صدقہ کے خرچ کی کیفیت
صدقہ کو خرچ کرنے کے سلسلے میں جناب عالی کی کیا نظر ہے؟
صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔
فقیر اور بیمار اشخاص کے سلسلے میں مالدار لوگوں کی ذمہ داری
اگر ایک مالدار شخص اپنے تمام حقوق واجبہ جیسے خمس وزکات کو ادا کرتا ہو، لیکن معاشرے میں کچھ ایسے افراد کو دیکھے کہ جوفقر ونتگدستی کی وجہ سے بیماروں میں مبتلا ہیں، جیسے معدہ کے کام نہ کرنے نہ کرنے کی بیماری کہ جس کا نتیجہ آہتسہ آہستہ ان کی موت ہوتا ہے، یا ان کے علاوہ کچھ ایسے بیمار ہو جو علاج کا خرچ نہ ہونے کی وجہ سے موت سے قریب ہوں، کیا اس کا وظیفہ ہے کہ اپنے اموال کا کچھ حصّہ مذکورہ اشخاص کو عطا کردے؟
اگر کہیں پر مسلمان کی جان خطرے میں ہو تو حسب تمکن اس کی جان بچانا واجب کفائی ہے، لیکن اگر کوئی مسلمان ،رنج وزحمت اور سختی میں زندگی گذار رہا ہے نہ یہ کہ اس کی جان خطرے میں ہو تو ایسے افراد کی کمک کرنا مستحب موٴکد ہے ۔
امداد جمع کرنے والے کمیٹی کے ملازمین کو لوگوں سے جمع شدہ مدد میں سے انعام دینا
امام خمینی امدادیہ کمیٹی جب کوئی پروگرام کرتی ہے، جیسے ”جشن عاطفہ“ تو لوگوں سے جمع ہونے والی مدد اس میں سے ایک رقم اس کمیٹی کے کارکنان کو دی جاتی ہے، اس کام کا کیا حکم ہے؟
اس میں سے فقط ان کی محنتوں کی اجرت کو دیا جاسکتا ہے۔
رقوم شرعیہ میں قرض کے عنوان سے تصرف کرنا
صدقہ، کفارہ، زکات اور خمس وغیرہ کی رقم کو بطور قرض لینے اور پھر اس کو پلٹانے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ وہ پیسہ جو انسان کے پاس امانت ہے اس کا کیا حکم ہے؟
اگر پیسہ کا مالک کسی رقم کو صدقہ یا خمس کے عنوان سے الگ کردے، اس میں تصرف کرسکتا ہے؛ لیکن اسے کسی کی امانت میں تصرف کا حق نہیں ہے ۔
اسلامی نظام حکومت کے غیر واقعی چہرے کو بیان کرنا
کیا اسلامی نظام حکومت کی تقویت کی خاطر اس کے غیرواقعی چہرے کو دشمن کے سامنے بیان کرنا جائز ہے؟
حتی الامکان ہر کام کے لئے سچّائی سے کام لیا جائے کہ جو شریعت سے بھی نزدیک ہے اور عقل سے بھی۔
با اعتماد اشخاص کو بڑھا چڑھاکر پیش کرنا
بہت سے اشخاص کہ جوحکومت اسلامی کے معتمد ہیں تو بعض اوقات ان کو لوگوںمیںپہچنوانا ضروری ہے، کیا اس کام کی خاطر ان کو بڑھا چڑھاکر پیش کیا جاسکتا ہے، تاکہ وہ معاشرے کی سطح پر پہچانے جاسکیں؟ اس کام کی حدّشرعی کہاں تک ہے؟
اگر بڑھا چڑھاکر پیش کرنے سے مراد بے جا مبالغہ اور بلاوجہ بزرگ نمائی ہو تو جائز نہیں ہے لیکن اگر اس سے منظور ناشناختہ با ایمان اور گرانقدر شخصیت کو پہچنوانا ہو تو نہ یہ کہ یہ کام اچھا ہی ہے بلکہ ضروری بھی ہے ۔
غلط فکروں کا پھیلانا
کچھ اشخاص ایسے ہیں جن کے افکار واندیشے اکثر فقہائے شیعہ کے نظریات اور اسلامی جمہوریہ پر حاکم فقہ کے مخالف ہیں (جیسے ولایت فقیہ کا نظریہ) کیا ہم اُن نظریات وافکار کو معاشرںے میں منتشر کرسکتے ہیں تاکہ لوگ مختلف اقوال کو سن کر ان میں سے بہترین کا انتخاب کریں؟ جواب کے منفی ہونے کی صورت میں، آیہٴ شریفہ (فَبَشِّر عِبَادِ الَّذِینَ یَستَمِعُون الْقَول فَیَتَّبِعُونَ اٴحْسَنَہ) کی کس طرح تفسیر کریں گے؟
یہ کام اگر بدآموزی کا سبب نہ بنے تو بہت اچھا کام ہے اور عمدتاً یہ مشکل مخالفین کے نظریات کو مناسب طریقے سے بیان کرنے سے حل ہوجاتی ہے، اس طرح کہ ان کے نظریات کو مضر اور مخرّب طریقے سے اور جھوٹ اور تہمت کے ہمراہ بیان نہ کئے جائیں، البتہ توجّہ رکھنا چاہیے کہ مسائل مختلف ہیں؛ کچھ مسائل کو عوام الناس میں بیان کرسکتے ہیں اور کچھ مسائل ایسے ہوتے کہ جن کو فقط حوزہٴ علمیہ، یونیورسٹی اور علمی محافل کی حدود میں رہنا چاہیے؛ کیونکہ اُن مسائل میں تخصصی آگاہی کی ضرورت ہے، یقینا ان دونوں مسائل کا ایک دوسرے سے مشتبہ ہونا معاشرے میں بہت مشکلات کا باعث ہوگا۔
موثق خبروں کی خصوصیات
ایک موثق خبر کی کیا خصوصیتیں ہیں؟
موثق خبر کو چند طریقوں سے پہچان کرسکتے ہیں:۱۔ راوی کے موثق ہونے کے راستے سے یعنی خبر کا نقل کرنے والا بااعتماد شخص ہو۔۲۔ عمومی مقبولیت کے ذریعہ، یعنی اگر راوی مجہول ہو، لیکن لوگوں کے درمیان وہ خبر اتنی مشہور ہو کہ اطمینان کا سبب ہوجائے ۔۳۔ خبر کے مضمون کے ذریعہ، یعنی خبر کا مضمون، اس قدر مستدل اور قرائن کے ساتھ ہو کہ جو اپنی صحت پر خود گواہ ہو۔
خبرنگار کے ثقہ ہونے کی تشخیص کا راستہ
خبرنگار کے ثقہ ہونے کو کس طرح تشخیص دیا جاسکتا ہے؟
مخبر کے ثقہ ہونے کو اس کے ساتھ معاشرت یا آگاہ اور مطلع وثقہ افراد کی گواہی سے سمجھا جاسکتا ہے ۔
دشمنانِ اسلام کوبرے اور اہانت آمیز القاب دینا
کیا دشمنان دین اور دشمنان انقلاب کو بُرے اور اہانت آمیز القاب سے یاد کرنا جائز ہے؟
اس طریقے کے کام مومنوں اور اسلام کے گرویدہ لوگوں کی شایان شان نہیں ہیں ۔
دشمنوں کی خبروں اور جھوٹے پروپیکنڈوں کے مقابلہ کرنے کا راستہ
ہمارے دشمن بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ، خبروں، گزارشوں اور جھوٹے تبصروں کے ذریعہ ہمارے خلاف پروپیکنڈہ کرتے ہیں، اگر ہم بھی ایسا ہی کریں تو ان کے اور ہمارے درمیان کیا فرق ہوگا؟ کیا ہمارے لئے یہ کام جائز ہے؟ اس کی حدّو حدود کیا ہیں؟
ضروری ہے کہ صداقت کے ساتھ خبروں کو بیان کیا جائے اور ان کی مکاریوں سے غافل نہ رہیں، اور ان کے جھوٹ کو برملا کریں اور مطمئن رہیں کہ جھوٹ کا انجام برملا ہونا اور بے اعتباری ہے ۔
غیر نقدی صورت میں ردّ مظالم
وہ شخص جس کے اوپر مظالم ہیں وہ چونکہ اس کے مالک کو نہیں جانتا تو اس کو صدقہ دے دینا چاہیے، اگر جنس (نہ کہ اس کی قیمت) کو صدقہ دے تو کیا حکم ہے؟
اگر مظالم جنس ہے، جیسے گھی، تیل، دالیں وغیرہ تو ان کو فقراء کو دے سکتا ہے، لیکن اگر پیسہ تھا تو پیسہ ہی صدقہ دیا جائے گا ۔
عورت کا وہ مال و دولت جو اس نے ناجائز کاموں سے جمع کیا ہے
ایک عورت ، اپنے اعتراف کے مطابق کئی سال ، خلاف عفت کا م میں مبتلاء رہی ، اور اسی ناجائز طریقہ سے کسب معاش کرتی رہی نیز اسی ناجائز آمدنی سے مکان خریدا اور گھر کا سامان وغیرہ خریدا ہے اب جبکہ وہ تو بہ کرنا چاہتی ہے ، تو اس کی مال و دولت ، گھر سامان وغیرہ کا کیا حکم ہے ؟
جواب: اگر وہ عورت اس مال کے مالکوں کو پہچانتی ہے تو وہ مال ان کو واپس کر دے اور اگر نہیں پہچانتی ہے تو وہ مال مجہول المالک یعنی جس کے مالک کا پتہ نہ ہو ، کے حکم میں ہے ، اور اگر اس کو اس مال کی بہت زیادہ ضرورت ہے توحاکم شرع اس بات کا لحاظ کرتے ہوئے کہ اس نے توبہ کی ہے ، اس مال کو رد مظالم کے عنوان سے عورت کو دے سکتاہے۔
رد مظالم کے حساب کتاب کا معیار
اگر انسان ارادہ کرے کہ اپنے والد مرحوم کی طرف رد مظالم کے عنوان سے کچھ پیسا ادا کرے گا تو مظالم کی قیمت موجودہ زمانہ سے حساب ہوگی یا گزشتہ زمانہ سے؟
اگر مظالم مثلی ہوں جیسے گیہوں، جو وغیرہ تو دونوں فریق کے توافق کی صورت میں سامان یا پیسے کو موجودہ زمانہ کے حساب سے ادا کرے گا اور اگر مثلی نہ ہو تو جیسے مختلف قسم کے حیوانات ہوں تو ان کی قیمت کو گزشتہ زمانہ کے حساب سے ادا کرے گا۔