سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

”کارٹل“ اور ”ٹراست“ کی بنیاد پر صنعتی اور تجارتی انجمنوں کی تشکیل

گزارش ہے کہ ذیل کے دو سوالوں کا فقہی حکم بیان فرمائیں:۱۔ کارٹل، کمپنیوں کے درمیان ایک آزاد اور اختیاری یونین ہے کہ جو ایک اقتصادی کام میں مشغول ہے اور یہ کمپنیاں تقریباً ایک جیسے ہی سمامان تیار کرتی ہیں، کارٹل یونین بنانے کا اصلی مقصد یہ ہے کہ ان کے علاوہ کوئی دوسری کمپنی وہ مال نہ بنائے ۔۲۔ ٹراست: یہ اقصادی اکائیوں کی ایک ایسی یونین ہے کہ جس کامال کی تیاری اور فروخت میں ایک ہدف ہے اور اس کی کمان بھی ایک ہی ہے، ٹراسٹ کی تشکیل کا مقصد فقط یہ نہیں ہے کہ ان کے علاوہ کوئی دوسرا وہ مال نہ بنائے بلکہ اس کے علاوہ دوسرے اہداف جیسے پیداوار کی علمی روشوں سے فائدہ اٹھانا، پیداوار کے خرچ کا کم کرنا، اس گروہ کے تعاون سے بہرہ مند ہونا جو یونین کو تشکیل دیتی ہے وغیرہ، بھی مدّنظر ہیں، البتہ ”کارٹل“ اور ”ٹراسٹ“ کے درمیان عمدہ فرق بھی موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ کارٹل میں شرکاء کی شخصیت کو محفوظ رکھا جاتا ہے اور ٹراسٹ میں شرکاء کی شخصیت اور استقلال کو ختم کیا جاتا ہے، مہربانی فرماکر کارٹل اور ٹراسٹ کے قالب میں اس طرح کی یونیوں کاشرعی حکم بیان فرمائیں؟

اگر دونوں یونینوں میں اختیارات کے حدو حدود روشن ہوں اور شرائط میں کوئی ابہام نہ پایا جاتا ہو اور معاشرے کے لئے قابل توجہ ضرر کا بھی سبب نہ ہو اور اقتصادی ترقی میں مانع نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ضرر اور نقصان کی صورت میں ان میں سے کوئی بھی یونین بنانا جائز نہیں ہے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

غائب شخص کے مال پر ولایت

ولی و سرپرست کے ہونے کی صورت میں غائب شخص کے مال پر ولاےت اور سرپرستی کرنا کس شخص کے ذمّہ ہے؟

جواب۔ ولی کے نہ ہونے کی صورت میں غائب شخص کے مال پر ولاےت حاکم شرع یا جس کو حاکم شرع نے معیّن کیا ہو اس کی ذمّہ داری ہے بلکہ ولی کے ہونے کی صورت میں بھی احتیاط واجب ےہ ہے کہ وہ حاکم شرع سے اجازت حاصل کرے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

فروختہ شدہ چیز کے خراب ہونے کے بارے میں بیچنے والے اور خریدار کے درمیان اختلاف

میں نے کچھ مقدار خرما، اس شرط پرفروخت کیا تھا کہ اپنے دفتر میں خریدار کے حوالہ کروں گا، خریدار نے مجھ سے وہ خرما لے کر باہر ایکسپورٹ کردیا اور پھر چند مہینے گزرنے کے بعد دعویٰ کررہا ہے کہ وہ خرما خراب تھا کیا اس کا یہ دعویٰ قابل قبول ہے؟

اگر فروخت کرنے والا شخص خرید وفروخت کے وقت پر خرما کے عیب دار ہونے سے انکار کرتا ہے اور خریدار کے پاس اپنی بات پر کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو بیچنے والے شخص کی بات قبول کی جائے گی، لیکن خریدار کو حق ہے کہ وہ اس سے مطالبہ کرے کہ حاکم شرع کے سامنے جاکر قسم کھائے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

آمدنی کا کچھ فےصد حصّہ ادا کرنا

میں ایک دوکاندار ہوں تقریبا بیس سال سے ، گاڑیوں کے پرزے بیچنے کا کام کرتا ہوں ، لیکن میکینک کو قیمت کا کچھ فی صد رقم نہ دینے کی وجہ سے متعدد مالی مشکلات میں گرفتار ہو گیا ہوں ، حضرت عالی کی خدمت میں التماس ہے کہ بکری کی رقم سے حاصل شدہ منافع کا کچھ ، مستریوں کو دینے کے بارے میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں ؟ ( یہاں پر یہ ذکر کر دینا ضروری ہے کہ قریب قریب دکاندار وں اور کمپنی سے خریدا ری پر نگراں اشخاص اور دفتروں وغیرہ میں پہلے سے طے ہوگیا ہے کہ مستریوں یا خریدو فروخت پر نگراں اشخاص کی طرف سے خرید و فروخت شدہ چیزوں کی فہرست ( رسید ) اور اس کا تحریری ثبوت فراہم کیا جائے اور کچھ فیصد رقم دکاندار کی طرف سے ان لوگون کو ادا کیا جائے ... اور یہ بات بندہ حقیر کی در آمد میں بہت زیادہ کمی کا باعث ہے ، اس لئے کہ میں نے شریعت کی رو سے مذکورہ رقم کی ادائیگی کے مشکوک اور مشتبہ ہونے کی وجہ سے کسی کو بھی فیصد کے اعتبار سے ایک ریال بھی ادا نہیں کیا ہے؟

آپ کا یہ کام اس صورت میں صحیح ہے کہ جب بیچنے والا ( دکاندار ) اپنے معمولی اور عام طور سے حاصل شدہ منافع کے کچھ حصہ کو درمیان میں واسطہ شخص کے لئے دے، بغیر اس کے کہ جنس کی قیمت پر کچھ رقم بڑھائے مثال کے طور پر جنس یا کسی چیز کو معمول کے مطابق ، دس فی صد فائدہ سے بیچتے ہیں لیکن اس مورد میں دس فی صد منافع کا کچھ حصہ درمیانی شخص کو دیدے اور رہی یہ بات کہ زیادہ قیمت پر جھوٹی رسید بنانا تو یہ حرام ہے اور خدا وند عالم رازق ہے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

پراپرٹی ڈیلر کے حق کی ادائےگی

میں، زمین کی خرید و فروخت کرنے کا کام کرتا ہوں یعنی پرا پرٹی ڈیلر ہوں ، کچھ مدت پہلے زید صاحب اپنے بھائی کے لئے مکان خریدنے کے سلسلے میں میرے پاس آئے ، میں نے انھیں اور ان کے بھائی کو ایک مکان دکھایا ، انھوں نے مکان کو دیکھا اور پسند بھی کیا ، اس کے تھوڑے عرصہ کے بعد مکان مالک اور خریدار نے مجھے درمیان میں لائے بغیر مکان کا اقرار نامہ اور معاملہ انجام دے دیا ، اور اب یہ دونوں بھائی جو خریدار کی حیثیت سے میرے پاس آئے تھے ، میرا حق دینے کو قبول نہیں کرتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کی رو سے ان لوگوں کو مجھے معاملہ میں رکھنا چاہئے تاکہ میرے ذریعہ بیعنامہ ہو اور میرا حق ادا کیا جائے ( یاد رہے کہ ہم بھی گورنمنٹ کو ٹیکس دیتے ہیں اور اگر ایسا ہی ہوتا رہے کہ ہم مکان وغیرہ دکھاتے رہیں اور وہ لوگ خود جاکر معاملہ کرتے رہیں تو ہمارے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے )؟

معاملات کرانے والے ( پرا پرٹی ڈیلر ) کا حق شرعا ادا کریں۔ اور اس طرح سے اس کا حق ضایع نہیں کر سکتے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

خاص زمانہ میںکسی چیز کا مالک ہونا

مقدس شہر میں کوئی مکان، سال کے خاص موسم یا مخصوص مہینوں کے لئے فروخت کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر وہ مکان اس ترتیب کے ساتھ چار لوگوں کو فروخت کیا جاتا ہے کہ بہار کے موسم میں (الف) کے لئے، گرمی کے موسم میں (ب) کے لئے، خزاں کے موسم میں (ج) کے لئے اور سردی کے موسم میں (د) کے لئے ہوگا اور ہر سال مذکورہ اشخاص، ان ہی موسموں میں اس مکان کے مالک ہوں گے، یہاں پر یہ بتادینا ضروری ہے کہ گفتگو یہ نہیں ہے کہ ملکیت سب کی مشترک ہے اور مصالحت کرکے زمانے کے لحاظ سے آپس میں تقسیم کرلیا ہے یہ بات نہیں ہے بلکہ مخصوص زمانے میں اسی مکان کے مالک ہونے کی بات ہے اب آپ مذکورہ فرض میں ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف۔ دلیلوں کے اطلاق اور عمومات منجملہ : ”اوفوا بالعقود“، ”المومنون عن شروطھم“، احل اللّٰہ البیع“، تجارة عن تراض“ کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اس قسم کی خرید وفروخت صحیح ہے؟ب) کیا ہر زمانے اور ہر موسم میں مالکیت کا باقی رہنا معاملہٴ خریدوفروخت کا تقاضا اور اس کا ہی حصّہ ہے؟ج) کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر اس قسم کا معاملہ (خرید وفروخت) عقلاء (بماھم عقلاء) کی بنیاد پر قائم ہو تو ہر زمانے میں اس کے حلال وجائز ہونے کے لئے ایک قسم کی شارع مقدس کی اجازت ضروری ہے؟د) اگر سوال نمبر الف اور ب کا جواب مثبت ہے تب مالک کے اپنے مال پر مسلط ہونے کی توجیہ کس طرح کی جائے گی؟ مزید وضاحت یہ کہ چونکہ دوسروں کا حق ہونا، مال پر تصرف کے محدود ہونے کا تقاضا مند ہے تب اس صورت میںقاعدہٴ ”الناس مسلطون علیٰ اٴموالھم“ کی کیسے توجیہہ کی جائے گی؟

جب اس طرح کا کوئی معاملہ کسی علاقہ میں رائج ہوجائے اور عقلاء کے معاملات کا حصّہ بن جائے تو اس معاملہ کے صحیح ہونے کو ان دلیلوں سے جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے، ثابتکیا جاسکتا ہے اور زمانے کے لحاظ سے مالکیت کے محدود ہونے سے کوئی مشکل وجود میں نہیں آتی ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

قاعدہٴ ”تلف المبیع قبل قبضہ من مال بایعہ“یعنی چیز بکنے کے بعد خریدار کے ہاتھ میں جانے سے پہلے اگر تلف ہوجائے تو بیچنے والے کی تلف ہوئی ہے

قاعدہٴ ”تلف المبیع قبل قبضہ من مال بایعہ“ کے مطابق اگر فروختہ شدہ چیز، خریدار کے قبضہ میں جانے سے پہلے تلف ہوجائے تو قیمت کی رقم خریدار کو واپس مل جائے گی، بعض قانون داںحضرات کا عقیدہ ہے کہ یہ قاعدہ، اصل قاعدہ کے مخالف ہے، برائے مہربانی آپ فرمائیں کہ یہاں پر مذکورہ اصل قاعدہ کیا ہے؟

اصل قاعدہ یہ ہے کہ معاملہ کے تمام ہونے کے بعد،فروختہ شدہ چیز خریدار کی ملکیت میں آجاتی ہے اور اگر بیچنے والے شخص نے اس چیز کی حفاظت کرنے میں کوتاہی نہیں کی ہے تو ایک امانت دار کی حیثیت سے وہ اس چیز کے تلف ہونے کا ضامن نہیں ہے لہٰذا مالک (خریدار) کا مال تلف ہوگا، لیکن مقدس شارع نے یہاں پر اصل قاعدہ کو توڑدیا اور بیچنے والے کو ضامن شمار کیا ہے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی