عورتوں کی دیت میں حدّ نصاب کا معیار
عذیرات اسلامی کی دفعہ ۳۰۱/ پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح آیا ہے ”عورت اور مرد کی دیت برابر ہے جب تک کامل دیت کے ثلث ۱/۳ تک نہ پہنچ جائے، اس صورت میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہوگی“ لہٰذا ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا ارش حد نصاب (پوری دیت کا ثلث ۱/۳) کے حساب میں موثر ہے؟۲۔ ڈرائیوری ایکسیڈینٹ میں، بدن کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے، کیا تمام نقصانات جو تمام اعضاء بدن پر وارد ہوئے ہیں ملاک ہیں، یا ہر عضو کی دیت تنہا اسی عضو کی حدنصاب کا ملاک ہے؟3۔ تعذیرات اسلامی کی دفعہ ۴۴۲ اور فوق الذکر مادہ کے مطابق (ایسے عضو کی ہڈی توڑنے کی دیت کہ جس کی دیت معین ہے اس عضو کا پانچواں حصہ ہے․․․)عورت کے بدن کے تعیین دیت والے عضو کے مقام معین دیت میں، اخیرالذکر دفعہ مادے کا مطلب یہ ہوتا ہے چنانچہ اس عضو کی دیت (تخمیس سے پہلے)کامل دیت کی ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؛ کیا اس عضو کی نصف دیت، تخمیس کا ملاک قرار پائے گا یا تخمیس کا حاصل، مذکورہ قانون کی دفعہ ۳۰۱ کا موضوع، حد نصاب کا ملاک قرار پائے گا؟
جواب 1: اس مسئلہ میں ارش دیت کا حکم رکھتا ہے۔جواب 2:عضو کی دیت معیار ہے۔جواب 3: تخمیس کے بعد کا حاصل، ملاک ہے۔