سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ولدیت کے اقرار کے بعد انکار

قانون مدنی (سِوِل لا) کے مادہ ۱۱۶۱ میں آیا ہے: اگر شوہر صراحتاً اپنی ابوّت (باپ ہونے) کا اقرار کرلے تو اس کا نفی ولد کا دعوا قبول نہیں کیا جائے گا، دوسری طرف سے یہ کہ قانون مدنی کے مادہ ۱۲۷۷ میں آیا ہے: ”اقرار کے بعد انکار قبول نہیں ہوگا، لیکن اگر مقرّ ادّعا کرے کہ اس کا اقرار فاسد تھا یعنی اشتباہ اور غلطی پر مبتنی تھا، قبول کیا جائے گا، اسی طرح جب مقر اپنے اقرار کے لئے عذر بیان کرے تو وہ بھی قابل قبول ہے؟“التماس ہے کہ فرمائیں:کیا تمام اقراروں میں مُقرّ یہ ادّعا کرسکتاہے کہ اس کا اقرار فاسد اور غلطی پر مبتنی تھا اور اس کا یہ دعوا قبول بھی کیا جاسکتا ہے؟

جواب: اقرار کے بعد انکار قابل قبول نہیں ہے، مگر یہ کہ ثابت ہوجائے واقعاً غلطی ہوگئی تھی؛ مثلاً کسی اجنبی کو اپنے بیٹے کی جگہ تصور کرلیا تھا۔

دسته‌ها: اقرار کے احکام
مطلوبه الفاظ:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی