سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ہبہ کے منافعہ کو ہبہ کرنے والے شخص سے مخصوص کردینا

ایک شخص اپنی زمین اور جائداد کو دوسرے شخص کو ہبہ کردیتا ہے اور کہتا ہے: اس شرط کے ساتھ کہ جب تک میں زندہ ہوں میرے اختیار میں رہے گی، کیا یہ ہبہ نافذ اور اس کی یہ شرط لازم ہے؟

جواب: چنانچہ جائداد اور زمین کو اس شخص کے قبضہ میں دیدے تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، ہبہ نافذ اور لازم ہے البتہ جب تک وہ خود با حیات ہے اس زمین کے منافع کا مالک رہے گا۔

ٹوٹی ہوئی مسجدوں کی کتابوں کو دوسری مسجدوں میں رکھدینا

کیا منہدم ہوئی مسجد کی مفاتیح اور قرآن وغیرہ سے، شہر یا گاؤں کی دوسری مسجد میں استفادہ کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر مستقبل قریب میں اس کی دوبارہ تعمیر نہیں ہوتی تب تو اسی شہر یا گاؤں کی دوسری مسجدوں میں لے جاسکتے ہیں اور اگر دوبارہ تعمیر ہوجائے تو ان کی پہلی جگہ پر واپس لوٹا دیں۔

متروکہ پانی کے حوض انبار وغیرہ کے استعمال کا طریقہ

کیا ان حوضوں کو جو پہلے اہل محلہ کے لئے قابل استعمال تھیں لیکن اب ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے، مہندم کرکے ان کی جگہ پر دارالقرآن تعمیر کردینا جائز ہے؟

جواب: احتیاط یہ ہے کہ اس جگہ کو اس کام کے لئے کرایہ پر حاصل کریں اور ان کے کرایہ کی رقم کو غریبوں کے لئے پانی کی پائپ لائن لگوانے میں خرچ کریں۔

وقف کی زمین کو اس سے اچھے اور بہتر میں بدلنا

ایک زمین، اولاد نرینہ کے لئے وقف ہوئی ہے، کیا وہ لوگ جن کے لئے وہ زمین وقف ہوئی ہے اس زمین کو دوسری غیر وقف زمین سے بدلہ کرسکتے ہیں، چونکہ اس دوسری زمین سے زیادہ منافعہ اور ان لوگوں کے لئے زیادہ استفادہ کا امکان ہے؟

جواب: مذکورہ مسئلہ کے فرض میں، زمین کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے اور اگر معاملہ کریں تو معاملہ باطل ہوگا مگر اس وقت کہ جب اس کا نفع بالکل ہی خم ہوجائے اور ان لوگوں کے لئے (جن کے لئے وقف ہوئی)، کسی کام کی نہ رہے اور یا ان کے درمیان، شدید اختلاف اور لڑائی جھگڑے کا باعث ہوجائے اور ان کے اختلاف کو ختم کرنے کے لئے اس زمین کو تبدیل یا تقسیم کرنے پر مجبور ہوجائیں۔

غریب لوگوں کیلئے (مکان وغیرہ کے ) کرایہ میں تخفیف (چھوٹ) دینا

وقف کی آمدنی و استعمال کرنے والے بعض لوگ تو بے بضاعت اور صاحب اولاد غریب لوگ ہیں اور بعض حضرات، شہیدوں کے وارث اور ایثار وقربانی پیش کرنے والے حضرات ہیں، کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ اس سلسلہ میں ادارہ اوقاف واقف کے نظریہ کے علاوہ، موقوفہ کے کرایہ کی رقم میں کچھ تخفیف کا قائل ہوجائے ؟

جواب: فقط دوصورتوں میں جائز ہے:الف) جب کہ مذکورہ کرایہ دار، موقوفہ کے ہی مصرفوں میں سے ہوں (یعنی جن کے لئے وقف کیا ہے وہ کرایہ دار بھی انھی لوگوں میں شامل ہوں)۔ب)جبکہ دوسرے وقف جو اُن کے شامل حال ہوسکتے ہوں، سے آمدنی حاصل کی جائے اور مذکورہ وقف کے مصرفوں میں استعمال کی جائے۔

ایسا وقف جس کا متولّی مرگیا ہو

بحرین کے ایک عالم دین نے، پچاس سال پہلے عزاداری کے لئے ایک جگہ وقف کی تھی تاکہ اس کی آمدنی سے عزاداری کی جائے، اپنی زندگی میں وہ خود متولی تھے اور ان کے انتقال کے بعد، بحرین کے ادارہ اوقاف سے کچھ لوگوں کو متولی کے عنوان سے معیّن کیا گیا ہے اُن متولّیوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں مجتہدین کی جانب سے بھی اجازت ہے حالانکہ مشہور یہ ہے کہ وہ لوگ قابل اعتماد نہیں ہیں، اس تمہید کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف) کیا یہ وقف اپنے وقف ہونے کی حالت پر باقی ہے اور ان کو حاکم شرع کے زیر نظر رہنا چاہیے یا مجہول المالک (جس کے مالک کا پتہ نہ ہو) کے حکم میں تبدیل ہوجائے گا چونکہ ان کے موجودہ متولی غیر شرعی ہیں؟

جواب: الف) اس طرح کے مسائل سے وقف ختم نہیں ہوتا بلکہ حاکم شرع سے اجازت لینا چاہیے۔ب) اگر وقف کی حالت پر باقی رہیں تو اس صورت میں ان کی آمدنی کو، وقف شدہ چیزوںکے علاوہ دوسری جگہوں پر جیسے امام باڑے کی دوبارہ تعمیر یا امام باڑے سے متعلق کوئی عمارت بنانے کے لئے استعمال کرنا تاکہ امام باڑے کی آمدنی میں اضافہ ہوجائے، کیاایسا کرنا جائز ہے؟جواب: ب)موقوفہ کی آمدنی کو وقف کے مطابق خرچ کرنا چاہیے، جیسا کہ یہی دستور روایات میں وارد ہوا ہے اور وقف کے قریب کی مخالفت کرنا جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ اس مورد میں مصرف کرنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں جو مصرف وقف کے مصرف ہیں، ان میں استعمال کرنا چاہیے۔

وقف نامہ کے مضمون سے نا آگاہی

چند مالدار نیک لوگوں نے سن ۱۳۴۹ ہجری شمسی (تقریباً سن ۱۳۹۱ھ ق) میں ایک زمین، بیعنامہ کے ساتھ اور مالک کے اس دعوے کے ساتھ کہ یہ زمین، موقوفہ نہیں ہے، مسجد بنانے کے لئے، خریدی تھی کہ اب اس زمین پر مسجد بھی حضرت ابوافضل کے نام سے تعمیر ہوچکی ہے نیز اس سے استفادہ بھی کیا جارہا ہے لیکن لوگوں کے درمیان یہ مشہور ہے کہ اس مسجد کی زمین وقف تھی، لہٰذا وقف کے شرعی مسائل کو ملحوظ رکھتے ہوئے مسجد کی کمیٹی نے اس مسئلہ کی چھان بین اور جستجو کرنے کے لئے اقدامات کئے،جستجو اور تحقیق کا نتیجہ حضرت عالی کی خدمت میں پیش کرتے ہیں وہ یہ کہ مسلّم طور پر مسجد کی زمین، حاج محمد علی کی وقف کی ہوئی ہے لیکن وقف کی نوعیت، مشخص نہیں ہے، بعض لوگوں کے اظہارکے مطابق حاج محمد علی کا وقف، علی الاولاد ہے جبکہ بعض لوگوں کو اس طرح کے وقف میں شک ہے اور امکان ہے کہ وقفِ شاہ نجف ہو (لیکن قوی امکان اس بات کا ہے کہ حاج محمد علی کا وقف، وقف علی الاولاد ہو) آپ سے درخواست ہے کہ مسجدمیں مذہبی سرگرمیوں کے سلسلہ میں اہل محلہ کا وظیفہ بیان فرمائیں؟

جواب: اگر تم نے تحقیق کی ہے اور وقف کا مصرف واضح نہیں ہوا ہے تو اس زمین کے لئے ایک مناسب کرایہ منظور کریں اور اس کرایہ کی رقم کے آدھے حصہ کو امیرالمومنین علیہ السلام کی مجالس میں خرچ کریں اور باقی آدھی رقم کو جن کے لئے وقف ہوا ہے یعنی اولاد کو پہونچادیں، مگر یہ کہ وہ لوگ مسجد کی وجہ سے کرایہ کی رقم سے صرف نظر کرنے پر راضی ہوجائیں اور ان میں کوئی نابالغ بچہ بھی نہ موجودہو۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت