جس قالین کو بنانے میں کئی سال لگے ہوں
ایسی قالین کے خمس کا حساب کس طرح کیا جائے گا جس کو بنانے میں کئی سال لگ گئے ہوں ؟
قالین بننے کے بعد جب اس کو بیچنے کے لئے تیار کرلیں اوراس پر ایک سال گزر جائے اور اس کا پیسہ استعمال نہ ہو تو خمس دینا ہوگا ۔
جانورں سے حاصل ہوئے منافع میں خمس
اہل بلتستان اپنے اخراجات کے لئے جانور پالتے ہیں اور اگر گھر میں مویشی نہ ہو ں جب کہ کھیتی کے لئے کھاد ضروری ہے اور دودھ ان کا گھی اور گوشت کھانے کے لئے نیز ان کی اون، لباس اور قالین وغیرہ کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اسی طرح عام طور پر گھر کے دیگر ضروری سامان جانوروں سے مہیاکرتے ہیں اس صورت میں کیا مویشوں پرخمس ہے اور اگر خمس ہے تو اس کا طریقہ بیان فرمائیں ؟
جواب:۔ گذشتہ مسئلہ کی طرح ہے ۔(جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔ )
درخت سے حاصل ہوئے منافع میں خمس
اہل بلتستان ، اپنے اخراجات کے لئے پھلدار یا غیر پھل دار درخت لگاتے ہیں غیر پھل دار درخت کی شاخوں کو کاٹنے ( چھانٹنے) کے زمانے میں ، اس کی شاخیں کاٹ دیتے ہیں اور اپنے اور اپنے اہل عیال کے لئے استعمال کرتے ہیں جب کہ ان کی جڑوں کو ایسے ہی چھوڑ دیتے ہیں پھر اسی طرح دو یا تین سال کے بعد جب شاخیں نکل آتی ہیں ، دوبارہ کاٹ کر استعمال کرتے ہیں کیا ان پرخمس واجب ہے؟ اور اگر خمس ہے تو اسے ادا کرنے کی کیفیت کیا ہوگی ؟
جواب:۔ جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔
و صولیابی کے بعد قرض پر خمس
اگر کوئی شخص خمس کی تاریخ سے چار مہینے پہلے اس رقم کو جس سے کام ( استعمال ) کیا ہے کسی آدمی کو قرض کے طور پر دے دے اور وہ قرض لینے والا دوسال کے بعد مذکورہ رقم کو واپس کرے کیا اس رقم پر جو گذرے ہوئے دوسال کی بابت، خمس واجب ہے ؟
جواب:۔ قرض کے وصول ہو نے کے بعد اس کا خمس ادا کرنا چاہیئے ۔
بازار کی قیمتوں میں اضافہ کا خمس پر اثر
اگر کسی دکاندار کا گزشتہ سال کا سرمایہ ایک ٹن ، آلمینیم تھا جس کی قیمت ساڑے تین لاکھ تومان تھی اور اس کا خمس نکال کر ادا بھی کردیا تھا لیکن اب اس وقت ، اس کی قیمت دس لاکھ تومان ہو گئی ہے ، حالانکہ اس کی مقدار وہی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جب کہ گذشتہ سال کی نبسبت اس سال اسی سر مایہ کی قیمت میں ساڑے چھ لاکھ تومان کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ ملحوظ رہے کہ منافعہ اور آمدنی کی بات نہیں ہے ، نیز اگر یہی کام ( یعنی قیمت میں اضافہ اور اضافہ پر خمس اداکرنا) دو یا تین سال ہوتا رہے تو دکاندار کے پاس کو ئی سر مایہ باقی ہی نہیں رہے گا۔ جس سے و ہ اپنی دکان چلاسکے۔ الف) اس سلسلہ میں آپ کا نظریہ کیا ہے ؟ ب) اگر کوئی شخص اپنے سرمایہ ( قیمت کانہیں ) کا ، پانچواں حصہ خمس کے طور پر ادا کرے ، کیا اس صور ت میں ، آئندہ سال کے لئے اسی مقدار( خمس اداکرنے کے بعد سرمایہ کی باقی مقدار) کو معیار قرار دے سکتا ہے ؟
جواب :۔ ( الف)بازار کی قیمتوں کا بڑھنا خمس کا باعث ہے لیکن اگر اس حد تک پہونچ جائے کہ ا س کا سرمایہ خمس دینے کے بعد اس کی زندگی بسر کرنے کے لئے کافی نہ ہوتو اس صورت میں خمس اداکرنے سے معاف ہے ۔ جواب:۔ (ب)معیار قیمت ہے ، مقدار نہیں ۔
بھیڑ بکریوں پر خمس واجب ہو گا یا زکات
اگر مرنے والے شخص کے یہاں ۱۷۱ بھیڑ بکریاں ہوں آیا ان پر خمس واجب ہو گا یا زکات جبکہ ، وہ بھیڑ بکریاں ، مر حوم کاسرمایہ ہیں۔
جواب:۔ اگر ان میں زکات کے شرائط موجود تھے تو پہلے ان کی زکات ادا کرے اور پھر سال کے آخر میں ، اگر سالانہ اخراجات کے بعد کچھ باقی رہ جائے تو اس بچت کا خمس بھی ادا کرے ۔
جس باغ کو مخمس مال سے خریدا گیاہے
اگر اس رقم سے جس کا خمس ادا کردیا گیا ہو، باغ خرید لیا گیا ہو تو کیا اس باغ پر بھی خمس واجب ہے ؟
جواب:۔ باغ پر خمس نہیں ہے لیکن اس کے پھلوں پر خمس ہے اور جب باغ کو فروخت کیا جائے تو خرید کی قیمت سے ، اگر زیادہ قیمت میں فروخت ہو جائے تو اضافی رقم پر خمس واجب ہے ۔