مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

بہن کے ساتھ زنا کا دعوا کرنے والے کا قتل

علی کے ایک بائیس(۲۲) سالہ بہن ہے حسن کئی مرتبہ اس کا رشتہ مانگنے گیا لیکن ہر بار لڑکی کے گھر والوں نے مخالفت کا اظہار کیا، یہاں تک کہ چند مہینے پہلے دوبارہ لڑکی کے گھر رشتہ مانگنے گیا، لیکن پھر بھی انھوں نے رشتہ دینے سے انکار کردیا، اس کے بعد حسن نے یہ دعوا کیا کہ اس نے جبراً علی کی بہن پر تجاوز کیا ہے! علی یہ سن کر غصہ میں آگیا اور غیرت میں آکر گرم اسلحہ (بندوق وغیرہ) سے حسن کو قتل کردیا، یہ پورا قصہ عدالت کی مختلف تاریخوں اور انتظامیہ کے دفتر میں قاتل کی زبان سے بیان ہوا ہے، اس کی بہن نے بھی تھوڑے اختلاف کے ساتھ اسواقع ہ کی تائید کرتے ہوئے حسن کے بیان پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے، اس مسئلہ کا حکم کیا ہے؟

جواب: اگر یہ قتل، عمد کا پہلو رکھتا ہو تو اس صورت میںاس کا حکم، قصاص ہے اور اگر بے اختیاری صورت تھی اور اپنی معمولی حالت سے خارج ہوگیا تھا یا خیال کررہا تھا کہ شرعاً متجاوز کا قتل اس کے لئے جائز ہے، تو قصاص نہیں ہے، لیکن دیت ثابت ہے اور اگر صورتحال مشکوک ہو تب بھی دیت ہے قصاص نہیں ہوگا۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

لواط کرنے والے کا لواط کئے جانے والے کے ہاتھوں قتل

دوافراد نے ایک سولہ (۱۶) سالہ جوان کے ہاتھ پیر باندھ کر اس سے منھ کالا کیا، متجاوزین اس گھناؤنے فعل کے بعد سوجاتے ہیں، اس جوان نے ان کی اس غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میں سے ایک کو لوہے کے ایک ٹکڑے سے ضرب لگاکر اور دوسرے کو ایک تیز دھار والے آلے (چاقو) سے قتل کردیا، اس بات کو کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ملزم نے یہ کام اپنے دفاع اور اس تصور سے انجام دیا ہے کہ مقتولین مہدور الدم ہیں، کیا اس صورت میں ملزم کو قصاص کیا جائے گا؟

جواب: چنانچہ ثابت ہوجائے کہ قاتل نے یہ کام اپنے دفاع کے عنوان سے اور اس خوف کی بنیاد پر کہ مبادا اس پر دوبارہ تجاوز کیا جائے ، انجام دیا ہے تواس صورت میں نہ قصاص ہے اور نہ دیت؛ لیکن اگر ثابت ہوجائے کہ اس کا تصور یہ تھا کہ وہ مہدور الدم ہےں اور وہ حکم خدا کو ان کے اوپر جاری کررہا ہے تو اس صورت میں قصاص نہیں ہے لیکن دیت ہے۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
دسته‌ها: قصاص کے احکام

مقتول کے ذریعہ، قصاص سے معاف ہو جانا

کیا زخمی شخص، مرنے سے پہلے قاتل کو اپنے قصاص سے معاف کرسکتا ہے ؟ عضو بدن کے قصاص کے بارے میں کیا حکم ہے؟

عُضو کے قصاص میں معاف کرنا جائز ہے، لیکن قتل نفس کے قصاص کےبارے میں، مجتہدین کرام کے نظریات مختلف ہیں، معاف کرنے کا جائز ہونا بعید نہیں ہے اور احتیاط مصالحت کرنے میں ہے ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

بیٹے کے قتل کے مورد میںماں باپ کی سزاؤں میں فرق کی وجہ

بہت سے فقہاء فرماتے ہیں : ”باپ کا بیٹے کو قتل کرنے کی وجہ سے قصاص نہیں کیا جائے گا لیکن ماں کو قصاص کیا جائے گا“ اس فرق کی دلیل کیا ہے؟

جواب : اس حکم میں باپ اور ماں کے درمیان فرق کی عمدہ دلیل وہ بہت ساری روایات ہیں جو اس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں ان میں بہت سی روایات میں کلمہ”رجل“ یا ”اب“ ہے جالب نظر، یہ ہے کہ کلمہ”رجل“ یا ”اب“ راوی کے سوال میں ہی نہیں ہے تاکہ کہہ سکیں کہ راوی نے اپنے محل ابتلاء کے متعلق سوال کیا تھا، بلکہ یہ امام (ع)کے کلام میں بھی موجود ہے، جو اس فرق پر بہترین دلیل ہے اور یقینا ”رجل“ یا ”اب“ کو مفہوم اعم پر حمل کرنا بہ حسب متفاہم عرب ممکن نہیں ہے اور ”والد“ کا ظہور بھی یہی معنی رکھتا ہے، مفہوم اعم پر حمل کرنا بہت مشکل نیز فقہی موازین سے بھی سازگاری نہیں رکھتا، اس کے علاوہ یہ مسئلہ تقریباً اجماعی ہے ان تمام روایات اور اقوال کے باوجود اس کی مخالفت کرنا ذوقِ فقہی سے سازگاری نہیں رکھتااور یہاں پر قاعدہٴ ”درء“ سے متمسک ہونا بہت زیادہ مشکل ہے؛ اس لئے کہ قانون قصاص کی عمومیت، متعدد آیات وروایات سے استفادہ ہوتی ہے اور اس حکم سے استثنا کرنے لئے ایک محکم دلیل درکار ہے کہ جو یہاں پر موجود نہیں ہے، ضمناً اس فرق کا فلسفہ نسبتاً روشن ہے جو اہل تحقیق قارئین کے اوپر پوشیدہ نہیں ہے، بہتر تھا کہ اس امتیاز کو باپ سے چھین نے کی کوئی فکر کرتے نہ یہ کہ اس امتیاز کو ماں کو بخشنے کی فکر میں لگے ہیں۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

ایسے شخص کی دیت اور قصاص جس نے اپنی زوجہ کو قتل کردیا ہو

اگر کوئی شخص عمداً اپنی زوجہ کو قتل کردے اور مقتولہ کے وارثوں میں فقط ایک اس کی ماں اور ایک بیٹی ہو اور یہ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ بیٹی کے ذریعہ باپ کا قصاص کرنا ممکن نہیں ہے لیکن مقتولہ کی ماں نے قصاص کرنے کا تقاضا کیا ہے:الف) چونکہ قصاص کی تقاضا مند (مقتولہ کی ماں) کی طرف سے آدھی دیّت قاتل کو دینا لازم ہے، سوال یہ ہے کہ کیا لڑکی کے حصّہ کی دیت بھی ادا کرے یا نہیں، نیز توجہ رکھتے ہوئے کہ قاتل کا باپ موجود ہے جو اس کا نابالغ بیٹی کا دادا ہوتا، کیا نابالغ بچی کی مراعات کرتے ہوئے، دیت کا تقاضا کرنا یا معاف کردینے کا کام اس کے داد کے ذمّہ ہے؟ب) اگر قصاص کا تقاضا کرنے والی (مقتولہ کی ماں) میں، بچی کے حصّہ کی دیت کی رقم کو ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو یا ادا کرنے سے انکار کرنے کی صورت میں کیا قصاص کا حق ساقط ہوکر دیت کے حکم میں تبدیل ہوجائے گا یا اس کے اجرا کرنے میں تاخیر کی جائے گی، نیز تاخیر کی صورت میں کیا مجرم کو قید سے رہا کردیا جائے گا یا نہیں؟

جواب: الف) بچی کے حصّہ کی دیت ادا کرے اور بظاہر اس کام میں داد اس کے ولی ہیں ۔جواب: ب) اگر ولی قصاص میں مختصر سے عرصہ کے بعد، مالی استطاعت کی امید ہو تو اس کے مستطیع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے نیز مجرم سے کافی حد تک ضمانت لے کر اُسے رہا کردیا جائے گا، لیکن اگر اس کے مستطیع ہونے کی امید نہیں ہے تب قاتل پر دیت لازم ہوجائے گی ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

مجرموں کو گھر میں گولی مار دینا

جو شخص افغانستان کی جنگ اور داخلی جنگ وجدال میں موٴثر کردار رکھتا ہو اور دوسرا فریق اس کو اس کے گھر میں قتلکردے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جو شخص بھی کسی موٴمن کو عمداً قتل کردے، اس کا حکم قصاص ہے اور اگر وہ کسی خطا کا مرتکب ہوگیا ہو تو اس کے بارے میں حاکم شرع کے ذریعہ، حکم الٰہی جاری ہونا چاہیے ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

قاتل کے قصاص کیلئے ولی امر کی اجازت

کیا قاتل کا قصاص کرنے کے لئے، ولی فقیہ یا اس کے نمائندے کی اجازت ضروری ہوتی ہے؟ او راگر اجازت نہ دی جائے تو اس صورت میں قاتل کا کیا وظیفہ ہے کیا اجازت ملنے تک خواہ دسیوں سال گذر جائیں قید میں رہے یا یہ کہ فوراً رہا ہوجائے گا، دوسری (رہائی کی) صورت میں کس قسم کی ضمانت لینا چاہیے؟

ولی فقیہ کی اجازت لازم نہیں ہے، قاضی کا حکم کافی ہے اور اگر قاضی تک دسترسی نہ ہو تو حاکم شرع کے بجائے ، عادل مومنین اجازت دے سکتے ہیں اور اگر حاکم شرع نے اجازت دیدی لیکن مقتول کے وارث اور اولیاء راضی نہ ہوئے تب ان سے اتمام حجّت کیا جائے گا کہ یا تو قصاص کریں یا بھر قاتل کے راضی ہونے کی صورت میں، دیت وصول کرلیں، اور اگر دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی راضی نہ ہوئے تب کافی حد تک ضمانت لیکر اس وقت تک کے لئے قاتل کو رہا کیا جاسکتا ہے جب تک کہ اس کی صورت حال واضح ہو۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی