے لئے آمادگی، اور اپنے ایمان کو تقویت کرنا ہے ۔

ظہور کے وقت امام زمانہ عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف کا اسلحہ

امام زمانہ (علیه السلام) ظہور کے بعد کس طرح کیمیائی اور نیوکلیر، ایٹمی اور بھاری اسلحوں کا مقابلہ کریں؟

بعض قرائن سے استفادہ ہوتا ہے کہ امام زمانہ(علیه السلام) کے پاس ایسے ایسے اسلحے اور وسائل ہوں گے کہ جو ان دیگر تمام اسلحوں پر بھاری ہوں گے اور ان کو ناکارہ بنادیں گے ۔

اعمال کی قبولیت میں اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کی اہمیت

اہل بیت (علیهم السلام) کی ولایت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جو حقیقت ایمان اور روح عبادت ہے اور کوئی بھی عبادت چاہے وہ نماز ہو یا روزہ یا دوسری عبادتیں ہوں اہل بیت (علیهم السلام) کی ولایت کے بغیر درگاہ خداوندی میں مقبول واقع نہیں ہوسکتی اور اس سلسلے میں روایات تواتر کی حد تک موجود ہیں، کیا حضور نماز کو ولایت کی فرع جانتے ہیں یا ولایت کو نماز کی فرع جانتے ہیں؟ اہمیت کی نظر سے کون ان میں دوسرے پر مقدم ہے؟ ائمہ (علیهم السلام) کی مصیتوں میں عزاداری خصوصاً خامس آب عبا حضرت سید الشہداء - کی مصیبت میں عزاداری قائم کرنے کا کہ جو افضل قربات میں سے ہے، اور اُسی محبت اور ولایت کا اثر ہے جو شیعوں اور خاندان عصمت وطہارت کے موالیان کی وجود کی گہرائی میں اُتری ہوئی ہے، نماز اور دیگر تمام عبادتوں کی قبولیت میں کیا کردار ہے؟

آپ کے سوال کا وہی جواب ہے جو امام محمد باقر(علیهم السلام) - کی مشہور و معروف حدیث میں آیا ہے: ”اگر کوئی پوری عمر دن میں روزہ رکھے، راتوں کوعبادت میں مشغول رہے، ہر سال حج کرے اور اپنے تمام مال کو راہ خدا میں انفاق کرے لیکن اولیاء الله کی ولایت کو قبول نہ رکھتا ہو اور اپنے اعمال کو اُن کی راہنمائی کے مطابق انجام نہ دے، تو اس کو ان اعمال سے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا“۔

اقسام: عقاید

ان مومنین کی فضیلت جنھوں نے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کو درک نہیں کیا ہے

جیسا کہ خداوندعالم کے لئے ممکن تھا کہ مجھے ایک انسان کی صورت میں چہاردہ معصوم میں سے کسی ایک زمانے میں پیدا کسکتا تھا تاکہ میں ان کی زیارت سے شرفیاب ہوجاتا ہ، لیکن اس نے یہ کام نہیں، حالانکہ کتنے کافر تھے جو معصومین کے دیدار کی لیاقت نہیں رکھتے تھے، ان کے زمانے میں موجود تھے اور ان میں بعض کے دیدار میں موفق ہوئے، کیا یہ عدل الٰہی سے سازگار ہے؟

بعض روایتوں میں آیا ہے: ”وہ لوگ جو پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) اور ائمہ معصومین (علیهم السلام) کے بعد دنیا میں آئیں گے اور اُن پر ایمان لائیں گے، ان کا مقام اُن لوگوں سے بلند ہوگا جو معصومین(علیه السلام) کے زمانے میں موجود تھے“ اگر ان کے لئے امتیاز تھا تو ان کے لئے بھی ایک مہم امتیاز ہے، اس طریقے سے عدالت جاری ہوجاتی ہے

اقسام: نبوت

غیر انبیاء اور آئمہ علیہم السلام میں عصمت کا مقام

عصمت کا منصب انبیاء (علیهم السلام)، ائمہ (علیهم السلام) اور حضرت زہرا (سلام الله علیها) سے مخصوص ہے، یا دوسروں کے سلسلے میں قابل تصور ہے؟

قدر مسلّم یہ ہے کہ یہ ہستیاں معصوم ہیں، لیکن دوسروں کے سلسلے میں مسلّم نہیں ہے، اگرچہ ان میں سے بعض کے مرتبے بہت زیادہ بالا اور والاہیں

اقسام: نبوت

ایشیاء وسطیٰ میں اکثر پیغمبروں کے مبعوث ہونے کی وجہ

کیوں تمام انبیاء بین النہرین اور ایشیا وسطیٰ (Midyame) کے علاقے میں ہی مبعوث ہوئے؟ اگرچہ ان کا تمدّن توکیوں بڑے تمدنوں جیسے یونان اور سرچنوست (Redlindian)سیاہ فاموں کے بڑے تمدنوں میں کوئی پیغمبر نہیں اُترا؟ (یہ بھی فراموش نہ کریں کہ حضرت عیسیٰ (علیه السلام) بھی ایشاء وسطیٰ میں پیدا ہوئے)کیا کنفیسوس کو (چین میں) بودھ کو (ہندوسان میں) زردشت اور کوروش کو (ایران میں) بقراط اور سقراط کو یونان میں الٰہی پیغمبروں میں شمار کرسکتے ہیں؟جیسا کہ ہمارے روائی منابع میں آیا ہے کہ ”ہم نے ہر دو شخص کے لئے ایک پیغمبر بھیجا ہے“ لہٰذا ضروری ہے کہ ”اسکیمووں“ اور تمام اقوام کے لئے پیغمبر آئے ہوں اور اگر جواب منفی میں تو اس نظریہ کی تقویت ہوتی ہے کہ پیغمبروں نے تمدن اور خدا پرستی کی ترقی اورلوگوں کی فکروں کو شکوفائی کے ساتھ تکامل کی راہیں طے کی ہیں! کیونکہ پہلے انسان آفتاب پرست، چاند پرست وغیرہ وغیرہ تھے، پھر انھوں نے عقل کے شکوفہ ہونے کے بعد، حقیقی خدا کا انتخاب کیا ، حضور کی رائے ہے؟

مورخین کا اتفاق ہے کہ تمدن کا گہوارہ وسطی ایشاء میں پھیلایا گیا، اس زمانے میں نہ یونان میں کوئی تمدن تھا اور نہ کہیں اور، اس وجہ سے کہ دین کی پیدائش اس علاقہ میں وسعت کا سبب ہوگی لہٰذا خدا نے پیغمبروں کو اس علاقے میں مبعوث کیا تاکہ وہاں یے اُن کا دین دنیا سب کے سب علاقوں میں پہنچ جائے ۔

اقسام: نبوت

اکراہ کی صورت میں دوسرے کو نقصان پہنچانا

کیا اکراہ کی وجہ سے دوسروں کو ضرر پہچانا بھی جائز ہوجاتا ہے؟ جائز ہونے کی صورت میں کیا حدیث ”رفع“ اور حدیث ”لاضرر“ تعارض میں تعارض ہوجاتا ہے؟

اکراہ کی صورت میں دوسروں کو نقصان پہنچانا جائز ہے اور اکراہ کی دلیلں حاکم ہوتی ہیں؛ کیونکہ بہت سے اکراہ کے موارد دوسروں کو ضرر پہنچانے پر مستمل ہیں؛ جیسے (ظالم کی؛ حکومت میں کسی منصب کا قبول کرنا، لیکن ضمان کا مسئلہ اپنی جگہ محفوظ ہے ۔

اقسام: ضمانت

قصاص کو دیت میں بدلنا

زخموں کے بارے میں قصاص کا فیصلہ ہونے یا قانونی ڈاکٹر کے ذریعہ، زخم کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کے معین ہونے کے بعد، زخمی ہونے والے اور زخمی کرنے والے کے موٹے یا دبلے کا فرق ہونے کی بناپر مثال کے طور پر، تین سینٹی میٹر گہرا زخم جو زخمی شخص کے لگا ہے، اس کے لئے زیادہ، خطرناک نہیں تھا لیکن اگر قصاص کے طور پر اسی قدر گہرا زخم، زخمی کرنے والے کے لگادیا جائے توکمزور اور دبلا ہونے کی وجہ سے اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے گا، اس صورت میں کیا وظیفہ ہے ، کیا قصاص کا حکم دیت میں بدل جائے گا، نیز راضی نہ ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں:الف) اگر زخم کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کا لحاظ کرنا، کمزور ہونے کی وجہ سے اس مجرم کے لئے یقینی خطرہ یہاں تک کہ جان کا خوف ہو، تب یقیناً قصاص کا حکم دیت میں بدل جائے گا اس لئے کہ قصاص کی دلیلوں کا اطلاق اس صورت کو شامل نہیں ہیں یا دوسرے الفاظ میں، لوگوں کی نظر میں دونوں میں مماثلث اور مشابہت نہیں پائی جاتی اور اس کے علاوہ وہ دلیلیں جو کہتی ہیں جائفہ(۱)، منقلہ(۲) اور مامومہ(۳)،میں قصاص نہیں ہے کیونکہ خطرے کا باعث ہے، وہ بھی مفروض مسئلہ کو شامل ہیں یعنی ان سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس صورت میں قصاص نہیں ہے ۔ب) اگر دوسرے فریق کے لئے خطرہ نہ ہو لیکن دونوں کے جسموں میں اس قدر فرق ہو کہ ایک کے بدن میں ایک سینٹی میٹر کی گہرائی، دوسرے کے بدن میں تین سینٹی میٹر گہرائی کے برابر ہو، اس صورت میں زخم کی گہرائی کا لحاظ نہیں کرنا چاہیے، اس لئے کہ عام لوگوں کی نظر میں دونوں کا برابر ہونا، جو قصاص کی دلیلوں کی بنیاد ہے، مذکورہ صورت میں حاصل نہیں ہے چونکہ مثال کے طور پر، تین سینٹی میٹر گہرا زخم، دبلے آدمی کی ہڈی تک پہنچ جائے گا جبکہ اُسے ایک فربہ اور موٹے شخص کے لئے ایک معمولی زخم سمجھا جائے گا، لہٰذا اس بناپر قصاص کی دلیلوں میں بیان شدہ، مساوات کو شامل نہیں ہے اور وہ مخصوص روایات جو زخم کی گہرائی میں مساوات اور برابر ہونے پر دلالت کرتی ہیں، وہ بھی موجود نہیں ہیں، دوسرے یہ کہ سجاج(۴)--- یا مطلقہ زخم کے بارے میں آنے والی روایات کے مطابق، زخم کی گہرائی کا معیار، (جائفہ، دامیہ(۵)، باضعہ(۶)، سمحاق(۷) ناموں میں سے کسی ایک نام کا صادق آنا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ دبلے اور موٹے شخص پر، زخم کی گہرائی کے لحاظ سے مذکورہ ناموں کا صادق آنا برابر نہیں ہے ۔ج) یہ مسئلہ زخم کی لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے بھی قابل غور ہے ، بالفرض اگر کسی کے بازو چھوٹے ہیں یا ان کی لمبائی اور چوڑائی بہت ہی کم ہے، اس کے برخلاف دوسرے فریق کے بازو کی لمبائی اور چوڑائی اس کے بازووٴں سے کئی گُنا زیادہ ہے، اب اگر موٹے آدمی کے بازو پر زخم آجائے جو اس کے آدھے بازو کو شامل ہو، یعنی آدھا بازو زخمی ہوجائے جبکہ لمبائی کے لحاظ سے یہ زخم دوسرے فریق (مجرم) کے کامل بازو کے برابر ہو، اس صورت میں بھی ، لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے دونوں کے زخموں کےبرابر ہونے پر کوئی قانع کرنے والی دلیل نہیں ہے، بلکہ قصاص کے مفہوم کا تقاضا اور سورہٴ بقرہ کی آیہٴ کریمہ میں، مثل کا اطلاق، دونوں نسبی ہیں (جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے یعنی آیت میں لمبائی اور چوڑائی میںبرابری کو بیان نہیں کیا گیا ہے کہ جو کبھی کبھی ایک شخص کے کامل بازو کو شامل ہو جاتی ہے)۱۔ بدن کا گہرا زخم جس پر قصاص نہیں فقط دیت ہے-۲۔ ہڈی کا ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جان-۳۔ وہ زخم جو ہڈی سے گذر کر مغز تک پہنچ جائے-۴۔ سور صورت کا زخم جس قصاص کیا جاسگتا ہے-۵۔ معمولی زخم جو گوشت تک پہنچ جائے اور خون جاری ہوجائے-۶۔ دامیہ سے کچھ زیادہ گہرا زخم-۷۔ وہ زخم جو ہڈی کی جھلّی تک پہنچ جائے-قسّامہ (قسم اور قسم کھانے والوں کی تعداد نیز مخصوص طریقہ سے قسم کھانے کے ذریعہ، قتل کے دعوے کو ثابت کرنا)

مقتول کے ذریعہ، قصاص سے معاف ہو جانا

کیا زخمی شخص، مرنے سے پہلے قاتل کو اپنے قصاص سے معاف کرسکتا ہے ؟ عضو بدن کے قصاص کے بارے میں کیا حکم ہے؟

عُضو کے قصاص میں معاف کرنا جائز ہے، لیکن قتل نفس کے قصاص کےبارے میں، مجتہدین کرام کے نظریات مختلف ہیں، معاف کرنے کا جائز ہونا بعید نہیں ہے اور احتیاط مصالحت کرنے میں ہے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت