دیت پر محکوم ، جنایت کرنے والے کا تنگدستی کا دعویٰ
ایک شخص نے عمداً کسی کی آنکھ کو پھوڑدیا، شہود کی شہادت اور طرفین کی تحقیق کے مطابق مقدمہ کا موضوع قصاص کے موارد میں سے تشخیص دیا گیا ہے لیکن جانی نے صدور حکم سے پہلے قصاص کو دیت میں تبدیل کرنے کا تقاضا کیاہے ، مجنی علیہ بھی اس پر راضی ہوگیا اور دیت کا حکم صادرہوگیا لیکن ابتدائی عدالت کے حکم کو قطعی ہونے اور تجدید نظر کرنے کے بعد محکوم علیہ نے اپنے تنگ دست ہونے کا دعوا کردیا، حضور فرمائیں:۱۔ کیا تنگدستی کا تقاضا اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ قصاص ، مصدوم (جس کو نقصان پہنچایا گیا ) کی درخواست کی وجہ سے دیت میں تبدیل ہوا تھا، سماعت کے قابل ہے؟۲۔ اگر مجنی علیہ کی موافقت دیت کے ادا کرنے پر مشروط تھی تو کیا حکم ہے؟۳۔ اگر بغیر شرط کے قبول کیا تھا تو کیسا ہے؟۴۔ اگر دیت میں تبدل کرنے کا تقاضا مجنی علیہ کی طرف سے تھا اور جانی نے اس کی موافقت کی تھی توکیا حکم ہے؟
۱۔ سے ۴/تک : اس صورت میں جبکہ شخص جانی کے حالات تبدیل نہ ہوئے ہوں تو اس کا تنگدستی کا دعوا قبول نہیں ہوگا؛ لیکن اگر حالات بدل گئے ہوں مثلاً اس مدت میں اس کو مہم ضرر اور نقصان پہنچا ہو تو اس کا یہ دعوا شہود کی شہادت کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔