سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

ہڑتال کرنے والوں کو زبردستی کھانا کھلانا

ایسا شخص جس نے بھوک ہڑتال کر دی ہو اور اپنی جان کو یا کم سے کم اپنی سلامتی خطرہ میں ڈال دیا ہو، اس حالت میں صرف ڈاکٹر کے ذریعہ اس کو زبردستی غذا دیا جانا ہی اس کی جان کو بچا سکتا ہے، اس ضمن میں درج ذیل سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں:الف۔ کیا ڈاکٹر کے لیے ایسا کرنا واجب ہے یا وہ اس سے کوئی مطلب نہ رکھے؟ب۔ اگر اسے کھانا کھلانا واجب نہ ہو اور اس کام کے لیے انہیں زبردستی مارا پیٹا جائے تو اس کی جان بچانے کے لیے کس حد تک اسے مارا پیٹا جا سکتا ہے؟ج۔ اگر اس کی پٹائی اس کے بدن یا پوشت کی رنگت بدل جائے تو کیا اس کی دیت واجب ہے اور دیت کس کے ذمہ ہوگی؟د۔ مذکورہ بھوک ہڑتال میں اگر کسی کو یقین ہو کہ وہ اس میں اپنی جان دے دیگا جبکہ کسی دوسرے اپنے انجام کی کوئی خبر نہ ہو، کیا ان دونوں کی حالت میں فرق ہے؟ اگر فرق ہے تو اس میں ڈاکٹر کا اس دوسرے کے بارے میں کیا فریضہ ہے؟ھ۔ اگر ڈاکٹر کو زبردستی انہیں کھانا کھلانے کے لیے مجبور کیا جائے، اس غرض سے نہیں کہ ان کی جان بچ جائے بلکہ اس غرض سے وہ کسی بات کو ثابت کر سکیں اور اس کے لیے اس سے اقرار لے سکیں، اس صورت میں ڈاکٹر کا شرعی فریضہ کیا ہے؟

جواب: الف۔ ایسا کرنا ڈاکٹر اور تمام مسلمانوں کے لیے جہاں پر یہ واجب ہو جائے، واجب ہے ۔ب۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں کے لیے خطرہ کے احساس کی صورت حد اقل ضرورت کے وقت جائز ہے ۔ج۔ جہاں پر واجب ہو جائے وہاں دیت نہیں ہے ۔د۔ ڈاکٹر کے لیے دونوں صورت حال میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ھ۔ اگر مریض کی جان کو خطرہ نہ ہو تو ڈاکٹر اسے کھانا کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا مگر یہ کہ ان موارد میں جہاں ملک اور اسلامی معاشرہ کی مصلحت کا تقاضا ہو۔

روحی اور نفسیاتی صدموں کی وجہ سے خسارت

عدالت کے مبتلا بہ مسائل میں سے ایک -مسئلہ اشخاص کے جسمکو نقصان پہنچانا ہے ۔ کیا جسمانینقصانات مادی اورفیزیکی نقصان سے محضوص ہیں یا روحی اورنفسیانی نقصانات کو بھی شامل ہیں ؟ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ روحی اور نفسیاتی نقصانات کاااثرمادی اور فیزیکی نقصانات سے کئی گنازیادہ ہے ، بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص روحی اور نفسیاتی نقصان کی وجہ سے پوری عمر رنج و غم میں مبتلا رہے ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک شخص ، نقصان پہنچنے کی مدت میں کام کاج سے باز رہے (خصوصاً علمی کاموں سے ) اور اپنے مد نظر اہداف کو حاصل نہ کرسکے، اور اجباراً و نا خواستہ کسی دوسرے راستے پر لگ جائے ۔ کیا شرعی طور سے ایسے نقصانات تلافی کے قابل ہیں ؟

جواب:اس چند چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ روحی اور معنوی نقصانات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اور نہ ہی اس کی حدود کو معین کیا جاسکتا ہے، لہذا ان کے لئے حسارت کو معین کرنا مشکل ہے ، اور یہ کام غالباً جھگڑے کا سبب ہو جاتا ہے اور یہ ہی وہ چیز ہے جس سے اسلام شدَّت سے پرہیز چاہتا ہے؛ البتہ بعض ایسے موارد بھی ہیں جیسے کامل طور سے ہوش و حواس کا کھو بیٹھنا (جنون )یا اس سے کم کہ جسکا اندازہ لگانا ممکن ہے ، ان جیسے نقصانات کی تلاقی فقہ اسلامی میں بیان ہوئی ہے ۔

بے گناہ آدمی کو قتل کر دینا

کوئی شخص، کسی بے گناہ شخص کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن غلطی سے دوسرے بے گناہ شخص کو قتل کردیتا ہے یہ کس نوعیت کا قتل ہے؟

یہ قتل عمد ہے اور وہ قصاص کا مستحق ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتول کے سرپرست، قاتل کے ساتھ ، دیت یا اسی قسم کی دوسری چیز پر صلح کرلیں ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی