قاعدہ اقدام
قاعدہ اقدام کسے کہتے ہیں؟
اس کے معنا یہ ہیں کہ اسان جان بوچھ کر خود کو ضرر اور نقصان ہچانے کے لیے کوئی کام انجام دے۔ مثلا وہ جانتا ہے کہ اس چیز کی قیمت ہزار روپیے نہیں ہے مگر کسی لحاظ میں اسے ہزار روپیے میں خرید لے۔
اس کے معنا یہ ہیں کہ اسان جان بوچھ کر خود کو ضرر اور نقصان ہچانے کے لیے کوئی کام انجام دے۔ مثلا وہ جانتا ہے کہ اس چیز کی قیمت ہزار روپیے نہیں ہے مگر کسی لحاظ میں اسے ہزار روپیے میں خرید لے۔
جواب : ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
ظاہرا اس کی روایت جعلی ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں۔
اگر تحقیق کے ساتھ اپنے مجتہد کا انتخاب کیا تھا تو اس کے گزشتہ اعمال کی قضا نہیں ہے ۔
اگر تیسرا مجتہد اجازت دیدے کہ جن مسائل پر مردہ مجتہد کی زندگی میں عمل نہیں کیا تھا ، ان پر بھی باقی رہ سکتے ہوں تو مردہ مجتہد کی تقلید پر باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن ہمارے عقیدہ کے مطابق احتیاط یہ ہے کہ جن فتووں پر عمل نہیں کیا ہے ،ان پر باقی نہ رہیں ۔
مراد یہ ہے کہ جو اعمال گزر گئے ہیں وہ صحیح ہیں اگر چہ ان کے متعلق شک تھا کیونکہ عمل کرنے کے بعد شک کرنا صحیح نہیں ہے اور قاعدہ فراغ جاری ہوجاتا ہے ، لیکن ١٤ ویں مسئلہ میں بالکل تقلید نہیں کی ہے ۔
جن مسائل میں پہلے مجتہد کے فتووں پر عمل نہیں کیا ہے ان فتووں میں دوسرے جائز التقلید مجتہد کی تقلید کرسکتا ہے ۔
جن مسائل میں عمل کرلیا ہے ان مسائل میں دوسرے مجتہد کی تقلید نہیں کرسکتے ۔
جواب : اس میں اشکال ہے ۔
اگر اس کے گزشتہ اعمال اس مجتہد کے فتووں کے مطابق ہیں جن کی اب تقلید کرتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
فتوی یہ ہے کہ شرعی دلیلوں میں سے کسی چیز کو تکلیف کے سلسلہ میں استفادہ کرے اور حاکم کا حکم یہ ہے کہ بعض اہم مصادیق کو مشخص کرے اور لوگوں کو اس مصداق پر عمل کے لئے مجبور کرے جیسے میرزاقمی کا تنباکو کو حرام قرار دینے کا حکم لگانا ۔