سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

حکم کے جاری ہوتے وقت بعض وارثین کا قاتل کو معاف کرنا

قصاص پر محکوم شخص کے بارے میں کہ جس کے گلے میں اولیاء دم درخواست کی بناپر ، پھانسی کا پھندا ڈالا گیا ہے اور ابھی اس کی جان نہیں نکلی ہے، ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اس مرحلے میں اگر بعض اولیاء دم قاتل کو معاف کردیں، کیا حکم کا جاری کرنا موقوف کیا جاسکتا ہے یا موقوف کرنا تمام اولیاء کی رضایت کا محتاج ہے؟۲۔ اجراء حکم کے توقف اور قاتل کی بہبودی کی صورت میں اگر وہ اولیاء جو قصاص کے خواہاں ہوں، معاف کرنے والوں کے سہم الدیہ (دیت کا حصہ) ادا کردیں، کیااس کو دوبارہ سے پھانسی دی جائے گی۔

اس صورت میں جبکہ ابھی زندہ ہو تو معاف کرنا سزائے موت سے مانع ہوجائے گا مگر یہ کہ بقیہ اولیاء دم فاضل دیت کو قاتل کے اولیاء کو ادا کریں۔قصاص کرسکتے ہیں؛ لیکن اس پر توجہ رکھتے ہوئے وہ اذیتیں اورجراحتیں جو مجرم کے بدن پر وارد ہوئی ہیں تکرار ہونگی اور ایک عمدی پہلو پیدا کرلیں گی اور قصاص کا احتمال ہوجائے گا لہٰذا احتیاط اس میں یہ ہے کہ مصالحہ کریں۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

مجنی علیہ کی جانی کو معاف کرنے یا قصاص کرنے کی وصیت

اس صورت میں جب مجنی علیہ (جس پر جنایت کی گئی ہو) زندہ رہنے سے مایوس ہوگیا ہو، کیا قصاص نفس کو دیت یا مصالحہ یا عفو جانی سے تبدیل کرنے کے بارے میں وصیت کرسکتا ہے؟

وہ اپنے حال حیات میں جانی کو معاف کرسکتا ہے اور اپنے مال کے ایک ثلث (۳/۱)دیت میں وصیت کرسکتا ہے لیکن دوسری وصیتیں (اگر ورثہ کے درمیان صغیر نہ ہو) احتیاط یہ ہے کہ وارثین ان پر عمل کریں۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
دسته‌ها: قصاص کے احکام

بیٹے کے قتل کے مورد میںماں باپ کی سزاؤں میں فرق کی وجہ

بہت سے فقہاء فرماتے ہیں : ”باپ کا بیٹے کو قتل کرنے کی وجہ سے قصاص نہیں کیا جائے گا لیکن ماں کو قصاص کیا جائے گا“ اس فرق کی دلیل کیا ہے؟

جواب : اس حکم میں باپ اور ماں کے درمیان فرق کی عمدہ دلیل وہ بہت ساری روایات ہیں جو اس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں ان میں بہت سی روایات میں کلمہ”رجل“ یا ”اب“ ہے جالب نظر، یہ ہے کہ کلمہ”رجل“ یا ”اب“ راوی کے سوال میں ہی نہیں ہے تاکہ کہہ سکیں کہ راوی نے اپنے محل ابتلاء کے متعلق سوال کیا تھا، بلکہ یہ امام (ع)کے کلام میں بھی موجود ہے، جو اس فرق پر بہترین دلیل ہے اور یقینا ”رجل“ یا ”اب“ کو مفہوم اعم پر حمل کرنا بہ حسب متفاہم عرب ممکن نہیں ہے اور ”والد“ کا ظہور بھی یہی معنی رکھتا ہے، مفہوم اعم پر حمل کرنا بہت مشکل نیز فقہی موازین سے بھی سازگاری نہیں رکھتا، اس کے علاوہ یہ مسئلہ تقریباً اجماعی ہے ان تمام روایات اور اقوال کے باوجود اس کی مخالفت کرنا ذوقِ فقہی سے سازگاری نہیں رکھتااور یہاں پر قاعدہٴ ”درء“ سے متمسک ہونا بہت زیادہ مشکل ہے؛ اس لئے کہ قانون قصاص کی عمومیت، متعدد آیات وروایات سے استفادہ ہوتی ہے اور اس حکم سے استثنا کرنے لئے ایک محکم دلیل درکار ہے کہ جو یہاں پر موجود نہیں ہے، ضمناً اس فرق کا فلسفہ نسبتاً روشن ہے جو اہل تحقیق قارئین کے اوپر پوشیدہ نہیں ہے، بہتر تھا کہ اس امتیاز کو باپ سے چھین نے کی کوئی فکر کرتے نہ یہ کہ اس امتیاز کو ماں کو بخشنے کی فکر میں لگے ہیں۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت