فیصلہ میں تحریری سندوں کی حجیت
ذیل میں دیئے گئے مطالب کو ملحوظ رکھتے ہو ئے کیا دور حاضر میں قاضی حکومتی سفروں (یا داستانوں ، تحریروں ) پر اعتماد کرتے ہوئے ان کو اپنے فیصلہ کی دلیل قرار دے سکتا ہےالف )کچھ حالات ، نشانات اور علامتیں پائی جاتی ہیں جو معاشرہ میں اس طرح کی سندوں کو منظم و مرتب کرنے والوں پر اعتماد ا سبب نیز حکومتی سندوں پر اعتماد کا باعث ہوتی ہیں جیسے خلاف ورزی کرنے والے ہیڈ کلرک یا افسروں کے لئے مقررات اور سزاوٴں کا معین ہونا اور ہمیشگی تحقیق اور تفتیش کرنے والے افسروں کا موجود ہونا جو حکومتی سندوں کے دفتروں کی تفتیش و دیکھ بھال کرتے ہیں اور دوسری طرف ہیڈ کلرک اور ذمہ دار افراد دفتر میں آنے والے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے اپنے کام کو نہایت دقت سے انجام دیتے ہیںب)حقوقی اور اقتصادی روابط کا زیادہ حصہ اور قضاوت کے مسائل سرکاری کاغذات اور سندوں پر طے پاتے ہیں اس نرح کے ان کاغذات کے بغیر (جیسے شناختی کارڈ یا شاد ی کی سند ، زمین اور مکان کے کاغذات بیع نامہ وغیرہ ، گاڑی کے کاغذات اور اسی طرح کی دوسری سندیں معاشرہ کے معشیتی نظام کا یہ قضیہ بے کار ہو کر رہ جائے گاج)مجتہدین کرام نے مجتہدین کرام نے تحریر اور مکتوبات کے معتبر نہ ہونے پر جو دلیلیں قائم کی ہیں جیسے دھوکہ یا فریب یعنی جعلی ہونے کا امکان یا قاصد کا تحریر شدہ مضمون کے قصد نہ کرنے کا امکان وہ سب دلیلیں ان سندوں اور سرکاری کاغذات کے بارے میںعام طور پر منتفی ہیں
جواب : تحریری دستخط لفظی ، (زبانی ) انشاء کا حکم رکھتے ہیں لہٰذا دور حاضر کی موجودہ سندیں (سرکاری کاغذات ) حجت ہیں اور ہم نے تعلیقہ عروة الوثقیٰ جلد دوم کے آخر میں اس مسئلہ کے سلسلے میں کافی دلائل تحریر کئے ہیں