سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

شوہر کا طلاق سے پہلے مقاربت کرنے کا دعوےٰ

ایک طلاق خلع واقع ہوگئی ہے، لیکن شوہر کا دعویٰ ہے کہ طلاق سے پہلے اس نے اپنی زوجہ کے ساتھ ہمبستری کی ہے، اور دوسرے یہ کہ طلاق کے وقت ،دو عادل گواہ موجود نہیں تھے بلکہ طلاق، بعض، بظاہر نیک مؤمنین کے سامنے واقع ہوئی ہے کیا اس قسم کی طلاق صحیح ہے ؟

جواب:۔مذکورہ طلاق ہر حال میں صحیح ہے، اس لئے کہ مسئلہ کے فرض مین، شوہر کا جماع کے بارے میں، دعویٰ قبول نہیں ہے، اور خود اس کے اعتراف کرنے کے مطابق گواہان بظاہر عادل تھے، باطن کو جاننا ہمارے اوپر لازم نہیں ہے، لہذا اس بنا پر طلاق میں کوئی اشکال نہیں ہے ، مگر یہ دلیل شرعی کے ذریعہ شوہر اپنا دعویٰ ثابت کرے .

دسته‌ها: طلاق کے شرایط

طلاق میں شوہر کے دعوے کو قبول کرنا

آیا شوہر کے محض یہ کہنے سے: میں نے اس کو مطلقہ کیا، طلاق ہو جاتی ہے ؟ اس طرح کہ اس عورت کو دوسری شادی کرنے کا حق حاصل اور نفقہ ساقط ہو جائے، یا یہ کہ دوعادل گواہوں کے سامنے ہو ؟

جواب:۔اس سلسلہ میں ، مجتہدین کرام کے نظریات مختلف ہیں، مرحوم قمی ۺ نے ، کتاب ((جامع الثّقات)) میں اور محقق یزدی ۺ نے کتاب ((عروة الوثقیٰ )) کی ملحقات، میں اس بارے میں تفصیل سے بحث کی ہے اور تمام پہلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ محض شوہر کا طلاق دینے کا دعویٰ کرنے سے، طلاق ہونا، اشکال سے خالی نہیں ہے بلکہ اس پر بینہ (دو عادل گواہ) قائم ہونا چاہئے .

دسته‌ها: طلاق کے شرایط

ولی کے ذریعہ نابالغ بچّی کی شادی

ایک شخص نے اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح ایک بچّہ سے کردیا ہے، اب اس وقت لڑکی ۱۷ سال کی ہے اور لڑکا ۱۳ سال کا ہے اور جسمانی لحاظ سے بھی بہت چھوٹے لگتے ہیں، لڑکی ،کا باپ مر گیا ہے یعنی وہ یتیم ہوگئی ہے، اور اس بچہ سے شادی کرنے پر تیار نہیں ہے، اس لئے کہ اس کے بڑے ہونے کا انتظار نہیں کرسکتی، مذکورہ مطالب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، ہم حضرت عالی کی خدمت میں درخواست کرتے ہیں کہ اگر اسلام کی مقدس شریعت کی اجازت ہو تو آپ حکم فرمائیں کہ مذکورہ لڑکی کی، اس بچہ کے بڑے بھائی سے، شادی کردی جائے، جس پر خود وہ لڑکی بھی راضی ہے ؟

جواب:۔اگر مذکورہ نکاح شروع سے ہی نابالغ لڑکی کی مصلحت میں نہیں تھا تو یہ نکاح، اصل سے ہی باطل ہے، اور اگر فرض کیا جائے کہ یہ نکاح لڑکی کی مصلحت میں تھا لیکن اب اس بچہ کے بالغ ہونے کا اس سے زیادہ انتظار کرنا، مذکورہ لڑکی کیلئے ، شدید مشقت اور نقصان کا باعث ہے، تو لڑکے کا ولی، اس لڑکی کی طلاق کے صیغہ جاری کرسکتا ہے اور اس کے بعد وہ جس سے چاہے شادی کر سکتی ہے .

دسته‌ها: طلاق کے شرایط
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی