باکرہ اور غیر باکرہ خاتون کا مہر
باکرہ عورت اور دیگر عورتوں میں کیااس لحاظ سے کوئی فرق پا یا جا تا ہے کہ دخول کرنا مہر کے ککامل ہونے کا باعث ہو تا اور دخو کا ہو نامہر کے آدھے ہو نے کا سبب ہوتا ہے ؟
جواب ۔با کرہ اور غیر باکرہ میں کو ئی فرق نہیں ہے
جواب ۔با کرہ اور غیر باکرہ میں کو ئی فرق نہیں ہے
جواب ۔اگر قرائن موجود ہوں مہر کی موجل مقدار کو قابل ملا حظہ وقت کے فاصلے سے ادا کرے گا ، تو وہ خاتون رخصتی سے انکار نہیں کر سکتی ہے
جواب:۔جب یقین رہا ہو کہ انزال نہیں ہوگا تو بعید نہیں ہے کہ اُن کا بچّہ ، شبہ کے بچّہ (وطی شبہ) کے بچہ کی طرح ہو، اور اگر انزال ہونے کا امکان و احتمال دیا تھا، تو اشکال سے خالی نہیں ہے، رہا مہرِ-- مثل تو اس سلسلے میں اگر عورت اپنی مرضی اور خواہش سے تیار ہوگئی تھی اور اس کو اس بات کا امکان بھی تھا تو مہرِ مثل نہیں رکھتی لیکن اگر اس کی نظر میں اس بات کا امکان نہیں تھا اور تفخیذ (رانوں میں) کرانے کے علاوہ (کسی دوسری چیز پر) راضی نہیں تھی تو اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو مہر مثل دیا جائے
جواب:۔اس صورت میں کہ جب لڑکی اپنا مہر اور شیر بہا (ماں کے بیٹی کو دودھ پلانے کی قیمت)کی رقم کو شوہر سے مہر کے عنوان سے اخذ کرے اور اسمیں کچھ رقم جہیز فراہم کرنےمیں خرچ کرے اور باقی رقم کو جس کو چاہے دیدے ، جائز ہے
مہر سنت ، مشہور قول کے مطابق ، چاندی کے پانچ سو درہم ہوتے ہیں ، اور اس کی دقیق قیمت کو آپ سنار وں سے معلوم کر سکتے ہیں ۔
ظاہر یہ ہے کہ اپنا مہر معجل وصول کیے بغیر ، مطلقاً طور پر بیوی خود کو شوہر کے سامنے تسلیم نہ کرے اور اس مدت میں شوہر کے اوپر اس کا نفقہ دینا واجب ہے ۔
الف) ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ مہر مثل ادا کریں ۔جواب ۔ ب) اگر دوبارہ اس فعل قبیح کی تکرار کرے ، بظاہر ایک مہر سے زیادہ نہیں ہے مگر یہ کہ مہر دیدے اور اس کے بعد دوبارہ ایسا کرے ( تو دوبارہ مہر بھی دینا ہوگا )
جب بھی شوہر ، بیوی کے حاملہ ہونے کا باعث ہو اگر دخول نہ کیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کامکمل مہر ادا کرے ، اگرچہ دخول نہیں کیا ہے ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت کو تمکین دینے سے پہلے ، مہر مانگنے کا حق ہے ، حتی اگر شوہر مہر ادا کرنے پر قار بھی نہ ہو ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر شوہر کے پاس مہر کی (رقم ) نہیں ہے تو نفقہ دےتیسری بات یہ ہے کہ اگر یہی صورت حال مدتوں تک باقی رہے اور زوجہ کے نقصان یا شدید مشقت کا باعث ہو تو حاکم شرع شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کرے اور اگر طلاق نہ دے تو حاکم شرع طلاق دیدے گا اور آدھا مہر شوہر کے ذمہ ہوگا اس وقت تک جب تک وہ ادا کرنے پر قادر نہیں ہوتا ۔
اس کو مجبور کرنے کا حق نہیں ہے ، مگر یہ کہ بیوی خود اپنی خواہش سے ان کاموں کو انجام دے ۔
ہر درہم ۵ ، ۲ گرام کا ہوتا ہے لہذا اس بنا پر پانچ سو درہم تقریبا ً ۱۲۵۰ گرام ہوتے ہیں ۔
جواب: جی ہاں، اس کے لئے مہر المثل ہے۔