سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

گواہوں کی گواہی سے پہلے زنا بالجبر کرنے والے کا توبہ کرنا

اسلامی تعزیرات کے قانون میں آیا ہے کہ: ”اگر زانی اور زانیہ شہود کے گواہی دینے سے پہلے، توبہ کرلیں، ان پر حد جاری نہیں ہوگی، کیا یہ تخفیف زناء عنف (بالجبر) کو بھی شامل ہوگی؟

جواب: حد، جو الله کا حق ہے، گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کے ذریعہ ساقط ہوجاتی ہے؛ لیکن حق الناس ، جیسے زناء عنف کے بدلے مہرالمثل کا ادا کرنا، توبہ سے ساقط نہیں ہوتا۔

دسته‌ها: زنا کی حد

زنا کی حد کے مورد میں قانون دفعہ ۶۶، اور ۶۳ کی وضاحت

اسلامی قانون کے دفعہ کے ۶۳ میں اس طرح آیا ہے : ”زنا عبار ت ہے مرد کا اس عورت کے ساتھ جماع کرنا جو اس پر ذاتاً حرام ہے“ کبھی کبھی اس جملے سے یہ استفادہ ہوتا ہے: چنانچہ عورت اور مرد کے درمیان ازدواجی تعلقات ذاتاً حرام نہ ہوں تو یہ زنا حرمت نہیں رکھتا اور جب حرمت نہیں ہوگی تو سنگسار یاکوڑے لگانا ان کے شامل حال نہیں ہوگا“ اسی قانون کی دفعہ ۶۶ میں اس طرح آیا ہے: ”جب کوئی عورت اور مرد مجامعت کے بعد ناآگاہی اور اشتباہ کا دعوا کریں اور مدعی کے سچا ہونے کا احتمال دیا جاسکے، اس صورت میں مذکورہ دعویٰ بغیر قسم کے قبول اور حد ساقط ہوجائے گی“ آخری جملوں کا مفہوم مخالف یہ ہوگا ”اس صورت میں جب مدعی کی سچائی کا احتمال نہ دیا جاسکے، مدعی اس بات پر قسم کھاکر کہ وہ بھول اور لا علمی کا شکار ہوا ہے، اپنے آپ کو حد کے اجرا سے نجات دے سکتا ہے“ کیا وہ ”کلمات جو مادّہ اخیر میں آئے جیسے“ اشتباہ وناآگاہی“ ان کلمات سے اشتباہ حکمی اور اشتباہ موضوعی دونوں مراد ہیں یا فقط اشتباہ موضوعی مقصود ہے؟ بقیہ مذکورہ موارد کو بھی واضح فرمائیں۔

جواب: ”ذاتاً حرام ہے“ اس جملے سے مقصود اس مورد کو خارج کرنا ہے جو بالعرض حرام ہو، مثلاً عورت حیض کی حالت میں، یا رمضان المبارک کے دنوں میں حرام ہوجاتی ہے، یہ حرمت ذاتی نہیں ہے، لہٰذا اس کے ساتھ ہمبستری زنا میں شمار نہیں ہوگی؛ لیکن اگر آپس میں عقد نکاح نہ پڑھا ہو تو ذاتاً حرام ہے لیکن ”بغیر شاہد اور قسم․․․“ کے جملے سے منظور ، اشتباہ کا دعویٰ کافی ہے اور اس کو قسم پر آمادہ کرنا لازم نہیں ہے اور اگر صدق کا احتمال موجود نہ ہو تو قسم بے فائدہ ہے، اشتباہ اور غلطی کا دعویٰ چاہے حکم کے اعتبار سے ہو یا موضوع کی حیثیت سے برابر ہے۔

دسته‌ها: زنا کی حد

کھائی پی نہ جانے والی اشیاء کا کھائی پی جانے والی اشیاء کو مُہیّا کرنے کے لئے چوری کرنا

اضطراری حالت میں چوری کی حد کے بارے میں نیچے دئےے گئے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیںالف۔ اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ حدسرقت پر عمل درآمد کے شرائط میں سے ایک شرط عدم اضطرار ہے ےہ کہ چوری اضطرار کی وجہ سے واقع ہوئی ہو اور اضطرار کے رفع کرنے میں بلاواسطہ رابطہ رکھتی ہو؟ بعبارت دیگر:آیا ضروری ہے کہ مجرمانہ فعل بلاواسطہ اضطرار اور ضرورت کو رفع کرے؟ مثلا اگر کوئی بھوک مٹانے کے لئے ایک سامان کی چوری کرے تاکہ اسے بیچ کر غذا تہیہ کرے ، کیا احکام اضطرار اس کو شامل ہونگے یا اضطرا ر فقط اس صورت مےں رفع مجازات کا سبب ہوگا کہ جب مضطر بھوک مٹانے کے لئے فقط غذا یا کھائی یا پی جانے والی چیز کی چوری کرے ۔ب۔ کیا اوپر کے فرض میں اس حالت کے درمیان جہاں غذا کا چوری کرنا اور دوسرے سامان کی چوری سے غذا مہیہ کرنا برابر ہو اور اس حالت میں جہاں دو میں سے ایک طریقہ زیادہ سہل ہو یا اس حالت میں جہاں فقط رفع اضطرار اور غذا کا حاصل کرنا دوسرے سامان کی چوری اور ضرورت پر منحصر ہو ، کوئی فرق ہے؟۔

جواب: کوئی فرق نہیں ہے۔جواب: جب بھی دوطریقہ موجود ہوں اور سارق رفع اضطرار کی نیت سے کسی ایک پر اقدام کرے ، اس پر حد جاری نہیں ہوگی۔

اللہ کی حدود جاری کرنے والا

افغانستان کے موجودہ حالات میں الله کے احکام اور حدود کے جاری کرنے کی ذمہ داری کن لوگوں کے اوپر ہے؟

ہر وہ عادل مجتہد جو اس علاقہ میں موجود ہے یہ کام انجام دے سکتا ہے اور مجتہد کے نہ ہونے کی صورت میں کوئی عادل عالم جو جامع الشرائط مجتہد کی جانب سے نمائندگی گررہا ہو، حدود الٰہی کو جاری کرسکتا ہے

دسته‌ها: حدود کی قسمیں

محارب اور سارق (چور) کے صادق ہونے کے شرائط

الف ۔عصر حاضر میںمحارب اور مفسد فی الارض کے صادق آنے کے کیا شرائط ہیں ؟ اگر کچھ عیسائی بالواسطہ یا بلا واسطہ مسلمانوں کے ساتھ حال جنگ میں ہوں تو کیا ان کے متعلق محارب کے احکام جاری ہوں گے؟ب۔ کیا محارب کے محقق ہونے کے لئے اسلحہ کے ذریعہ صرف دھمکی کافی ہے ، یا قتل یا سرقت بھی لازمی ہے ؟ چنانچہ سرقت لازمی ہو تو کیا نصاب بھی ضروری ہے ؟ج۔ کیا عنوان محاربہ کے تحقق میں مکان(جگہ) بھی دخالت رکھتا ہے ؟ مثلا کیا لازم ہے ارتکابی عمل دار الاسلام میں ہونا چاہئے ، یا غیر دار اسلام میں بھی عنوان محاربہ امکان پذیر ہے؟

جواب: محارب اس کو کہتے ہیں کہ جو اسلحہ کے ذرےعہ لوگوں کو ڈرائے، دھمکائے اور جان، مال اور ناموس کا قصد بھی رکھے اور جامعہ میں ناامنی ایجاد کرے․مفسد فی الارض وہ ہے جو وسےع پیمانہ پر کسی جامعہ میں فساد کا سبب بنے ؛ ہر چند کے بغیر اسلحہ کے ہو ،جیسے منشےات کے سوداگر اور جیسے وہ لوگ جو فحشاء کے اڈوں کا وسیع پیمانہ پر ایجاد کرتے ہیں اگر یہ کام غیر اسلامی ملک میں بھی مسلمان نشین علاقہ میں انجام دیئے جائےں، وہاں بھی محارب کا حکم جاری ہوگا۔

دسته‌ها: محارب کی حد

زانی کی زانیہ سے شادی ہونے کی صورت میں، حَد (سزا) کا حکم

الف) اگر زنا کار مرد، اس زانیہ لڑکی سے جو باکرہ تھی لیکن زنا کی وجہ سے، حاملہ ہوگئی ہے، نکاح کرلے، کیا اس سے زنا کی سزا ساقط ہوجائے گی یا لڑکی کے ولی کی رضایت حاصل کرنا لازم ہے؟ب) اگر لڑکی کے ولی راضی نہ ہوں اور زانی مرد سے اس لڑکی کا نکاح کرنے لئے تیار نہ ہوں کیادوسرا مرد اس لڑکی سے شادی کرسکتا ہے؟ اس صورت میں حد زنا، کی کیا کیفیت ہے؟

جواب: الف) نکاح کرنے یا ولی کی رضایت لینے سے، حد زنا، ساقط نہیں ہوگی، البتہ یہ مسئلہ اگر حاکم شرع کے سامنے، (گواہوں کے ذریعہ نہیں بلکہ) ان کے اقرار کے ذریعہ ثابت ہوجائے، تو حاکم شرع اس کی مصلحتوں کو ملاحظہ کرتے ہوئے، اسے معاف کرسکتا ہےب) کوئی اشکال نہیں ہے، دوسرا مرد اس سے شادی کرسکتا ہے، حد اور سزا کا حکم وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا ہے، اور اس کام کے ذریعہ (حد زنا) ساقط نہیں ہوگی

دسته‌ها: زنا کی حد

منافع اور حقوق کی چوری کرنا

الف:کیا منافع کا چراناشرعی سرقت ہے اور مجازات کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ؟مثلا کوئی کرایہ پر لی ہوئی ٹیکسی کو حرز میں رکھے اور دوسرا اس کو لے جائے اگر ٹیکسی کا مالک عدالت مےں شکایت نہ کرے کیا کراےہ پر گاڑی لینے والا شخص شکایت اور مال مسروقہ کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے؟۔ب: کیا حق کا چرانا سرقت شمار ہوگا اور اموال کی چوری کی طرح یہ بھی مجازات کے قابل ہے؟ مثلا”الف“ ”ب“ سے ایک موبائل فون کرایہ پرلے تاکہ اس سے ایک مہینہ استفادہ کرے اور اس کا دس ہزار تومان کرایہ دے،”ج“اس فائدہ کو ”الف“ سے غصب کرلے یعنی موبائل فون کی چوری کا تو قصد نہیں رکھتا تھا لیکن چاہتا تھا کہ ایک مہینہ تک اس کو استعمال کرے پھر اس کے مالک کو پلٹا دے ،کیا”ج“ کا ےہ عمل،موبائیل کو کرایہ پر لینے والے کے حق کی سرقت شمار ہوگی اور اس کی کوئی سزا بھی ہے ؟

جواب :الف و ب۔ منافع اور حق کی سرقت کو اموال کی سرقت کے احکام شامل نہیں ہوتے، لیکن ےہ عمل قابل تعذیر ہے۔

دوسروں کو گالی دینے کی سزا

اُس آدمی کا کیا حکم ہے جو اپنی زوجہ کو ماں بہن کی گالیاں دیتا ہے اور اس کی زبان کو ہمیشہ دوسروں کی غیبت کرنے کی عادت ہوگئی ہے؟

بعض مواقع پر، دوسروں کو گالیاں دینے کی تعزیری سزا ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں اس کی سزا حد قذف (۸۰کوڑے) ہوتی ہے جو حاکم شرع کے ذریعہ دی جاتی ہے ۔

دسته‌ها: دلالی کی حد

حَد جاری کرنے میں ولی کی اجازت کا کوئی دَخل نہیں

اگر بالغ بھائی، اپنی بالغہ بہن سے (نعوذ بالله) زنا کرے، کیا دونوں کو سزائے موت ہوگی؟ نیز اگر بھائی ۱۸ سال کا ہو یعنی قانونی عمر میں ہو، اپنی بالغ یا ناباغ ۱۸ سال سے کم عمر بہن سے زنا کرے، کیا لڑکے کے ولی یا قیّم کی رضایت، زانی لڑکے کو سزائے موت سے بچا سکتی ہے؟

اگر زانی اور زانیہ، شریعت کی رو سے بالغ ہوگئے ہوں، اس صورت میں اُن کے بارے میں حکم جاری ہوگا، چاہے ولی راضی ہو یا نہ ہو، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ یہ موضوع، حاکم شرع کے سامنے، کافی دلائل وشواہد کے ذریعہ ثابت ہوگیا ہو ۔

دسته‌ها: زنا کی حد
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی