مسجد کی قدیمی چیزوں کا بیچنا اور نئی چیزوں کا خریدنا
مسجد کے اُس مال کو بیچنے کا کیا حکم ہے جس کی اب ضرورت نہ رہی ہو، یا دور حاضر میں ایسے سامان سے استفادہ نہ کیا جاتاہو اور دوسری مساجد میں بھی اسی وجہ سے استفادہ کے قابل نہ ہو (جیسے پُرانا فرش، تیل سے چلنے والے ہیٹر)؟
مفروضہ سوال میں ایسے سامان کوبیچنا اور اس کے بدلے ضرورت کا سامان لینے میں کوئی ممانعت نہیں ہے؛ لیکن اولویت مشابہ سامان کو ہے (جیسے پُرانے فرش کی جگہ نیا فرش خریدنا) ۔
مسجد کے موقوفہ رہائشی مکان کو کرایہ پر دینا
ایک امام جماعت سالہا سال سے مسجد کے موقوفہ مکان میں رہتے چلا آرہے ہیں، حالانکہ ان کے پاس اپنا ذاتی مکان بھی موجود ہے، کیا وہ اس مکان کو چھوڑنے اور اپنے ذاتی مکان میں جانے کے بعد، اس موقوفہ مکان کو کرایہ پردے سکتے ہیں اور خود کرایہ لے سکتے ہیں؟
اگر مکان کو امام جماعت کی سکونت کے لئے بنایا گیا تھا تو اس کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے؛ مگر یہ کہ امام جماعت اس کو استعمال نہ کرے اور معطّل پڑا رہے؛ اس صورت میں اس کو کرایہ پر دیا جاسکتا ہے اور اس کے کرایہ کو مسجد کی ضروریات میں صرف کیا جاسکتا ہے اور اگر امام جماعت مجبور ہے کہ دوسرا گھر کرایہ پر لے تو اس کے کرایہ کا پیسہ امام جماعت کو دیا جاسکتا ہے؛ لیکن اگر اس کا خود ذاتی مکان ہو تو کرایہ کے پیسہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔
متروکہ مسجد کا ورزش کیلئے استعمال
اصفہان کے مبارکہ شہر میںخولیخان نامی گاوٴں میں ، قدیم زمانے کی ایک مسجدتھی ، اسلامی انقلاب کے بعد، چند نئی اور بڑی مسجدیں بھی بن گئیں ہیں ، جس کی وجہ سے ، قدیمی مسجد ، باکل طور پر استعمال نہیں ہوتی ، ضمناً یہ بنانا بھی بہتر ہے کہ اس مسجد کے لئے وقف کا صیغہ بھی جاری نہیں ہوا ہے چند سال سے اس گاوٴں کے ورزش ( پہلوانی) کرنے کے شائق جوان، گاوٴں میں کوئی ورزشگاہ ( اکھاڑا) نہ ہونے کی وجہ سے ، اس مسجد کو ورزشگاہ ( اکھاڑے) کے طور پر، استعمال کرتے ہیں ، اور چونکہ یہ ورزش ( پہلوانی) ایک قدیم اورروایتی ورزش ہے جس میں ، شروع سے آخرتک فقط یا علی ، یا محمد و آل محمد پرصلوات یا اسی طرح کے دیگر کلمات زبان پر جاری ہوتے ہیں، ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے، کیااس مسجد میں ورزش کرنا صحیح ہے ؟
جواب: ۔مسجد کو کسی صورت میں بھی ، مسجد ہونے سے ، خارج یا ورزشگاہ میں تبدیل نہیں کرسکتے ، البتہ اگر اس میں ورزش کرنا ، مسجد کی توہین کا باعث نہ ہو، نیز نمایوں کے لئے زحمت کا سبب نہ ہوتو اس صورت میں وہاںپر ورزش کرنا جائز ہے ۔
مسجد کے لئے بنائے گئے طبقوں کا حکم
یہ مقرر ہوا ہے کہ ہمارے شہر کی مسجد کی عمارت کو گراگر اس کی جگہ بڑی اور خوبصورت مسجد بنائی جائے کیونکہ اس مسجد کی مفید عمر پوری ہوچکی ہے لہٰذا ذیل میں مندرج سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا سابقہ مسجد کا حکم نئی مسجد کی نیچے کی اور اوپر کی منزل کے اوپر جاری ہے؟ کیا جدید مسجد کی اوپری منزل کے حصّے کوکہ جو قدیم مسجد کی جگہ بنایا گیا ہے نئے استفادہ جیسے کتب خانہ، درس وتدریس کے لئے مخصوص کیا جاسکتا ہے؟۲۔ جدید مسجد کے لئے ضروری ہے کہ قدیم مسجد کے شبستان میں سے دیوار اٹھانے، یا ستون اکھاڑنے یا گلدستہ اذا ن بنانے، یا خطبہ کے لئے ممبر بنانے کے لئے، تھوڑا حصہ لیا جائے، کیا یہ تصرف جائز ہے؟
مسجد کے احکام اس عمارت پر جاری ہوںگے جو قدیم، مسجد کی زمین کے اوپر بنائی گئی ہو، لیکن اگر اس کی زمین بڑھائی گئی ہو تو وہ وقف کے جدید صیغہ کے تابع ہوگی؛ لیکن کتب خانہ وغیرہ کا بنانا اگر نمازیوں کے مزاحمت کا سبب نہ ہو تو اشکال نہیں ہے ۔اس طرح کے تصرفات میں کیونکہ نمازیوں کے لئے مزاحمت کا سبب نہیں ہیں، کوئی حرج نہیں ہے ۔
مسجد کی قیمتی چیزیں بیچنا
مسجد کا فرش یا کوئی دوسرا سامان کہ جس کی بہت زیادہ قیمت ہو، اگر وہ سامان مسجد میں استعمال کیا جائے تو بہت جلد اس کی قیمت گھٹ جائے گی، اس صورت میں جبکہ اس کا بیچنا مسجد کے نفع میں ہو کیا اس کا بیچنا جائز ہے؟
مفروضہ مسئلہ میں اس کے بیچنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور گذشتہ مسئلہ کے مانند عمل کرنا چاہیے ۔
مسجد کے فرشوں کا ہمرنگ اور ایک سائز ہونا
مسجدوں کے رنگ برنگے اور چھوٹے بڑے فرشوں کو اس غرض سے بیچنا کہ ان کے بدلے میں ایک رنگ اور ایک سائز کے فرش خریدے جائیں اور خوش نما معلوم ہوں، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ مسجد میں آنے والوں کی تعداد میں زیادتی کا امکان ہوجائے گا، اس مسئلہ کا حکم بیان فرمائیں؟
اگر یہ فرش مسجد کے لئے وقف ہوں تو ان کا بیچنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے لیکن اگر مسجد کی ملکیت ہو تو اس کام میں کوئی ممانعت نہیں ہے (مسجد کی ملکیت جیسے وہ سامان جو موقوفہ وغیرہ کی آمدنی سے خریدا گیا ہو
مسجد کی قیمتی چیزوں کا وقف کرنا
کیا ایسی چیزوں کامسجد کو وقف کرنا جن کی چوری ہوجانے کا زیادہ احتمال ہے، صحیح ہے؟کیونکہ یہی چیز سبب ہوتی ہے کہ اکثر اوقات مسجد کا دروازہ رہتا ہے ۔
ایسے وقف میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور مومنین کا وظیفہ ہے کہ ان کی حفاظت کریں ۔
مسجدوں میں (جائز)فلم کی نمائش
کیا مسجدوں میں ( جائز ) فلم ،دکھانا جائز ہے ؟
جواب: یہ کام مسجد کی شان کے مناسب نہیں ہے ، بلکہ اس کام کے لئے دوسری جگہ کو نظر میں رکھا جائے ۔
ورزش کے لئے مسجد کے تہہ خانہ کا استعمال
شہر کرج کے حیدرآباد نامی مقام پر ایک زمین مسجد کے لئے وقف کی گئی تھی لوگوں نے مسجد بنانے کی نیت سے مدد کی پہلے اس مسجد کے سرداب میں نماز ہوتی تھی اب سرداب کے اوپر مسجد بن گئی ہے اور سرداب میں مسجد کا سامان رکھاجاتا ہے نیز اسی سرداب میں محرم اور سفر کے مہینوں میں امام حسین کے عزاداروں کو کھانا کھلایا جاتا ہے معذور حضرات اس میں داخل نہیں ہو سکتے کیا اس سرداب میں جوانوں اور نوجوانوں کے ورزش کرنے کے لئے ورزشگاہ بنائی جاسکتی ہے اور اس کی درآمد کو مسجد میں خرچ کیا جا سکتا ہے ؟
جواب: جائز نہیں ہے بلکہ اس سرداب کو مسجد یا مسجد سے مناسب کاموں کے لئے استعمال کیا جا ئے ۔
مسجد میں نیا دروازہ کھولنا۔
اگر مسجد کا ایک دروازہ ہو جس سے لوگ آتے جاتے ہوں اور بعض موقعوں پر جیسے محرم کے مہینہ میں خواتین بھی مسجد جاتی ہیں دوسرے دروازے کی ضرورت ہو تو کیا مسجد کے ایک طرف دوسرا دروازہ بنایا جا سکتا ہے ،تاکہ ضروری موقعوں پر استعمال کیاجا سکے اور ضرورت ختم ہونے کے بعددوبارہ پہلے دروازے سے رفت و آمد کی جاسکے ؟
جواب :کوئی حرج نہیں ہے
مسجد میں کافر کا داخل ہونا
جو مسجد یں سڑکوں پر واقع ہےں ، یا بیابانوں اور متروکہ گاؤں دیہاتوں میںبنی ہوئی ہیں اور کسی طرح بھی نماز پڑھنے کے قابل نہیں ہےں ،اور کبھی تو نجس جانور اور نجاست کا مرکز بن جاتی ہےں ،ان مسجدوں کا حکم کیا ہے ؟
جواب : وہ مسجدیں جو سڑکوں پر متروکہ پڑی ہیں اور دوبارہ آباد ہونے کی امید بھی نہیں ہے ، ان میں مسجد ہونے اور وقف ہونے کا حکم زائل ہوجاتا ہے ،اور جس شخص نے ایسا کیا ہے اسے چاہیئے کہ اس مسجد کی قیمت کے برابر رقم دوسری مسجد بنانے یا دیگر تمام مسجدوں کی تعمیر میں خرچ کرے حقیقت میں یہ عین مال کو تلف کرنا ہے ،لیکن جب تک کوئی شدید ضرورت نہ آن پڑے ، مسجد کو گرانا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے اور وہ مسجدیں جوبیابانو ں میں متروکہ ہیں یا گاؤں و دیہاتوںمیں متروکہ پڑی ہوئی ہیں (یعنی ان میں کوئی نماز پڑھنے والا نہیں ہے )ان کو اس طرح محفوظ رکھنا چاہئے کہ ان کی بے حرمتی نہ ہو۔