سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

بینک کے ملازمین کی تنخواہیں

حضور سے بینکوں میں کام کرنے والے ملازموں کی نتخواہ کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق سوال کیا تھا ، آپ نے جواب میں فرمایا تھا:"بینکوں کی مختلف آمدنی ہے ، اگر ان کی جائز آمدنی کے شعبے میں کام کریں تو اشکال نہیں ہے " اب سوال یہ ہے کہ :۱۔ کیا حکومت کے بینکوں میں بھی جائز اور نا جائز در آمد ہوتی ہے ؟۲۔ وہ شخص جو بینک میں پیسہ لینے اور دینے کے شعبے میں کام کرتا ہے (یعنی کیثیر ہے) کیا اس کی نتخواہ حلال ہے ؟ (قابل توجہ ہے کہ بینکوں کی تمام آمدنی چاہے جائز ہو یا نا جائز اس کا تعلق ،اسی شعبے سے ہے )

جواب: جیسا کہ ہم نے پہلے بھی بیان کیا ہے کہ بینکوں میں مختلف طرح کی آمدنی ہوتی ہے اگر وہاں پر تمہارا کام حلال ہوتو جو نتخواہ آپ لیتے ہیں اس میں اشکال نہیں ہے، چاہے آپ نہ جانتے ہوں کہ یہ نتخواہ مال حلال سے ہے یا حرام سے ؛ کیونکہ انہوں نے پیسوں کو مخلوط کردیا ہے ۔ اور اس صورت میں جب آپ نہ جانتے ہوں کہ واقعاً بینکوں کو کو حرام آمدنی بھی ہوتی ہے، تو تمام آمدنی کو صحت کے اوپر حمل کریں ۔

نا بالغ بچہ سے خریداری کرنا

حضرت عالی کی توضیح المسائل مسئلہ نمبر ۱۷۷۶ پر توجّہ رکھتے ہوئے فروخت کرنے والے شخص کے بالغ ہونے کے سلسلہ میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سڑک کے کنارے یا بس اڈّوں وغیرہ پر بچّہ سگریٹ،ٹافی وغیرہ بیچتے ہیں کیا ان سے خریدا جا سکتا ہے؟جواب کے منفی پونے کی صورت میں آ بتائیں کہ اگر کوئی شخص (مسئلہ ) نہ جاننے کی صورت میں خرید لے تو اسکا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب۔دو صورتوں میں اشکال نہیں ہے :پہلی صورت ےہ ہے کہ معاملہ کرنے (بیچنے )والا شخص حقیقت میں بچّہ کا ولی ہو اور بچّہ چیز پہونچانے یا قیمت کی رقم لانے کا ذریعہ ہو ۔ دوسری صورت ےہ ہے کہ معاملہ کرنے والا خود خود بچّہ ہو لیکن ہمیں ےقین ہو کہ ےہ کام (معاملہ خرید و فروخت)اسکے ولی کی مرضی سے انجام پا رہا ہے اس صورت میں اس طرح کی چیزوں میں تصرّف کرنا شرعا جائز ہے۔

حرام گوشت مچھلیوں کی خرید وفروخت

حرام گوشت مچھلیوں کی خریدوفروخت کاکیا حکم ہے؟

اگر ان کے فائدے اور ان کا استعمال حلال ہو جیسے پرندوں کی غذا فراہم کرنے وغیرہ کے لئے تو جائز ہے، اسی طرح انھیں مسلمانوں کو فروخت کرنے میں جو ان کا کھانا جائز سمجھتے ہیں، کوئی اشکال نہیں ہے ۔

حدود (سزاؤں) کے سلسلے میں پہلی اصل (پہلا قاعدہ و قانون)

حدود (سزاؤں) کے باب میں، اصل قاعدہ و قانون کیا ہے؟ اور اگر سزا کے ساقط ہونے کے بارے میں شک ہوجائے تب کیا کرنا چاہیے؟

حدود کے باب میں، کسی بھی سزا کے ثابت ہونے کے بعد، اصل قانون وقاعدہ یہ ہے کہ وہ سزا ساقط نہیں ہوگی بلکہ باقی رہے گی، اور یہاں پر اصل قانون وقاعدہ سے مراد، دلیلوں کے اطلاق ہیں جو کہتے ہیں کہ فلاں سزا دی جانی چاہیے، خواہ وہ شخص انکار کرے یا نہ کرے، فرار ہوجائے یا فرار نہ ہو، البتہ قاعدہ استصحاب کا تقاضا بھی سزا کا باقی رہنا ہی ہے، (اگر ہم قاعدہ استصحاب کو شبہہ حکمیہ میں جاری کرنا ، صحیح سمجھتے ہوں) اس بناپر جب تک کوئی دلیل سزا کے ساقط ہونے پر قائم نہ ہوجائے، اس وقت تک سزا کا حکم باقی رہے گااور اس کو سزا ملنا چاہیے، نتیجہ میں ان تمام موقعوں پر جہاں قاضی کا علم حجّت ہوتا ہے، سزا کا حکم جاری ہوناچاہیے، اس لئے کہ امام کے معاف کرنے، یا اقرار کے بعد انکار کرنے یا اقرار کے بعد فرار کرنے کے ذریعہ سزا کے ختم ہونے کی دلیلیں، مقام گفتگو کو شامل نہیں ہیں، مگر یہ کہ حاکم کے علم کا سرچشمہ اور بنیاد، غیر صریح اقرار یا اقرار کے ملزومات جیسی چیزیں رہی ہوں، کہ اس صورت میں انکار یا اقرار یا حاکم کے معاف کرنے کے بعد، سزا کا اجرا کرنا مشکل ہے اور کم سے کم ”تدراٴ الحدود بالشبہات“ میں شامل ہے ۔

قافلہ کے خادموں کی استطاعت

حج کے قافلوں میں جو خادم حضرات ، حجاج کی خدمت کے لئے جاتے ہیں ،اپنی مالی حیثیت اور استطاعت کو مد نظر رکھتے ہوئے ، جو اُن میں نہیں پائی جاتی ، مناسک حج کیسے انجام دیں کیا ان کے لئے واجب کی نیت کرنا ضروری ہے ؟

جواب:۔ قافلوں کے خادم صاحب استطاعت ہیں (اس شرط کے ساتھ کہ وہ لوگ حج کی مدت کے دوران ، اپنے بیوی بچوں کا نان و نفقہ ، رکھتے ہوں )ان پر واجب حج کی نیت کرنا ضروری ہے ، اور اگر وہ پہلی مرتبہ جارہے ہیں تو کسی کی نیابت کے قصد سے حج نہیں کرسکتے اور اسی طرح وہ شخص بھی جو دوسرے کی مدد کرنے کے عنوان سے ، حج کرنے گیا ہے ۔

اقسام: استطاعت

وقت ضرورت چھت والی گاڑی میں سوار ہونا

حج کے زمانے میں قافلہ کا ایک کارکن شخص خواتین کے ساتھ ، راننما کی حیثیت سے ، دن کے وقت چھت والی گاڑی میں مکہ مکرمہ جاتا ہے ، کیا اس پر کفارہ لازم ہے ؟

جواب :۔ ضرورت کے وقت سایہ میں جانا جائز ہے ، لیکن کفارہ ہے اوراس کا کفارہ ہر احرام کے لئے ایک بھیڑ( بکری) ہے یعنی مکمل عمرہ کے احرام کے لئے ایک بھیڑ اور مکمل حج کے احرام کے لئے بھی ایک بھیڑ کافی ہے ۔

وقت ضرورت چھت والی گاڑی میں سوار ہونا

حج کے زمانے میں قافلہ کا ایک کارکن شخص خواتین کے ساتھ ، راننما کی حیثیت سے ، دن کے وقت چھت والی گاڑی میں مکہ مکرمہ جاتا ہے ، کیا اس پر کفارہ لازم ہے ؟

جواب :۔ ضرورت کے وقت سایہ میں جانا جائز ہے ، لیکن کفارہ ہے اوراس کا کفارہ ہر احرام کے لئے ایک بھیڑ( بکری) ہے یعنی مکمل عمرہ کے احرام کے لئے ایک بھیڑ اور مکمل حج کے احرام کے لئے بھی ایک بھیڑ کافی ہے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت