معاملات میں اقرار نامہ یا بیعنامہ کی حیثیت
جیسا کہ معلوم ہے کہ خرید وفروخت کے معاملہ کے منعقد ہونے کے لئے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے ہوتا ہے، ایک قیمت اور دوسرے وہ چیز جسے خریدا جاتا ہے، جس میں لین دین کا شرعی کام انجام دینے کے ساتھ ساتھ خرید وفروخت کرنے والے بذات خود یا ان کی وکالت میں کوئی وکیل، خرید وفروخت کا مخصوص صیغہ جاری کرتا ہے، اب جنابعالی کی خدمت میں التماس ہے کہ درج ذیل دو سوالوں کے بارے میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں:الف)جب کوئی معاملہ، خرید وفروخت کے عقد میں انجام دیا جائے لیکن ظاہری صورت میں اور اس کی قیمت بھی ادا نہ کی جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ب) خرید وفروخت کے معاملہ کے واقع ہونے میں جبکہ فرض یہ ہے کہ اس میں عقد کا کوئی ایک جز جیسے قیمت مفقود ہوکیا رائج بیعانہ کوتحریر کرنے کا کوئی اثر ہوگا؟
عقد کو واقعی ہونا چاہیے اور ظاہری صورت میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔اگر اس کو تحریر کرنے کا مطلب ابتدائی گفتگو نہیں بلکہ بیعانہ ہو، نیز قیمت اور وہ چیز یا جنس جسے خریدنا چاہتا ہے دونوں معیّن ہوں اور ان سے ایک نقد ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔