اعضا ء بدن پر جرم وجنایت کرنے کے سلسلے میں قسم
کیاقسم کھانے کے ذریعہ قصاص کو ثابت کیا جاسکتا ہے؟
عضو بدن کو زخمی کرنے کے بارے میں بھی قسم ثابت ہے لیکن قسم کے ذریعہ دیت ثابت ہوتی ہے قصاص نہیں ۔
عضو بدن کو زخمی کرنے کے بارے میں بھی قسم ثابت ہے لیکن قسم کے ذریعہ دیت ثابت ہوتی ہے قصاص نہیں ۔
جواب: دیت کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں لے سکتے ۔
جواب :ایسا اذن، تکلیفی نقطہ نظر سے جنایت کے وارد کرنے کا مجوز نہیں ہوتا اور دیت بھی رکھتا ہے، مگر یہ کہ مجنی علیہ جنایت کے وقوع کے بعد جانی کو معاف کردے۔
یہ قتل عمد ہے اور وہ قصاص کا مستحق ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتول کے سرپرست، قاتل کے ساتھ ، دیت یا اسی قسم کی دوسری چیز پر صلح کرلیں ۔
جواب: اس حصّے کی نہ کوئی دیت ہے اور نہ ارش ۔
جواب: اس حصّے کی نہ کوئی دیت ہے اور نہ ارش ۔
جب بھی اس بات کا خوف ہو کہ مجرم فرار ہوجائے گا اور ہر گز دیت کی رقم ادا نہیں کرے گا نیز ضمانت اور کفالت کے ذریعہ بھی یہ مشکل حل نہ ہوسکے گی تواس کوگرفتار کیا جاسکتا ہے ۔
جواب:اس چند چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ روحی اور معنوی نقصانات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اور نہ ہی اس کی حدود کو معین کیا جاسکتا ہے، لہذا ان کے لئے حسارت کو معین کرنا مشکل ہے ، اور یہ کام غالباً جھگڑے کا سبب ہو جاتا ہے اور یہ ہی وہ چیز ہے جس سے اسلام شدَّت سے پرہیز چاہتا ہے؛ البتہ بعض ایسے موارد بھی ہیں جیسے کامل طور سے ہوش و حواس کا کھو بیٹھنا (جنون )یا اس سے کم کہ جسکا اندازہ لگانا ممکن ہے ، ان جیسے نقصانات کی تلاقی فقہ اسلامی میں بیان ہوئی ہے ۔
دیت کو اس کے مال سے لے سکتے ہیں۔
جواب: اس طرح کی مار پیٹ کا حکم، دیت اور ارش ہے؛ اور ماں باپ اور دوسروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
جواب: دونوں طرف سے دیت ساقط ہوجائے گی ۔
جواب: الف۔ ایسا کرنا ڈاکٹر اور تمام مسلمانوں کے لیے جہاں پر یہ واجب ہو جائے، واجب ہے ۔ب۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں کے لیے خطرہ کے احساس کی صورت حد اقل ضرورت کے وقت جائز ہے ۔ج۔ جہاں پر واجب ہو جائے وہاں دیت نہیں ہے ۔د۔ ڈاکٹر کے لیے دونوں صورت حال میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ھ۔ اگر مریض کی جان کو خطرہ نہ ہو تو ڈاکٹر اسے کھانا کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا مگر یہ کہ ان موارد میں جہاں ملک اور اسلامی معاشرہ کی مصلحت کا تقاضا ہو۔