سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

حکومتی ادارات وغیرہ سے چوری

تقریباً تین سال پہلے (جہالت اور برے ساتھیوں کی صحبت کے نتیجہ میں) میں نے میونسپلٹی کی ملکیت چند کیبل (بجلی کے تار) چرا کر فروخت کردیئے اب اگر میں ان کی قیمت ادا کرنا چاہوں تو:الف) کس شخص یا کس محکمہ کو ادا کروں جو کہ لازم ہو؟ب) اس مورد میں کہ جب میرے سامنے، میونسپلٹی یا کسی شخص سے (ان چیزوں کو اپنے لئے) حلال کرانے یا کسی خاص آدمی کو راضی کرنا ضروری ہے؟ج) اس زمانے میں، ایک کیلو کیبل (تار) کی قیمت چالیس تومان تھی جبکہ اس وقت اس کی قیمت ۱۲۰ تومان ہے، اس صورت میں اب میں کونسی قیمت ادا کروں؟د) ہم تین آدمی تھے (البتہ رقم ہم دولوگوں کے درمیان تقسیم ہوئی) اب میں تمام تاروں کی قیمت ادا کروں یا یہ کہ ان سب کا وزن جوڑکر اس کے آدھے وزن کی قیمت ادا کروں؟ھ) ان کیبلوں (تاروں) کا صحیح وزن مجھے یاد نہیں رہا ہے، اس صورت میں ان کی قیمت کیسے ادا کروں؟

تم اس رقم کو میونسپلٹی کی آمدنی سے متعلق بینک کے کھاتہ میں ڈال سکتے ہو، اور اس کی موجودہ قیمت دینا ضروری ہے اور اگر دوسرے اپنا حصہ ادا نہ کریں تو تمام رقم کے ضامن اور ذمہ دار تم ہو، ہاں یہ کام انجام دینے کے بعد پھر کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، تمھیں بارگاہ الٰہی میں توبہ کرنی چاہیے اور قیمت کی مقدار میں شک ہونے کی صورت میں، اسی مقدار کے لحاظ سے، احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔

چوری کی سزا کا نصاب

یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ چوری کی حد (سزا) کا نصاب ایک چوتھائی شرعی دینار (کی مقدار )ہے اور اِس زمانے میں دینار ودرہم کا موضوع منتفی ہے یعنی درہم ودینار موجود ہی نہیں ہیں، اس صورت میں چوری کی حد کے نصاب کو کیسے حاصل کریں اور کیسے سمجھیں؟ کیا رائج الوقت سکّہ یا غیر سکّہ سونے کو معیار بنایا جاسکتا ہے؟

اہل علم وجانکار حضرات سے معلوم کرنا چاہیے کہ اگر دینار (سونے) کا سکّہ ہوتو اس کی کیا قیمت ہوگی جو بھی قیمت ہو اس کی ایک چوتھائی قیمت، حد سرقت کا نصاب ہوگی اور آخر کار جب بھی مقدار میں شک ہو تو قدر متیقن (جو یقینی مقدار ہو اس) کا حساب کرنا چاہیے ۔

اقسام: چوری کی حد

چوری کی سزا کا نصاب

یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ چوری کی حد (سزا) کا نصاب ایک چوتھائی شرعی دینار (کی مقدار )ہے اور اِس زمانے میں دینار ودرہم کا موضوع منتفی ہے یعنی درہم ودینار موجود ہی نہیں ہیں، اس صورت میں چوری کی حد کے نصاب کو کیسے حاصل کریں اور کیسے سمجھیں؟ کیا رائج الوقت سکّہ یا غیر سکّہ سونے کو معیار بنایا جاسکتا ہے؟

اہل علم وجانکار حضرات سے معلوم کرنا چاہیے کہ اگر دینار (سونے) کا سکّہ ہوتو اس کی کیا قیمت ہوگی جو بھی قیمت ہو اس کی ایک چوتھائی قیمت، حد سرقت کا نصاب ہوگی اور آخر کار جب بھی مقدار میں شک ہو تو قدر متیقن (جو یقینی مقدار ہو اس) کا حساب کرنا چاہیے ۔

انسانی جسد (میت ) چوری کرنے پر حَد کا اجرا

کیا انسانی جسد (جسم مثلاً مردہ جسم) کا مال میں شمار ہوگا، نیز کیا جائز مقاصد کے لئے اس کی خرید وفروخت جائز ہے؟ آیا وہ چور کے جرم کے لئے عنوان اور موضوع بن سکتا ہے یا نہیں؟خصوصاً جب اسے مرے ہوئے کئی صدیاں گذر گئی ہوں اور تاریخ دانوں وغیرہ کے لئے موضوع، بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

مسلمان میّت کے جسم کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، اس کا مردہ جسم، مال شمار نہیں ہوگا، اب رہا غیر مسلم کا مردہ جسم تو ان جائز مقاصد کے لئے بھی جیسے بعض موقعوں پر پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہوتا ہے، اشکال سے خالی نہیں ہے اور ہرحال میں چوری کی حد کا اجرا کرنا مشکل ہے ۔

اقسام: چوری کی حد
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت