حق قصاص کا مرکب ہونا
کیا قصاص، انحلالی اور مرکب حق ہوتا ہے یا غیر انحلال اور بسیط ہوتا ہے؟
مقتول کے ولی سب مل کر ایک ساتھ قصاص کا اقدام کریں یا اس کام کے لئے کسی کو وکیل بنالیں اور اگر ان (اولیاء مقتول) میں سے کوئی تنہا اور دوسروں کی اجازت کے بغیر، قصاص کرے، تو اس نے حرام کام کیا ہے اور اس کو دوسروں کا حق (دیت) ادا کرنا چاہیے ۔
قتل عمد میں معاون کو معاف کرنا
کیا قتل عمد میں تعاون کی سزا ، قتل عمد کی ہی طرح حق الناس اور قابل عفو ہے؟ یا حق الله ہے اور عفو فقط فقیہ کے اختیار میں ہے۔
جی ہاں ، حق الناس ہے اور ولی دم کے اختیار میں ہے۔
قاتل کے قصاص کیلئے ولی امر کی اجازت
کیا قاتل کا قصاص کرنے کے لئے، ولی فقیہ یا اس کے نمائندے کی اجازت ضروری ہوتی ہے؟ او راگر اجازت نہ دی جائے تو اس صورت میں قاتل کا کیا وظیفہ ہے کیا اجازت ملنے تک خواہ دسیوں سال گذر جائیں قید میں رہے یا یہ کہ فوراً رہا ہوجائے گا، دوسری (رہائی کی) صورت میں کس قسم کی ضمانت لینا چاہیے؟
ولی فقیہ کی اجازت لازم نہیں ہے، قاضی کا حکم کافی ہے اور اگر قاضی تک دسترسی نہ ہو تو حاکم شرع کے بجائے ، عادل مومنین اجازت دے سکتے ہیں اور اگر حاکم شرع نے اجازت دیدی لیکن مقتول کے وارث اور اولیاء راضی نہ ہوئے تب ان سے اتمام حجّت کیا جائے گا کہ یا تو قصاص کریں یا بھر قاتل کے راضی ہونے کی صورت میں، دیت وصول کرلیں، اور اگر دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی راضی نہ ہوئے تب کافی حد تک ضمانت لیکر اس وقت تک کے لئے قاتل کو رہا کیا جاسکتا ہے جب تک کہ اس کی صورت حال واضح ہو۔
مقتول کے ذریعہ، قصاص سے معاف ہو جانا
کیا زخمی شخص، مرنے سے پہلے قاتل کو اپنے قصاص سے معاف کرسکتا ہے ؟ عضو بدن کے قصاص کے بارے میں کیا حکم ہے؟
عُضو کے قصاص میں معاف کرنا جائز ہے، لیکن قتل نفس کے قصاص کےبارے میں، مجتہدین کرام کے نظریات مختلف ہیں، معاف کرنے کا جائز ہونا بعید نہیں ہے اور احتیاط مصالحت کرنے میں ہے ۔
قصاص کے لئے قتل کے قصد کا ثابت کرنا
کیا جرم سے پہلے قتل کے قصد کا ثابت ہونا حکم قصاص کی مشروعیت کی شرط ہے؟
جواب : جی ہاں، قتل کے قصد کا ثابت ہونا شرط ہے؛ ہر چند کہ قرائن اور شواہد کے ذریعہ کیوں نہ ہو۔
قصاص (پھانسی) کے بعد قاتل کا زندہ ہوجانا
چنانچہ کسی شخص کو قصاص کے طور پر سزائے موت ہوجائے اور وہ شخص قصاص کے عنوان سے پھانسی کے تختہ پر چڑھا دیا جائے اور قانونی ڈاکٹر گواہی دیدے کہ مرگیا ہے لیکن برف خانہ میں جاکر ہوش میں آجائے اور زندہ ہوجائے:الف)کیا قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے یا ساقط ہوجائے گا؟ب) اگر قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہو تو کیا اسے (مجرم کو) پھانسی دینے کی دیت، دی جائے گی؟ج) دیت ادا کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟د) دیت ادا کرنے کی مدّت کیاہے؟
الف) قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے اور مقتول کے وارث، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔ب و ج) اگر زخم یا کسی عضو میں نقص یا گوئی دوسرا نقص پیدا ہوجائے تب احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی دیت بیت المال سے ادا کی جائے ۔البتہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب قاضی اور اس کے ملازموں کے ذریعہ، پھانسی کے حکم پر عمل در آمد کیا جائے اور حکم کو جاری کرنے میں عمداً کوتاہی نہ کی گئی ہو۔د) تمام دیتوں کی طرح ہے ۔
حاکم اور ولی کے اذن کے بغیر قصاص کو جاری کرنا
چنانچہ تیسرا شخص (ولی دم کے علاوہ) مستحق قصاص کو بغیر حاکم کے اذن کے اور ایسے ہی بغیر ولی دم کی اجازت کے قتل کردے لیکن پھر پہلا ولی دم اعلان رضایت کردے تو کیا حکم ہے؟
مسئلہ شبہہ کے مورد میں سے ہے ، قاعدہ درء کو شامل ہوتا ہے۔
دفاع کرتے ہوئے کسی کا قتل کرنا
مشروع دفاع کے بارے میں فرمائیے:الف) اگر کوئی شخص کسی کو زخمی یا قتل کردے اور دعویٰ کرے کہ اس نے مقام دفاع میں ایسا کیا ہے لیکن اولیاء دم (مقتول کے وارثین) دعویٰ کریں کہ نہیں یہ مقام دفاع نہیں تھا، کیا اس صورت میں قصاص اور دیت ساقط ہے؟ب) کیا کوئی شخص اپنے عزیز واقارب یا دوسروں کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے اس حملہ آور کو قتل کرسکتا ہے جس نے ان پر تجاوز کیا تھا ؟ج) ایک شخص اس خیال سے کہ دوسرا شخص حملہ آور ہے اس کی طرف گولی چلاتا ہے اور اس کو قتل کردیتا ہے، کیا اس کو قصاص کیا جائے گا؟
جواب الف: اپنے دعوے کو شرعی طریقے سے ثابت نہ کرنے کی صورت میں قصاص کیا جائے گا۔جواب ب: اگر دفاع کرتے ہوئے ، حملہ آور شخص کو قتل کرنے کے علاوہ اس سے محفوظ رہنے کا کوئی اور راستہ ہو تو یہ کام اس کے لئے جائز ہے؛ لیکن اگر بعد میں اس مطلب کو ثابت نہ کرپائے تو قصاص کیا جائے گا۔جواب ج: مفروضہ سوال کی بنیاد پر فقط دیت ہے۔
مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا
مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟
چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔