قاضی کے علم کی مستند باتیں
اگر بعض چیزیں جیسے ڈاکٹری مسئلہ میں طبیب کا نظریہ، آڈیو کیسٹ، ویڈیو کیسٹ، تصوریں، تحریریں، سرکاری کاغذات، غیر سرکاری کاغذات وغیرہ، کسی قاضی کے لئے علم آور ہوں تو کیا وہ قاضی انہیں اپنے حکم اور فیصلہ کی دلیل قرار دے سکتا ہے؟ دوسرے لفظوں میں کیا قاضی کے حکم اور فیصلہ کی دلیلیں فقط بینّہ (گواہی)، قسم اور اقرار، جن کا شریعت میں تذکر ہوا ہے، جیسے امور ہی میں منحصر ہیں یا یہ کہ ہر وہ چیز جو قاضی کے لئے علم کا باعث ہو، قاضی کے فیصلہ کی دلیل بن سکتی ہے؟
عقلاء کی نظر میں معتبر تحریریں اور کاغذات، جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، شریعت کی رو سے حجت ہیں، لیکن آڈیو کیسٹ فیلم وغیرہ جیسی چیزوں کے معتبر ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے اور قاضی کا علم فقط اس صورت میں حجت اور معتبر ہے کہ جب اسے محسوسات سے جیسے مشاہدہ کرنے یا اسی سے قریب چیز کے ذریعہ، علم حاصل ہوا ہو جیسے غلام اور آقا کے جھگڑے اور (ایک بچہ کے بارے میں) دوخواتین کے اختلاف کے متعلق حضرت علی علیہ السلام کےفیصلہ ، روایات میں بیان ہوئے ہیں، اس سلسلہ میں مزید وضاحت اور تفصیلی گفتگو ہم نے ”علم قاضی“ کے ذیل میں کی ہے ۔