سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ولی کے ذریعہ نابالغ بچّی کی شادی

ایک شخص نے اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح ایک بچّہ سے کردیا ہے، اب اس وقت لڑکی ۱۷ سال کی ہے اور لڑکا ۱۳ سال کا ہے اور جسمانی لحاظ سے بھی بہت چھوٹے لگتے ہیں، لڑکی ،کا باپ مر گیا ہے یعنی وہ یتیم ہوگئی ہے، اور اس بچہ سے شادی کرنے پر تیار نہیں ہے، اس لئے کہ اس کے بڑے ہونے کا انتظار نہیں کرسکتی، مذکورہ مطالب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، ہم حضرت عالی کی خدمت میں درخواست کرتے ہیں کہ اگر اسلام کی مقدس شریعت کی اجازت ہو تو آپ حکم فرمائیں کہ مذکورہ لڑکی کی، اس بچہ کے بڑے بھائی سے، شادی کردی جائے، جس پر خود وہ لڑکی بھی راضی ہے ؟

جواب:۔اگر مذکورہ نکاح شروع سے ہی نابالغ لڑکی کی مصلحت میں نہیں تھا تو یہ نکاح، اصل سے ہی باطل ہے، اور اگر فرض کیا جائے کہ یہ نکاح لڑکی کی مصلحت میں تھا لیکن اب اس بچہ کے بالغ ہونے کا اس سے زیادہ انتظار کرنا، مذکورہ لڑکی کیلئے ، شدید مشقت اور نقصان کا باعث ہے، تو لڑکے کا ولی، اس لڑکی کی طلاق کے صیغہ جاری کرسکتا ہے اور اس کے بعد وہ جس سے چاہے شادی کر سکتی ہے .

دسته‌ها: طلاق کے شرایط
مطلوبه الفاظ:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی