ناآشنا امام جماعت کی اقتداء
ایک عالم دین کسی شہر یا بستی میں آتاہے لیکن اہل بستی اسے نہیں جانتے کیا نماز میں اس عالم کی اقتداء کی جاسکتی ہے ؟
جواب:۔ اگر اس کے عادل ہونے کا اطمنان حاصل ہوجائے تواقتداء کے لئے یہی کافی ہے ۔
جواب:۔ اگر اس کے عادل ہونے کا اطمنان حاصل ہوجائے تواقتداء کے لئے یہی کافی ہے ۔
جواب:۔ اشکال سے خالی نہیں ہے ، لیکن توجہ رہے کہ احتیاط کی مراعات کرتے ہوئے کسی لفظ کو ایک یا دوبار دہرانا ، وسواس ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔
جواب :۔ نہیں کرسکتے لیکن اگر انہیں معلوم نہیں تو ان کے سامنے اس مطلب کی وضاحت کرنا ، امام جماعت پرلازم نہیں ہے ۔
جواب : جائز ہے۔
جواب:۔ اجازت لینا واجب نہیں ہے لیکن مومن کے اخلا ق سے بہت مناسب ہے،نیز جہا ں پر مولانا مو جود ہیں،غیر مولوی حضرات کی امامت اشکال سے خالی نہیں ہے۔
جواب:۔ اگر مومنین آپ کی عدالت کا یقین رکھتے ہیں ، اور آپ کی قرائت صحیح ہے اور کوئی عالم دین جماعت کرانے کے لئے موجود نہیں ہے تو اس صورت میں آپ جماعت کراسکتے ہیں ۔
جواب : ان کی نماز صحیح ہے اور اعاد ہ لازم نہیں ہے ۔
اس اکیلے مورد کی توجیہ کرنا چاہیے؛ شاید وہ معتقد ہو کہ مذکورہ مورد میں وہ شخص جس کی غیبت کی گئی ہے جائز الغیبة ہے، اگرچہ اپنے اعتقاد میں اس (امام جماعت) نے خطا ہی کیوں نہ کی ہو ۔
اگر وہ امام جماعت کو عادل جانتا ہے تو اس کی اقتداء کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ لیکن ہرحال میں اپنے گناہ سے توبہ کرے اور اگر کوئی خاص مشکل پیش نہ آئے تو اس سے معافی مانگے ۔
اس طرح کے مقامات پر اگر عالم دین موجود ہو تو وہی جماعت کرائے اور اگر وہ حاضر نہ ہو تو غیر عالم دین جماعت کراسکتا ہے ۔