باربار استخارہ کرنا
کیا شادی کے سلسلے میں دوبارہ استخارہ کرنا جائز ہے کس طریقہ سے ؟
جواب:۔کسی بھی مورد میں دوبارہ استخارہ کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کافی عرصہ گذر جائے یا جس کام کیلئے استخارہ کرایا ہے، اس کے حالات و شرائط بدل جائیں
جواب:۔کسی بھی مورد میں دوبارہ استخارہ کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کافی عرصہ گذر جائے یا جس کام کیلئے استخارہ کرایا ہے، اس کے حالات و شرائط بدل جائیں
جواب:۔استخارہ پر عمل کرنا واجب نہیں ہے لیکن حتی الامکان اس کی خلاف ورزی نہ کی جائے مگر یہ کہ استخارہ کرائے ہوئے قابل ملاحظہ (کافی) مدّت گذر جائے اُس کے بعداقدام کرے
قرآن سے استخارہ دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ قرآن سے تفائل سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔
جواب:۔جب بھی مشورہ اور ضروری تحقیقات کرنے کے بعد مشکل حل نہ ہو پائے تو استخارہ کیا جاسکتا ہے
جایز تو ہے لیکن مکروہ ہے۔
جواب:۔ اگر عورت، سادہ طریقہ سے قرآن کی تلاوت کرے تو اس صورت میں کو ئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر ترنم اور خوبصورت آواز میں تلاوت کرے تو نامحرم مرد کا، اسکی تلاوت کو سننا جائز نہیں ہے اور کیسٹ اور غیر کیسٹ میں کوئی فرق نہیں ہے .
جواب : اگر نغمگی کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے
عربی متن کے بغیر قرآن کا چھپنا سبب ہوگا کہ آہستہ آہستہ اصل قرآن فراموش ہوجائے اور اسلام کے لئے یہ خطرہ ایک بہت بڑی چیز کے ضائع ہونے کا سبب ہوگا ۔ لیکن وہ قرآن جنھیں ہم نے یا دوسروںنے چھاپا ہے ان میں عربی متن بھی موجود ہے اور فارسی ترجمہ بھی؛ کوشش کریں کہ آہستہ آہستہ دونوں سے ہی آشنا ہوں اور اگر ابتداء میں غلط بھی پڑھیں تو کوئی حرج نہیں ہے، تدریجاً صحیح ہوجائے گا ۔
مسلمان علماء و محققین شیعہ ہوں یا سنی سب اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے۔ سب کا عقیدہ ہے کہ جو کچھ موجودہ قرآن میں ہے سب وہی ہے جو آنحضرت (ص) پر نازل ہوا تھا۔ اس میں نہ ایک کلمہ کا اضافہ ہوا نہ کمی۔ البتہ بعض شیعہ سنی علماء جن کی تعداد بہت کم ہے قرآن مجید مین تحریف کے قائل ہیں۔ مشہور علماء اس قلیل تعداد پر کوئی توجہ اور اہمیت نہیں دیتے۔ پم نے اس بات کا ذکر تفسیر نمونہ اور انوار الاصول میں کیا ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کا مطالعہ کریں۔
عمد کی صورتا میں اس نے بہت بڑا گناہ کیا ہے، اور اکثر اوقات جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ مرتد ہوجاتے ہیں، اور ان کو توبہ کرنا چاہیے اور اپنے اس بُرے کام کی آئندہ میں نیک کاموں سے تلافی کرنا چاہیے، لیکن سہو کی صورت میں اس نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے، لیکن دونوں ہی صورتوں میں زیادہ محتاط رہنا چاہیے اور اس کا کفارہ نہیں ہے ۔
ایسا کام جو نقصان کا باعث ہو انجام نہیں دینا چاہیے مگر اس قدر جس سے نقصان کا خطرہ نہ ہو اور اگر اس طرح سے وہ قرآن کی تلاوت س محروم ہو سکتا ہے تو جتنا حفظ ہے اس کی تلاوت کر سکتا ہے۔