دو جگہوں پر جماعت سے نماز پڑھنا
کیا دو جگہ پر نما ز عیدین کی جماعت کرائی جا سکتی ہے ؟
جواب:۔ ایسا کرنے میں اشکال ہے لیکن نماز پنجگانہ میں دو جگہ دو مختلف گروہوں کے ساتھ جماعت کرائی جاسکتی ہے ۔
جواب:۔ ایسا کرنے میں اشکال ہے لیکن نماز پنجگانہ میں دو جگہ دو مختلف گروہوں کے ساتھ جماعت کرائی جاسکتی ہے ۔
جواب : اگر اس نمازکو پڑھتے وقت، نافلہ کا قصد کیا ہے ، تو نافلہ میں شمار ہوگا اور امید ہے کہ مخصوص نماز کا ثواب بھی ملے گا۔
الف و ب) قذف فقط دو صورت میں ہوتا ہے: زنا کی تہمت لگانا یا لواط کا الزام لگانا، باقی دوسرے ناجائز الزامات لگانے پر تعزیر (غیر معین سزا) ہے ۔جواب: ج) ظاہر یہی ہے کہ حقدار کے اپنے حق سے درگذر کرنے سے، تعزیر کا حکم جاری نہیں ہوگا، مگر یہ کہ حاکم شرع تشخیص دے کہ اس طرح کے موارد میں، تعزیر ی سزا کو ترک کرنا، معاشرے میں گناہ وفساد کا سبب بنے گا، تب عنوان ثانوی کے اعتبار سے اس کو تعزیر کیا جائے گا ۔
جواب:۔ اگر اس کا عقد متعہ (اگر چہ بہت ہی کم مدّت کیلئے ہو) آپکے والد سے پڑھ دیا جائے تو ہمیشہ کیلئے وہ آپ کیلئے مِحرم ہوجائے گی البتہ اس کا مِحرم ہونا، ماں اور بہن کی طرح محرم ہونا ہے، بیوی کی طرح نہیں .
جواب:۔کسی کو بھی دوسرے کی توہین کرنے کا حق نہیں ہے یہاں تک شوہر و زوجہ کو بھی نہیں .
جواب: مسئلہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ظاہرا سقط کرانے میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔
دونوں حصّہ دار اپنا اپنا حصّہ دوسرے شخص کو کرایہ پر دے سکتے ہیں اور دوسرا حصّہ دار منع کرنے کا حق نہیں رکھتا، وگرنہ ضامن ہے مگر یہ کہ دوسرے حصہ دار کے لئے نقصان کا باعث ہو ۔
جواب:۔باپ کی ولایت کا حق دوسرے کو دینے کے قابل نہیں ہوتا، نہ رقم کے بدلے اور نہ بغیر رقم کے .
جواب : تعذیر کی کیفیت اور اس کی مقدار قاضی کے اختیار میں ہے، یہاں تک کہ مصلحت کی صورت میں اس کے قید کے دنوں کو پوری تعذیر کی جگہ شمار کرسکتا ہے۔
جواب:۔ جی ہاں ان کی بیٹیوں کے اوپر ہے جس قدر وہ قدرت رکھتی ہیں .
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ان کی دیکھ بھال کے اخراجات ادا کریں، یا پھر بذات خود ان کی دیکھ بھال کریں .
جواب: اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ماں کو اپنے مال کے ایک تہائی حصہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل تھا، لہٰذا جو کچھ انھوں نے تمھاری بہنوں کے حصّوں کے بارے میں لکھا ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، اس لئے کہ مذکورہ فرق ایک تہائی حصّہ سے کم ہے، لہٰذا اس بناپر ماں کی وصیت کے مطابق عمل کریں ۔
جواب: جنسیت کا تغییر دینا اگر صوری اور ظاہری ہو تو جائز نہیں ہے لیکن اگر واقعی ہو (جیسا کہ عام طور پر بعض افراد میں دو جنس پائی جاتی ہے) تو وہاں پر علاج اور واقعی جنسیت کو ظاہر کرنے کے لیے کبھی ایسا کرنا جائز اور کبھی واجب ہے ۔
جواب :۔ دونوں صورتوں میں صحیح ہے انشاء اللہ ۔