خانہ کعبہ کے پردے میں سے تبرک کے لیے کچھ ٹکڑا پھاڑنا
ان اشخاص کی تکلیف جنھوں نے بطور تبرک خانہ کعبہ کا تھوڑا سا پر دہ پھاڑ لیا ہے ، کیا ہے؟
جواب: انھوں نے غلط کام کیا ہے؛ لیکن فعلاً ان پر کوئی تکلیف نہیں ہے۔
جواب: انھوں نے غلط کام کیا ہے؛ لیکن فعلاً ان پر کوئی تکلیف نہیں ہے۔
جواب:۔ اس کا طواف اور نماز صحیح نہیں ہے لہٰذا ان دو اعمال کو دوبارہ انجام دے اور احتیاط واجب کی بنابر سعی اور تقصیر کو بھی دوبارہ انجام دے ان کے علاوہ اس کے باقی اعمال صحیح ہیں اور اگر خود انجام نہیں دے سکتی تو کسی کو نائب بنالے۔
جواب:۔ جائز ہے چنانچہ عسرو حرج( شدید مشقت) کا باعث نہ ہوتو حج کا احرام پہن کر مُحرِم ہو جائیں ۔
جواب :۔ اگر ناقص طور پر ختنہ ہوئی ہیں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ صحیح طرح سے ختنہ کرانے کے بعد طواف اور نماز طواف کو دوبارہ بجا لائے اور احتیاط یہ ہے کہ سعی کو بھی طواف عمرہ اور طواف حج کے بعد دوبارہ اعادہ کرے اور اگر مکہ مکرمہ جانے پر قادر نہیں ہے تو کسی کو نائب بنائے ۔
جواب :۔ اس کا حج صحیح ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوںطوافو ( اور سعی و تقصیر) کو دوبارہ اعادہ کرے ار اگر قادر نہیں ہے تو کسی کو نائب بنائے ۔
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ختنہ کرانے کے بعد طواف اور اس کی نماز کو دوبارہ پڑھے اور اسی طرح سعی کا بھی اعادہ کرے اس طرح کے مسائل میں شرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے خفیہ طور پر آگاہ ڈاکٹر کے پاس جاکر ختنہ کراسکتا ہے لیکن اس حالت میں طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب:۔جب تک میراث سے بعض وارثوں کاحصہ ادا نہ کیا جائے اور مشاع ( شرکت)کی صورت میں ان کے حصہ کا مال میراث کے باقی مال کے ساتھ ہوتو اس میں تصر ف کرنا حرام ہے اور اگر اسی مال سے حج کرنے جائیں اور احرام کا لباس اور قربانی کو اسی مال سے مھیا کریں ، ان کے حج میں بھی اشکال ہے اور جب تک باقی وارثوں کا حصہ نہیں دیں گے وہ مال غصبی مال کے حکم میں ہے اور اگر ان کے ساتھ صلہ رحم کرنے یا نہ کرنے کا نہی عن المنکر میں کوئی اثر نہ ہو تو صلہ رحم کو ترک نہیں کرنا چاہئیے ۔
جواب : ان کی نماز صحیح ہے اور اعاد ہ لازم نہیں ہے ۔
جواب :۔ مسافروں کو اختیار ہے کہ مکہ اور مدینہ میں اپنی نماز وں کو مسجد النبی اور مسجد الحرام بلکہ مکہ اور مدینہ کے تمام شہر میں کامل پڑھیں یا قصر بجالائیں اور کامل نماز پڑھنا افضل ہے اور قدیم مکہ و مدینہ اور دور حاضر کے مکہ مدینہ میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
جواب :۔ موجودہ حالات و شرائط میں مکہ سے عرفات کا در میانی فافلہ ، شرعی مسافت کی مقدار میں نہیں ہے ،لہٰذا ان کی نماز کامل ہے ۔
جواب :۔ اگر احرام اور قربانی کی رقم اس میں سے نہ ہوتو اس صورت میں ان کا حج صحیح ہے ورنہ اشکال ہے اور ہر حال میں گناہ تو کیا ہی ہے ۔
جواب :۔ اگر وصیت کرنے پر واقعاً مجبورکیاتھا تو یہ وصیت نافذ نہیں ہے لیکن اگر لوگوں کے اصرار کرنے سے وہ شخص خود وصیت کرنے پر راضی ہو گیا تھا اور مذکورہ رقم ، میقاتی حج کے لئے کافی نہیں ہے تو اس رقم کو کارخیر میں خرچ کریں ۔