سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

سعی کے دور کی تعداد میں شک کرنے کا حکم

سعی کے دور کی تعداد میں شک کرنے کا کیا حکم ہے ؟ آیا کم پر بنا رکھے یا زیادہ ؟

جواب :۔ اگر شک کرے کہ یہ ساتواں دور ہے یا اس سے زیادہ تو اپنے شک کی اعتنا نہ کرے ، ہاں اگر مروہ پر پہونچنے سے پہلے شک کرے کہ ساتواں دور یا اس سے کم ہے ، تو ظاہراً اسی کی سعی باطل ہے اور اس طرح اگر اس کا شک سات دور سے کم کے متعلق ہو مثال کے طور پر یہ کہ ایک دور اور تین دور کے درمیان یا دو اور چار کے درمیان شک کرے۔

خمسی سال کا حساب

علماء حضرات فرماتے ہیں کہ انسان کو اپنا سالانہ حساب رکھنا چاہئیے ، اگر اس کی آمدنی سالانہ اخراجات سے کم ہو ں کیا تب بھی سال کا حساب رکھنا چاہیئے ؟

جواب:۔ علماء کی مراد بھی وہی لوگ ہیں جن کی آمدنی زیادہ اور خرچ کرنے کے بعد باقی بچ جائے ، وہ لوگ مراد نہیں ہیںجن کی آمدنی خرچ سے کم ہے۔

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے۔

مغربی ممالک کے طرز لباس اور بال کی پیروی کرنا

آج کل بعض جوانوں کے درمیان یوروپ اور امیریکہ کی طرز پر بالوں اور کپڑوں کے اسٹائل اور فیشن رواج پا رہے ہیں۔ ان لباسوں کا پہننا اور اس طرح میکپ و آرایش کرنا جو عرفا کفار سے شباہت پیدا کرنا ہے، کیا حکم رکھتا ہے؟

اس بات کے مد نظر کہ یہ سارے کام مغربی اور اجنبی ثقافت کی نماءندگی کرتے ہیں، مسلمانوں کو ان سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنی تہذیب و ثقافت کو زندہ کرنا چاہیے۔ ایک اور حدیث میں اس طرح وارد ہوا ہے: اگر چہ وہ شعر حق ہی کیوں نہ ہو، البتہ ممکن ہے کہ عناوین ثانویہ اس کراہت کو تحت الشعاع قرار دیں اور اس پر غلبہ حاصل کر لیں۔

اقسام: لباس (کبڑے)

نذر کے مصرف کو بدلنا

ایک شخص نے کئی سال پہلے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اس کی حاجت پوری ہو جائے تو اپنے عمومی حمام کی آمدنی کی ایک مقدار کو امیر المومنین (علیہ السلام) کے لئے وقف کرے گا یا کہ اس سے،٢٠١٩اور ٢١ رمضان میں افطار کرائے گا ،اس شخص نے کئی سال تک ان تاریخوں میں افطار کرایا ہے ، جبکہ یہ افطاری ،واقعی مستحق اشخاص تک پہونچ نہیں پائی تھی ، یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ مذکورہ شخص کو یہ نہیں معلوم ہے کہ اس نے اپنی اس نذر پر صیغہ پڑھا تھا یا ویسے ہی زبانی کہہ دیاتھا اس تمہید کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ اس رقم کو عام لوگوں کے لئے نفع بخش کاموں میں خرچ کر دیا جائے ، مثال کے طور پر نادار اور غریب لڑکا اور لڑکیوں کی شادی کرانے میں خرچ کر دیا جائے یا یہ کہ اسی مقدار ، میں خشک طعام ، فقیروں کے درمیان ، تقسیم کرا دیا جائے ، یا یہ کہ اس رقم کو کمیتہ امداد(امام خمینی کے نام پر بنائی گئی کمیٹی جو لوگوں کی امداد کرتی ہے )کہ حوالہ کر دیا جائے ۔رقم کی مقدار تقریباً ایک لاکھ تومان ہوتی ہے ، برائے مہربانی راہنمائی فرمایئں۔

جواب: چنانچہ نذر کے صیغہ کو ، فارسی زبان ہی میں پڑھا ہو ،اس کو بدلنا جائز نہیں ہے اور اگر صیغہ نہیں پڑھا ہے تب اس کوبد لنے میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔

مولف کی اجازت کے بغیر کتاب چھاپنا

ایک مولف کوئی کتاب لکھتا ہے اور اسے کسی ناشر کو چھاپنے اور بیچنے کے لیے دیتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے کہ طباعت کے حقوق مولف کے پاس محفوظ ہیں۔ اس کے بعد ناشر اگلی بار کتاب کو مولف کی اجازت کے بغیر چھاب دیتا ہے، عام طور پر ناشر ایسا کرتے ہیں کہ مولف کو کچھ کتاب حق تالیف کے عنوان سے دے دیتے ہیں، کیا ناشر کے لیے جدید طباعت کے لیے مولف سے اجازت لینا ضروری ہے؟

حق تالیف ایک عقلایی حق ہے جسے ساری دینا کے عقلاء تسلیم کرتے ہیں، اس کی مخالفت ظلم اور شرعا حرام ہے۔ لہذا مولف کے اوپر ہے کہ وہ بغیر اجازت کے اس کی کتاب چھاپنے والوں سے اپنا حق وصول کرے۔ اس بات کی طرف بھی توجہ ہونی چاہیے کہ اصلاح اور تصحیح کا حق ناشر کے پاس محفوظ ہے لہذا اگر کوئی کتاب سے فوٹو کھینچنا چاہتا ہے تو اسے ناشر کا حق ادا کرنا ہوگا۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت