مسجد کے ظاہر کو پاک کرنا
جو مسجد ، نجس مصالحہ سے بنائی گئی ہے ، کیا اس کے ظاہر ی حصہ کو پاک کردینا ، کافی ہے ۔
جواب: کافی ہے اور مومنین کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالیں ۔
جواب: کافی ہے اور مومنین کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالیں ۔
جواب :اگر ایسے سامان کے ذریعہ جداکیا جائے جو نماز کےلئے ضرورت پڑنے پر ایک طرف ہٹایا جاسکے اور دینی کام مقصود ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب : وہ مسجدیں جو سڑکوں پر متروکہ پڑی ہیں اور دوبارہ آباد ہونے کی امید بھی نہیں ہے ، ان میں مسجد ہونے اور وقف ہونے کا حکم زائل ہوجاتا ہے ،اور جس شخص نے ایسا کیا ہے اسے چاہیئے کہ اس مسجد کی قیمت کے برابر رقم دوسری مسجد بنانے یا دیگر تمام مسجدوں کی تعمیر میں خرچ کرے حقیقت میں یہ عین مال کو تلف کرنا ہے ،لیکن جب تک کوئی شدید ضرورت نہ آن پڑے ، مسجد کو گرانا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے اور وہ مسجدیں جوبیابانو ں میں متروکہ ہیں یا گاؤں و دیہاتوںمیں متروکہ پڑی ہوئی ہیں (یعنی ان میں کوئی نماز پڑھنے والا نہیں ہے )ان کو اس طرح محفوظ رکھنا چاہئے کہ ان کی بے حرمتی نہ ہو۔
جواب: یہ کام مسجد کی شان کے مناسب نہیں ہے ، بلکہ اس کام کے لئے دوسری جگہ کو نظر میں رکھا جائے ۔
جواب: اگر سونے یا زند ہ مخلوق کی تصویروں سے زینت نہ دی جائے نیز زینت دینے میں اسراف کا پہلو بھی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: ایسے نعرے لگانے میں کوئی حرج نہیں ، جن کا مضمون صحیح اور مذہبی ہو لیکن شرط یہ ہے کہ نماز یوں کے لئے مزاحمت ایجاد نہ کریں نیزوہ نعر ے ایسی آوازوں پرمشتمل نہ ہوں جن سے مسجدوں کی توہین ہوتی ہے ۔
جواب : احتیاط واجب یہ ہے کہ کافروں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا جائے مگر جبکہ اسلام میں تحقیق یا اسی طرح کے دوسرے کام سے داخل ہونا چاہیں ۔
جواب: ۔مسجد کو کسی صورت میں بھی ، مسجد ہونے سے ، خارج یا ورزشگاہ میں تبدیل نہیں کرسکتے ، البتہ اگر اس میں ورزش کرنا ، مسجد کی توہین کا باعث نہ ہو، نیز نمایوں کے لئے زحمت کا سبب نہ ہوتو اس صورت میں وہاںپر ورزش کرنا جائز ہے ۔
مفروضہ مسئلہ میں اس کے بیچنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور گذشتہ مسئلہ کے مانند عمل کرنا چاہیے ۔
اگر اس مسجد یا دوسری مساجد کو اس مٹی کی ضرورت نہ ہواور بکنے کے قابل بھی نہ ہو تو اس کے قابل بھی نہ ہو تو اس کے کہیں اور ڈالنے میں ممانعت نہیں ہے ۔
جواب :اس طرح کے کام مسجد میں انجام دینا ،حرام نہیں ہے اور حاکم شرع سے اجازت لینے کی ضرورت بھی نہیں ہے ،البتہ دنیاوی کاموں کو مسجد میں انجام دینا مکروہ ہے اور اگر یہ کام نماز پڑھنے والوں کے لئے اذیت کا باعث ہو تو حرام ہے ۔
ایسے وقف میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور مومنین کا وظیفہ ہے کہ ان کی حفاظت کریں ۔