زوجہ کیلئے ہبہ کرنا
کیا زوجہ کو کوئی چیز ہبہ کرنا، ہبہٴ لازم ہے؟
جواب: زوجہ کو کوئی چیز بخشنا، ہبہٴ لازم نہیں ہے لیکن اس کو واپس مانگنا مکروہ ہے۔
جواب: زوجہ کو کوئی چیز بخشنا، ہبہٴ لازم نہیں ہے لیکن اس کو واپس مانگنا مکروہ ہے۔
جواب: جی ہاں انھیں فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
جواب: اس اشکال کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ جو فقہاء نقد پیسے کے وقف کے سلسلے میں جانتے ہیں احتیاط یہ ہے کہ اس جیسے موارد میں وصیت سے کام لیا جائے یعنی اپنی زندگی میں ایک رقم بینک یا قرض الحسنہ سوسائٹی کے سپرد کرے اور وصیت کرے کہ اس کے مرنے کے بعد اسی طریقے سے جاری رہے (بشرطیکہ وصیت ثلث ۱/۳ مال سے زیادہ نہ ہو، یا اگر ثلث مال سے زیادہ ہے تو اپنی زندگی میں ورثہ سے اجازت لے)
جواب: اگر عاریہ کے قصد سے یعنی وقتی طور سے اس کو دیاگیا تھا تو شوہر واپس لے سکتا ہے، لیکن اگر ہبہ کی نیت تھی اور اس کے عوض کچھ لیا بھی نہیں تھا تب بھی واپسی کا حق رکھتا ہے، لیکن اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ معمولاً شوہر حضرات عموماً ہبہ کے قصد سے دیتے ہیں، اگر سونے کے عوض کچھ لیا بھی تھا، واپس لینے کا حق نہیں رکھتا، ایسے ہی شوہر واپس لینے کا حق نہیں رکھتا جب دونوں ایک دوسرے کے رشتہ دار بھی ہوں۔
جواب:اگر غائب ہونے والا فرزند، بالغ ہوگیا ہے تو مذکورہ وکالت کاکوئی فائدہ نہیں ہے اوراگر نابالغ تھا تب کافی ہے بلکہ اس کو وکالت کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
جواب: چنانچہ جائداد اور زمین کو اس شخص کے قبضہ میں دیدے تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، ہبہ نافذ اور لازم ہے البتہ جب تک وہ خود با حیات ہے اس زمین کے منافع کا مالک رہے گا۔
جواب: جی ہاں، واہب حق رجوع رکھتا ہے ، لیکن ر جوع کے بعد موہوب لہ کو اس کا مثل پلٹانا ہوگا اگر موہوب مثلی ہو، یا اس کی قیمت پلٹائے گا اگر موہوب قیمی ہو۔
جواب: یہ عہد ایک طرح کا ہبہ معوّضہ اور لازم الاجراء ہے ۔
جواب: اگر قربةً الی الله کی نیت سے دیا تھا تب تو واپس لینے میں اشکال ہے۔