سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ان مومنین کی فضیلت جنھوں نے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کو درک نہیں کیا ہے

جیسا کہ خداوندعالم کے لئے ممکن تھا کہ مجھے ایک انسان کی صورت میں چہاردہ معصوم میں سے کسی ایک زمانے میں پیدا کسکتا تھا تاکہ میں ان کی زیارت سے شرفیاب ہوجاتا ہ، لیکن اس نے یہ کام نہیں، حالانکہ کتنے کافر تھے جو معصومین کے دیدار کی لیاقت نہیں رکھتے تھے، ان کے زمانے میں موجود تھے اور ان میں بعض کے دیدار میں موفق ہوئے، کیا یہ عدل الٰہی سے سازگار ہے؟

بعض روایتوں میں آیا ہے: ”وہ لوگ جو پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) اور ائمہ معصومین (علیهم السلام) کے بعد دنیا میں آئیں گے اور اُن پر ایمان لائیں گے، ان کا مقام اُن لوگوں سے بلند ہوگا جو معصومین(علیه السلام) کے زمانے میں موجود تھے“ اگر ان کے لئے امتیاز تھا تو ان کے لئے بھی ایک مہم امتیاز ہے، اس طریقے سے عدالت جاری ہوجاتی ہے

اقسام: نبوت

شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا

جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟

اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔

شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا

جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟

اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔

اقسام: شکار

گداگری کا شرعی حکم

جیسا کہ حضور کو معلوم ہے کہ تعزیرات اسلامی کی دفعہ ۶۱۲ اور ۶۱۳ میں گدائی کو جرم شمار کیا گیا ہے اور اس کے لئے قید کی سزا کو معیّن ہے، لہٰذا جزائی صفت اور شرعی حرمت کے بارے میں اپنی شریف نظر بیان فرمائیں، اور یہ بھی فرمائیں کہ حکومت اسلامی میں اس کی روک تھام اور دیکھ بھال کی ذمہ داری کس قانونی ادارہ کے ذمہ ہے؟

جس کو ضرورت نہیں ہے اس کے لئے حرام ہے کہ گدائی کرے، یہاں تک کہ ضرورت کی صورت میں حکومت اسلامی کو چاہیے کہ ایسے پروگرام ترتیب دے جس سے وہ لوگ آبرومندانہ زندگی گذار سکیں، اور اس حکم کے جاری کی ذمہ دار انتظامیہ اور عدلیہ ہیں اور وہ دوسرے ادارے جو حکومت کی طرف سے معین ہوتے ہیں ۔

عقد کرنے والوں کا اپنی زبان میں صیغہ جاری کرنا

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عقد جیسے خرید وفروخت ، اجارہ ( کرایہ) اور نکاح وغیر ہ کے احکام میں ، طرفین عقد ،( یا دونوں کے وکیل ) ایجاب و قبول کے مقصد سے لازمی طور پر صیغہ عقد پڑھیں ، ( خصوصاً نکاح کا عقد ) اور صیغہ سے مراد ، کچھ کلمات اور جملہ ہوتے ہین وہ کسی بھی زبان میں ہوں ، البتہ حقیقت میں ان کلمات اور جملون کے معنی مقصود ہوتے ہیں لہذا اس بنا پر ، عقل و منطق شاہد ہے کہ صیغہ عقد اس زبان میں ہونا چاہئے جس سے ، طرفین کے گواہ اور حاضرین آشنا ہوں ( چونکہ مقصود کلمات اورجملہ نہیں بلکہ معنی ہیں اور معنی تب ہی سمجھ میں آئیں گے جب زبان سے آشناہوں ) سوال یہ ہے کہ غیر عرب شخص کے لئے کیا یہ ضروری ہے کہ صیغہ عربی زبان میں ہوں جبکہ ہر شخص اپنی مادری اور رائج زبان میں بہتر طریقہ سے مطلب کو بیان کرسکتا اور سمجھا سکتا ہے ۔

صیغہ عقد کو ہر اس زبان میں جاری کرنا جائز ہے جسے دونوں( طرفین عقد )لوگ سمجھتے ہوں ، فقط نکاح اور طلاق میںاحتیاط یہ کہ کہ عربی زبان میں صیغہ جاری کیا جائے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ اس کے معنی ، جانتے ہوں ، لہذا اس بناء پر صیغہ جاری کرنے والا اگر عربی زبان سے آشنا نہ ہو ( یعنی اس کے معنی نہ جانتا ہو ) اس کو بھی اپنی زبان میں جاری کرسکتا ہے ۔

غیر مجتہد شخص کے لئے منصب قضاوت پر فائز ہونا

جہاں پر کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو کیا وہاں پر غیر مجتہد شخص منصب قضاوت پر فائز ہو سکتا ہے ؟

جواب :اگر اس شہر میں کوئی جامع الشرائط مجتہد نہ ہو تو اس صورت میں ایسے باعلم حضرات سے جو قضاوت اور حقوقی مسائل سے (خواہ تقلید ہی کے ذریعہ ) آشنا ہوں استفادہ کیا جائے

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت