سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ہڈی کے ٹوٹنے سے عضو کا ناقص ہوجانا

اگر پنڈلی یا دوسرے عضو کی ہڈی غلط جڑجائے تو شریعت میں اس کی ایک خاص دیت کو مدنظر رکھا گیا ہے، اب اگر اس عارضہ کی وجہ سے عضو بھی ناقص ہوجائے تو کیا ہڈی کے معیوب جڑجانے کی معین دیت کے علاوہ ارش بھی لازم ہوگا؟

جواب: اگر عضو کا ناقص ہوجانا ایسا ہو کہ جو معمولاً ہڈی کے ٹوٹنے کی وجہ سے ہو ہی جاتا ہے تو اس کا ارش نہیں ہے، لیکن اگرہڈی ٹوٹنے اور اس کے غلط جڑنے کے علاوہ کوئی اضافی چیز ہوجائے تو اس کے لئے ارش ہے۔

اقسام: ارش

ہڈی کے دھنسنے کی دیت

ایک شخص نے دوسرے کو اس طرح مارا کہ اس کے کاندھے کی ہڈی اندر دھنس گئی، ٹوٹی ہڈی کا جوڑ تو اپنی جگہ آگیا اور اس کے ٹھیک ہونے میں ایک مہینہ لگا لہٰذا جنابعالی فرمائیں: ہڈی کے دھنسے کی دیت کتنی ہوگی؟ اگر کامل طور سے ٹھیک نہ ہوئی ہو تو اس کی دیت کی کیا مقدار ہے؟

جواب: ٹوٹے بغیر اندر کی طرف دھنسے کی کوئی دیت نہیں ہے، بلکہ اس کے لئے ارش ہے اور اگر عضو میں کوئی نقص پیدا نہ ہوا ہو تو اس کا ارش کم ہے اور اگر عضو ناقص ہوگیا ہو تو اس کا ارش زیادہ ہے اور ارش فیصد کے معیار پر طبیب حاذق کی نظر سے معین ہوگا۔

اقسام: ارش

ارش کا حساب کرنے کا طریقہ

اعضاء بدن کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ارش کے معین ہونے کے بارے میں فرمائیں:الف) کیا ارش کا حساب نقصان پہنچنے والے عضو کی نسبت سے ہوگا یا انسان کی کامل دیت کی نسبت سے؟ب) انسان کی کامل دیت کی نسبت سے حساب ہونے کی صورت میں ، کیا نقصان پہنچنے والے عضو کی دیت سے زیادہ ارش معین کیا جاسکتا ہے؟

جواب: الف وب: اس صورت میں جبکہ ضرر فقط عضو کو پہنچا ہو تو اسی نسبت سے ارش کا حساب ہوگا اور اگر بالفرض عضو کی کارکردگی کو تو کوئی نقصان نہ پہنچا ہو لیکن ایک کلی نقصان بدن کو پہنچا ہو تو ارش کا حساب کامل دیت کی نسبت سے کرنا چاہیے؛ چاہے عضو کی دیت سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوجائے۔

اقسام: ارش

موطوہٴ جانور کا ضامن

زید نے کئی سال پہلے ، عمر کے جانور کے ساتھ ناجائز فعل انجام دیا ہے ، جانور کے مالک نے اس جانور کو فروخت کر دیا، اورا سکی قیمت و صول کر کے خرچ کر دی ، اور معلوم نہیں کہ وہ جانور کہاں ہے ، مر گیا ہے یا زندہ ہے ، اب زمانہ گذرنے کے بعد متوجہ ہو ا ہے اور توبہ کرنا چاہتاہے اور سوال کرتاہے: الف)کیا اس جانور کی قیمت کا ضامن ہے جو اس کے مالک یا مالک کے وارثوں کو ادا کرے ؟ ب)کیا زید کے بالغ ہونے یا بالغ نہ ہونے اور منی کے انزال ہونے یا نہ ہونے کا حکم پر کوئی فرق پڑتاہے یا نہیں ؟ ج)اگر بالغ ہونے میں شک ہو کہ بالغ تھا یا نہیں تو کیا وظیفہ ہے ؟ د)ضامن ہونے کی صورت میں ، اس حیوان کا رائج حلال گوشت ہونے کا مثلاً بھیڑ بکری ہونے یا غیر رائج حلال گوشت ہونے کا جیسے گھوڑا ، گدھا وغیرہ اس کے حکم میں کیا کوئی فرق ہے یا کوئی فرق نہیں ہے ؟ ھ)قیمت کی ادائیگی کے واجب ہونے کی صورت میں ، کیا رقم کے عنوان کا اظہار کرنا بھی لازم ہے چونکہ ممکن ہے ، اظہار کرنا باعث فساد یا شرمندگی ہو؟ جواب ۔الف)ضامن ہے اور اس کو چاہیئے کہ اس کی قیمت ضرور ادا کرے۔ ب)اگر بالغ اور مکلف نہ ہو تب یہ حکم اس کے بارے میں جاری نہیں ہوگا۔ ج)بالغ ہونے میں شک کی صورت میں ،بالغ کا حکم لگایا جائے گا۔ د)دونوں صورتوں میں اس کی قیمت اس کے مالک کو دے لیکن دوسری صورت میں اگرجانور مل جائے تو اس کو دوسرے شہر لے جائیں اور فروخت کردیں اس کی قیمت فاعل کی ہوگی۔ ھ)اعلان کرنا (یعنی یہ بتانا کہ کس عنوان سے یہ رقم دے رہا ہے )لازم نہیں ہے ۔

جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔

۔موطو ہٴ جانور کی نسل

چند سال پہلے ایک بھیڑ کے ساتھ جس نے ابھی تک کوئی بچہ نہیں دیا تھا اور گابھن بھی نہیں ہوئی تھی ، بدفعلی ہو گئی تھی اب جبکہ چند سال گذر گئے ہیں اور اس نے بچہ بھی دیا ہے ، لیکن نہ اس بھیڑ کا معلوم ہے کہ کون سی ہے اور نہ اس کے بچوں کا معلوم ہے کے کون سے ہیں، اگر خود اس بھیڑ کو جس سے بد فعلی کی گئی ہے ،قرعہ کے ذریعہ جدا کرکے ذبح کرے اور اس کو جلا دے تو کیا اس کی یہ نسل جو بھیڑوں کے درمیان موجود ہے لیکن معلوم نہیں ہے کہ کون کون اس کی نسل سے ہے ۔حلال ہو جائے گی؟اور دوسرے یہ کہ مثال کے طور پر اگر وہ بھیڑ سفید رہی ہو تو کیا یہ شخص تمام بھیڑوں کے درمیان قرعہ ڈالے گا یا فقط سفید رنگ کی بھیڑو ں کے درمیان قرعہ ڈالے ؟ نیز کیا چند سال کے بعد ، بچوں اور ایک سال کی بھیڑ کو بھی قرعہ شامل ہوگا؟

جواب:احتیاط واجب کی بنا پر اس حیوان کے بچے بھی اسی کے حکم میں ہیں اور ضروری ہے کہ اسی ترتیب کے ساتھ ان کے بارے میں بھی قرعہ کشی کریں اور اس کے مطابق عمل کریں۔

موطوئہ جانور کو تلاش و جدا کرنے کیلئے قرعہ ڈالنے کا طریقہ

موطوۂ (جس کے ساتھ بد فعلی کی گئی ہو)بھیڑ دیگر بھیڑوں کے درمیان مخلوط ہوگئی ہو، کیا انسان کے لئے اس طرح سے قرعہ ڈالنا جائز ہے کہ مثال کے طور پر ایک سے سو (١٠٠)تک بھیڑوں کے اوپر نمبر جسپاں کردے اور اسکے بعد ایک سو (١٠٠)تک جدا جدا نمبر لکھ کر ،ایک تھیلی میں ڈالدے اور پھر ان میں سے ایک نمبر اٹھا لے اور اس نمبر سے مطابقت کر لے جو بھیڑوں پر لگائے ہیں ،اور اس نمبر والی بھیڑ کو ذبح کر لے اور اسکے گوشت کو جلا دے ؟

جواب:جو کچھ روایات میں وارد ہوا ہے وہ یہ ہے کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ان میں سے ایک حصہ کو قرعہ کے ذریعہ الگ کرے اور پھر دوبارہ دو حصوں میں تقسیم کر کے قرعہ ڈالے اور اس طریقہ پر عمل کرے ۔یہاںتک ایک بھیڑ رہ جائے لیکن اس طریقہ میںبھی جو تم نے تحریر کیا ہے کوئی مخالفت نہیں ہے ، اس لئے کہ جو کچھ روایت میں آیا ہے وہ قرعہ کی ایک قسم کا بیان ہے ۔

موطوئہ( جس کے ساتھ انسان نے وطی کی ہو) جانور

ایک شخص نے مسألہ نہ جاننے کی وجہ سے ،ایک جانور سے بد فعلی کی اور اب مسئلہ کی طرف متوجہ ہو گیا ہے اور احتمال دیتاہے کہ بھیڑ کے مالک نے اس بھیڑ کو فروخت کر دیاہے یا وہ بھیڑ تلف ہو گئی ہے ،کیا اس شخص پر واجب ہے کہ ایک بھیڑ کو ذبح کر ے اور اس کو جلائے ؟ اور اس پر واجب ہونے کی صورت میں ، اگر بعض علتوں کی وجہ سے ایسا کرنا اس کے لئے ممکن نہ ہو اور وہ شخص توبہ کرے تو کیا اس صورت میں وہ شخص بھیڑون کے دودھ اور گوشت سے استفادہ کر سکتاہے اور یہ شخص جس کے لئے بھیڑ کو ذبح کرنا اور اس کو جلانا (جب کہ وہ اس بھیڑ کے موجود ہونے کا احتمال دیتاہو) ممکن نہیں ہے ، کیا شخص عادل ہے؟

جواب: جب اس کو یقین ہو جائے کہ وہ گوسفند تلف ہوگئی ہے یا کسی اور شخص کو فرخت کر دی گئی ہے جو اس کی دسترس سے باہر ہے ، تو اس موجودہ حالت میں اس پر کوئی وظیفہ نہیں ہے ، اسے چاہیئے کہ اپنے س فعل سے واقعی طور پر توبہ کرے اور کلی طور پر اپنے ماضی سے الگ ہو جائے ،اس کے بعد جب بھی ،اس کے اندر خد ا ترسی اور عدالت کا ملکہ حاصل ہو جائے تو امام جماعت بن سکتاہے ،اور اگر احتمال دیتاہے کہ ابھی بھی وہ بھیڑ اس گلہ میں موجود ہے تو قرعہ کشی کرے ،اس ترتیب کے ساتھ کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ،اور ان پر قرعہ ڈالے پھر دوبارہ جدھر قرعہ نکلے ان بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے اور پھر قرعہ ڈالے یہاں تک کہ آخر کا ر ایک بھیڑ بچ جائے ، تب اس کو ذبح کرے گا اور اس کے گوشت کو جلا دے گا ،اور اگر اس کی ذاتی بھیڑ نہیں ہے تو اس کے مالک سے خریدے مگر یہ کہ یہ کام مہم مشکلات اور مہم مخدور و اشکالات کا باعث ہو

مور کا گوشت

مور کہ جس کے بار ے میں حضرت علی(علیہ السلام) نے ایک طولانی خطبہ ارشادد فرمایا ہے اور اس خطبہ میں مور کو مرغ (پرندہ)سے تشبیہ دی ہے اس کا گوشت کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب:موع خواہ سفید ہو خواہ سیاہ ہو، حرام گوشت جانور ہے اور اس عجائبات کی شرح و وضاحت کرنا ،اس کے حلال ہونے کی دلیل نہیں ہے ، جیسا کہ حضرت نے چمگادڑ کے عجائبات بھی بیان فرمائے ہیں۔

مور کا گوشت

مور کہ جس کے بار ے میں حضرت علی(علیہ السلام) نے ایک طولانی خطبہ ارشادد فرمایا ہے اور اس خطبہ میں مور کو مرغ (پرندہ)سے تشبیہ دی ہے اس کا گوشت کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب:موع خواہ سفید ہو خواہ سیاہ ہو، حرام گوشت جانور ہے اور اس عجائبات کی شرح و وضاحت کرنا ،اس کے حلال ہونے کی دلیل نہیں ہے ، جیسا کہ حضرت نے چمگادڑ کے عجائبات بھی بیان فرمائے ہیں۔