سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

بیٹے کے قتل کے مورد میںماں باپ کی سزاؤں میں فرق کی وجہ

بہت سے فقہاء فرماتے ہیں : ”باپ کا بیٹے کو قتل کرنے کی وجہ سے قصاص نہیں کیا جائے گا لیکن ماں کو قصاص کیا جائے گا“ اس فرق کی دلیل کیا ہے؟

جواب : اس حکم میں باپ اور ماں کے درمیان فرق کی عمدہ دلیل وہ بہت ساری روایات ہیں جو اس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں ان میں بہت سی روایات میں کلمہ”رجل“ یا ”اب“ ہے جالب نظر، یہ ہے کہ کلمہ”رجل“ یا ”اب“ راوی کے سوال میں ہی نہیں ہے تاکہ کہہ سکیں کہ راوی نے اپنے محل ابتلاء کے متعلق سوال کیا تھا، بلکہ یہ امام (ع)کے کلام میں بھی موجود ہے، جو اس فرق پر بہترین دلیل ہے اور یقینا ”رجل“ یا ”اب“ کو مفہوم اعم پر حمل کرنا بہ حسب متفاہم عرب ممکن نہیں ہے اور ”والد“ کا ظہور بھی یہی معنی رکھتا ہے، مفہوم اعم پر حمل کرنا بہت مشکل نیز فقہی موازین سے بھی سازگاری نہیں رکھتا، اس کے علاوہ یہ مسئلہ تقریباً اجماعی ہے ان تمام روایات اور اقوال کے باوجود اس کی مخالفت کرنا ذوقِ فقہی سے سازگاری نہیں رکھتااور یہاں پر قاعدہٴ ”درء“ سے متمسک ہونا بہت زیادہ مشکل ہے؛ اس لئے کہ قانون قصاص کی عمومیت، متعدد آیات وروایات سے استفادہ ہوتی ہے اور اس حکم سے استثنا کرنے لئے ایک محکم دلیل درکار ہے کہ جو یہاں پر موجود نہیں ہے، ضمناً اس فرق کا فلسفہ نسبتاً روشن ہے جو اہل تحقیق قارئین کے اوپر پوشیدہ نہیں ہے، بہتر تھا کہ اس امتیاز کو باپ سے چھین نے کی کوئی فکر کرتے نہ یہ کہ اس امتیاز کو ماں کو بخشنے کی فکر میں لگے ہیں۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
دسته‌ها: قصاص کے احکام

لواط کرنے والے کا لواط کئے جانے والے کے ہاتھوں قتل

دوافراد نے ایک سولہ (۱۶) سالہ جوان کے ہاتھ پیر باندھ کر اس سے منھ کالا کیا، متجاوزین اس گھناؤنے فعل کے بعد سوجاتے ہیں، اس جوان نے ان کی اس غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میں سے ایک کو لوہے کے ایک ٹکڑے سے ضرب لگاکر اور دوسرے کو ایک تیز دھار والے آلے (چاقو) سے قتل کردیا، اس بات کو کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ملزم نے یہ کام اپنے دفاع اور اس تصور سے انجام دیا ہے کہ مقتولین مہدور الدم ہیں، کیا اس صورت میں ملزم کو قصاص کیا جائے گا؟

جواب: چنانچہ ثابت ہوجائے کہ قاتل نے یہ کام اپنے دفاع کے عنوان سے اور اس خوف کی بنیاد پر کہ مبادا اس پر دوبارہ تجاوز کیا جائے ، انجام دیا ہے تواس صورت میں نہ قصاص ہے اور نہ دیت؛ لیکن اگر ثابت ہوجائے کہ اس کا تصور یہ تھا کہ وہ مہدور الدم ہےں اور وہ حکم خدا کو ان کے اوپر جاری کررہا ہے تو اس صورت میں قصاص نہیں ہے لیکن دیت ہے۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

بہن کے ساتھ زنا کا دعوا کرنے والے کا قتل

علی کے ایک بائیس(۲۲) سالہ بہن ہے حسن کئی مرتبہ اس کا رشتہ مانگنے گیا لیکن ہر بار لڑکی کے گھر والوں نے مخالفت کا اظہار کیا، یہاں تک کہ چند مہینے پہلے دوبارہ لڑکی کے گھر رشتہ مانگنے گیا، لیکن پھر بھی انھوں نے رشتہ دینے سے انکار کردیا، اس کے بعد حسن نے یہ دعوا کیا کہ اس نے جبراً علی کی بہن پر تجاوز کیا ہے! علی یہ سن کر غصہ میں آگیا اور غیرت میں آکر گرم اسلحہ (بندوق وغیرہ) سے حسن کو قتل کردیا، یہ پورا قصہ عدالت کی مختلف تاریخوں اور انتظامیہ کے دفتر میں قاتل کی زبان سے بیان ہوا ہے، اس کی بہن نے بھی تھوڑے اختلاف کے ساتھ اسواقع ہ کی تائید کرتے ہوئے حسن کے بیان پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے، اس مسئلہ کا حکم کیا ہے؟

جواب: اگر یہ قتل، عمد کا پہلو رکھتا ہو تو اس صورت میںاس کا حکم، قصاص ہے اور اگر بے اختیاری صورت تھی اور اپنی معمولی حالت سے خارج ہوگیا تھا یا خیال کررہا تھا کہ شرعاً متجاوز کا قتل اس کے لئے جائز ہے، تو قصاص نہیں ہے، لیکن دیت ثابت ہے اور اگر صورتحال مشکوک ہو تب بھی دیت ہے قصاص نہیں ہوگا۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت