اولیاء دم کا قصاص سے دیت کی طرف پلٹ جانا
اگر اولیاء دم قصاص کا تقاضا کریں کیا حکم جاری ہونے سے پہلے فقط معاف کرسکتے ہیں؟ یا دیت کے مطالبہ کا بھی امکان ہے؟ کیا اس حالت میں قاتل سے مصالحہ کرکے دیت سے زیادہ کوئی چیز طلب کی جاسکتی ہے؟
قصاص کو قاتل کی رضایت سے ہر چیز سے بدلا جاسکتا ہے لیکن انصاف کی رعایت کرنا ہر حال میں اچھا ہے۔
تلوار سے قتل کے مورد میں آلہٴ قتّالہ کا تبدیل کرنا
ان موارد میں جہاں قصاص شمشیر سے ہونا ضروی ہو، کیا دوسرے وسیلوں سے بھی جائز ہے؟
جی ہاں، زمانے کے معمولی آلہٴ قتّالہ کے ذریعہ کہ جو خاص شکنجہ کا موجب نہ ہو، قصاص کرسکتے ہیں۔
حاکم اور ولی کے اذن کے بغیر قصاص کو جاری کرنا
چنانچہ تیسرا شخص (ولی دم کے علاوہ) مستحق قصاص کو بغیر حاکم کے اذن کے اور ایسے ہی بغیر ولی دم کی اجازت کے قتل کردے لیکن پھر پہلا ولی دم اعلان رضایت کردے تو کیا حکم ہے؟
مسئلہ شبہہ کے مورد میں سے ہے ، قاعدہ درء کو شامل ہوتا ہے۔
حاکم کا قصاص کے جاری کرنے کے حکم کو جاری نہ کرنا
حاکم کا قصاص کا اذن نہ دینے کی صورت میں ، جانی (قاتل) کی کیا تکلیف ہے؟
حاکم کو حق نہیں کہ وہ اذن قصاص نہ دے؛ مگر یہ کہ کوئی مہم اجتماعی مفاسد اس کے اوپر مترتب ہوں، لہٰذا قصاص سے خوداری کرنا چاہیے۔
قتل عمد میں معاون کو معاف کرنا
کیا قتل عمد میں تعاون کی سزا ، قتل عمد کی ہی طرح حق الناس اور قابل عفو ہے؟ یا حق الله ہے اور عفو فقط فقیہ کے اختیار میں ہے۔
جی ہاں ، حق الناس ہے اور ولی دم کے اختیار میں ہے۔
عضو مماثل کے فقدان کی صورت میں مشابہ عضو کو قصاص کرنا
اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ اگر کوئی شخص کسی کا داہنا ہاتھ کاٹ دے اور قصاص کے وقت جانی کا داہنا ہاتھ موجود نہ ہو تو اس کے بائیں ہاتھ کو اور اگر بایاں ہاتھ بھی نہ ہو تو کیا اس کے پاؤں کو کاٹا جائے گا لہٰذا حضور فرمائیں: کیا یہ حکم پاؤں اور بدن کے دوسرے اعضاء کے بارے میں بھی قابل اجرا ہے؟ مثلاً اگر جانی داہنا پاؤں نہ رکھتے ہوئے کسی کا داہنا پاؤں دے، کیا یہاں پر پہلے اس کے بائیں پاؤں کی نوبت ہوگی اور بائیں پاؤں کی فقدان کی صورت میں اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟
داہنے پاؤں کے فقدان کی صورت میں اس کے بائیں پاؤں کو کاٹا جاسکتا ہے اور ایسے ہی بالعکس لیکن داہنے ہاتھ کاپیر کے بدلے قصاص نہیں کرسکتے ، تمام اعضاء جُفت کے بارے میں یہی حکم جاری ہے، یعنی داہنے کو بائیں کے بدلے اور بائیں کو داہنے کے بدلے (مساوی عضو کے فقدان فرض میں) قصاص کرسکتے ہیں۔
حکم کے جاری ہوتے وقت بعض وارثین کا قاتل کو معاف کرنا
قصاص پر محکوم شخص کے بارے میں کہ جس کے گلے میں اولیاء دم درخواست کی بناپر ، پھانسی کا پھندا ڈالا گیا ہے اور ابھی اس کی جان نہیں نکلی ہے، ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اس مرحلے میں اگر بعض اولیاء دم قاتل کو معاف کردیں، کیا حکم کا جاری کرنا موقوف کیا جاسکتا ہے یا موقوف کرنا تمام اولیاء کی رضایت کا محتاج ہے؟۲۔ اجراء حکم کے توقف اور قاتل کی بہبودی کی صورت میں اگر وہ اولیاء جو قصاص کے خواہاں ہوں، معاف کرنے والوں کے سہم الدیہ (دیت کا حصہ) ادا کردیں، کیااس کو دوبارہ سے پھانسی دی جائے گی۔
اس صورت میں جبکہ ابھی زندہ ہو تو معاف کرنا سزائے موت سے مانع ہوجائے گا مگر یہ کہ بقیہ اولیاء دم فاضل دیت کو قاتل کے اولیاء کو ادا کریں۔قصاص کرسکتے ہیں؛ لیکن اس پر توجہ رکھتے ہوئے وہ اذیتیں اورجراحتیں جو مجرم کے بدن پر وارد ہوئی ہیں تکرار ہونگی اور ایک عمدی پہلو پیدا کرلیں گی اور قصاص کا احتمال ہوجائے گا لہٰذا احتیاط اس میں یہ ہے کہ مصالحہ کریں۔
دودھ پلانے والی عورت کے قصاص میں تاخیر
دودھ پلانے والی عورت کی حد یا قصاص کی تاحیر کے ضروری ہونے کے بارے میں فرمائیں:۱۔ کیا یہ حکم رضاعی ماں کو بھی شامل ہوتاہے؟۲۔ چنانچہ دایہ کو بھی ماں کا ہی حکم شامل ہو، کیا دوسری دایہ یا سوکھے دودھ یا حیوان کے دودھ کے جاگزینی کے امکان وعدم امکان کے درمیان فرق ہے؟۳۔ جاگزینی کے امکان کی صورت میں دایہ کا مہیہ کرنا حاکم شرع کا وظیفہ ہے یا بچے کے ولی کا؟
چنانچہ رضاعی ماں کو قصاص کرنا بچے کی زندگی کو خطرے میں ڈالڈے یا قابل ملاحظہ ضرر کا سبب ہو تو ماں والا ہی حکم جاری ہوگا۔ اوپر والے جواب سے معلوم ہے۔اس مسئلہ میں حاکم شرع کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
مجنی علیہ کی جانی کو معاف کرنے یا قصاص کرنے کی وصیت
اس صورت میں جب مجنی علیہ (جس پر جنایت کی گئی ہو) زندہ رہنے سے مایوس ہوگیا ہو، کیا قصاص نفس کو دیت یا مصالحہ یا عفو جانی سے تبدیل کرنے کے بارے میں وصیت کرسکتا ہے؟
وہ اپنے حال حیات میں جانی کو معاف کرسکتا ہے اور اپنے مال کے ایک ثلث (۳/۱)دیت میں وصیت کرسکتا ہے لیکن دوسری وصیتیں (اگر ورثہ کے درمیان صغیر نہ ہو) احتیاط یہ ہے کہ وارثین ان پر عمل کریں۔