سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

الزام لگانے کی وجہ سے تمکین نہ کرنا

اگر کوئی زوجہ اپنے شوہر سے کہے کہ تم نے مجھ پر الزام لگایا ہے یا دوستوں اور رشتہ داروں کے سا منے الزام آمیز باتیں کہہ کر میری بے عزتی کی ہے لہذا وہ خود کو اپنے شرعی شوہر پر حرام کرلے اور اس کو دیکھ کر پردہ کرے اور عام یا خاص طریقہ سے تمکین نہ کرے، کیا وہ ایسا کرسکتی ہے ؟

جواب ۔ان عذروں کی وجہ سے ؛تمکین سے منع کرنے کا حق نہیں رکھتی اور اگر شوہر نے اس پر الزام لگایا ہے تو اس کو حاکم شرع کے پا س جا نا چاہئے اور اس کے یہا ں پر سزا کامطالبہ کرناچاہیئے مگر یہ کہ خود زوجہ اس (شوہر ) کو معاف کردے ۔

دسته‌ها: تمکین

مہر سنّت سے نا آگاہی

اگر کوئی خاتون مہر سنت ( مہر محمدی ) کو اپنا مہر قرار دے کیا اس کے برابرا طلبگار ہوگی یا مہر مثلی کی ؟

چنانچہ طرفین ( شوہر و بیوی ) جانتے تھے کہ مہر سنت ( مہر محمدی ) مشہور قول کے مطابق ، پانچسو درہم ( چاندی کے سکہ ) ہیں تو اشکال نہیںاور سکہ رائج الوقت میں حساب کرے اور اگر دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک ، آگاہ نہیں تھا تو احتیاط یہ ہے کہ مہر کی مقدار کے بارے میں دونوں آپس میں صلح ومصالحت کریں ۔

دسته‌ها: مهر

نکاح دائم کے بجائے عقد متعہ کا صیغہ پڑھ لینا

اگر کوئی خاتون ،مرد(ہونے والے شوہر) کو نکاح دائم پڑھنے کے لئے اپنا وکیل بنائے اور مرد (عقد پڑھنے کے بعد ) مدعی ہو کہ اس نے متعہ (وقتی نکاح) کا صیغہ جاری کیا تھا وہ بھی چند سال کے بعداس عقد، مہر ،شوہر و بیوی کے درمیان وراثت اور بچوں کی وراثت کا کیا حکم ہے؟

اگر اسے یقین ہو کہ مرد صحیح کہتا ہے اور اس نے نکاح غیر دائم (متعہ) پڑھا تھا تو اس صورت میں عقد نکاح باطل ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی لیکن ان کے بچوں کو ان کی میراث ملے گی مگر یہ کہ مرد جانتا ہو کہ یہ عقد باطل ہے ،اس صورت میں بچوں کو فقط ماں کی طرف سے میراث پہنچے گی ، مرد (باپ ) کی جانب سے نہیں ،اور مرد پر زنا کی حد (سزا)جاری ہو گی اور ہر حال میں مرد کو عورت مہرالمثل ادا کرنا ہوگا۔

شوہر کی نشہ کرنے کی عادت سے مطلع ہونا

اگر کسی عورت کو عقد نکاح کے بعد پتہ چلے کہ اس کت شوہرنشے کا عادی ہے کیاوہ عقد نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، مہر کے سلسلے میں کیا حکم ہے ؟

اگر عقد نکاح کے وقت عورت شرط رکھے کہ اگر شوہر سفر کرنے یا نشہ آور چیزوں کا عادی ہوجائے یا اس کو خرچ نہ دے ، تو اس ( عورت ) کو طلاق کا اختیار ہونا چاہئے ،تو یہ شرط باطل ہے لیکن جب یہ شرط رکھے کہ وہ شوہر کی جانب سے وکیل ہوگی کہ جب بھی یہ کام انجام دے تو بیوی خود کو طلاق دیدے یہ وکالت صحیح ہے اور اس طرح کے موارد میں اس کو حق حاصل ہوگا کہ خود کو طلاق دیدے ۔

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے۔

دسته‌ها: حامله کے احکام

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے ۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے ۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے ۔

دسته‌ها: حامله کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت